سندھ میں راستے بند ، ٹیکسٹائل انڈسڑی بحران کا شکار

سندھ میں راستے بند ، ٹیکسٹائل انڈسڑی بحران کا شکار

فیصل آباد(بلال احمد سے )سندھ کینال تنازع پر احتجاج کے باعث فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بحران کا شکار ہونے لگی۔ پنجاب سندھ بارڈر پر 500 ملین ڈالر سے زائد مالیت سامان کے ایک ہزار کنٹینر پھنس گئے۔۔۔

 نئے آرڈر کی تیاری کا عمل بھی رکنے لگا۔چولستان کینال منصوبے کے خلاف سندھ حکومت، قوم پرست جماعتیں، وکلا، اور سول سوسائٹی احتجاج میں پیش پیش ہیں منصوبے کے تحت دریائے سندھ سے چھ نئی نہریں نکال کر جنوبی پنجاب کے چولستان ریگستان کو سیراب کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے تاہم مظاہرین کا کہنا ہے کہ منصوبہ سندھ کے حصے کے پانی پر ایک ڈاکہ ہے ، جو پہلے ہی پانی کی قلت کا شکار ہے ۔ نئی نہریں نکالنے سے سندھ کی زرخیز زمینیں بنجر ہو سکتی ہیں۔ صدر فیصل آباد چیمبر آف کامرس ریحان نسیم بھراڑہ کے مطابق اس وقت نیشنل ہائی وے سمیت مختلف علاقوں میں امپورٹ اور ایکسپورٹ کے 1 ہزار سے زائد کنٹینر گزشتہ 12 روز سے پھنسے ہوئے ہیں جن میں خام مال اور تیار شدہ مصنوعات لوڈ ہیں۔ ترسیلات میں آنے والی طویل رکاوٹ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے لیے زہر قاتل ثابت ہو سکتی ہے ۔ جبکہ ملک کو 2 سے 3 ارب ڈالر کے نقصان کا بھی اندیشہ ہے ۔ سینئروائس چیئرمین پاکستان ہوذری مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (نارتھ زون) حاضر خان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی آرڈر کی تیاری اور تیار شدہ مصنوعات کی ترسیل میں آنے والی رکاوٹوں سے خریداروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچے گی۔ امریکہ کے حالیہ اقدامات کے بعد پاکستان کے پاسا ایکسپورٹ انڈسٹری کو اپنے پیروں پر کھڑے کرنے کا سنہری موقع ہے تاہم احتجاجی صورتحال کے باعث یہ موقع ہاتھ سے نکلتا ہوا نظر آرہا ہے ۔ راستوں کی بندش سے سامان کی ایکسپورٹ کا فضائی راستہ واحد آپشن ہے تاہم وہ انتہائی مہنگا ہے اور اس پر آنے والے اخراجات منافع سے کہیں زیادہ ہے ۔ جنرل سیکرٹری پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن عزیز اللہ گوہیر کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر مسئلہ کے حل کے لیے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ ایکسپورٹ انڈسٹری حالیہ مہینوں میں کچھ بہتری دکھا رہی تھی جس پر موجودہ احتجاج کاری ضرب لگائے گا۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں