بچوں کی شادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی:آگاہی سیشن
راولپنڈی (نیوزرپورٹر) کلر سیداں میں آگاہی سیشن کے دوران شرکا نے متفقہ طور پر چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2015 میں ترمیم کی حمایت کرنے پر اتفاق کیا۔
مجوزہ ترمیم کا مقصد لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 16 سال سے بڑھانا اور 18 سال تک لڑکیوں کیلئے محفوظ اور زیادہ بااختیار مستقبل یقینی بنانا ہے ۔ ناروے کے سفارتخانے کے تعاون سے یہ سیشن PODA کے 3 سالہ پراجیکٹ کا حصہ تھا، ایڈووکیٹ خواجہ زاہد نے اپنے خطاب میں کہا سندھ چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ میں لڑکیوں اور لڑکوں کی شادی کی عمر 18سال مقرر ہے ، تقریباً 40 دیگر مسلم ممالک نے لڑکیوں کی شادی کی کم از کم عمر 18سال مقرر کی ہے ۔پراجیکٹ منیجر نبیلہ اسلم نے کہا بچوں کی شادی انسانی اور بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ۔ انہیں بچپن، تعلیم اور معاشی طور پر بااختیار بنانے کے مواقع سے محروم کر کے ان کی شادی کرنا پسماندگی بڑھا دیتا ہے ۔ ڈاکٹر مریم نواز نے کہا بچپن کی شادی قبل از وقت حمل، زچگی کی شرح اموات، سکول چھوڑنے اور تشدد کا سامنا کرنے میں نمایاں اضافہ کا باعث بنتی ہیں۔