حکومت مچھلی نہ دے، مچھلی پکڑنا سکھائے، صدر آئی سی سی آئی

حکومت مچھلی نہ دے، مچھلی پکڑنا سکھائے، صدر آئی سی سی آئی

اسلام آباد (سید ظفر ہاشمی/خصوصی نیوز رپورٹر) ملک غیر یقینی کیفیت کا شکار ہے جبکہ ہمارے یہاں اقتصادی ترقی کے بہت سے مواقع موجود ہیں، حقیقی پالیسیاں بنیں تو یہ ملک ایک سال میں ٹریلین ڈالر اکانومی بن سکتا ہے۔۔۔

 پالیسیوں کی تشکیل سے قبل سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا ضروری ہے، کاروباری طبقے کو اعتماد اور تحفظ چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار صدر اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ناصر قریشی نے روزنامہ دنیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں آج تک کسی حکومت نے ٹیکس ہدف حاصل نہیں کیا پھر بھی ہر سال ٹیکس ہدف بڑھا دیا جاتا ہے، فائلر، نان فائلر اور لیٹ فائلر کی کیٹیگریز کے ذریعے لوگوں میں تقسیم پیدا کر دی گئی ہے، ٹیکس پیئر کو عزت، سہولت ملنی چاہیے۔ حکومت کو چاہئے وہ سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ لے کر پالیسیاں بنائے، ہم نے اس سال بجٹ سے قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے جنوری سے مشاورت کا آغاز کر دیا تھا لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، ہر انڈسٹری کا برا حال ہے، سرمایہ کار ملک چھوڑ کر دیگر ملکوں میں جارہے ہیں۔ اگر حقیقی پالیسیاں بنائی جائیں تو یہ ملک ایک سال میں ٹریلین ڈالر کی اکانومی بن سکتا ہے۔ ملک میں ٹیکسٹائل، ماربل، گرینائٹ میں بہت پوٹینشل موجود ہے، حکومت لیپ ٹاپ اور انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے لوگوں کے ہاتھ میں مچھلی نہ دے بلکہ ان کو مچھلی پکڑنا سکھائے، کنٹرولڈ اکانومی پر جائیں گے تو بہت سی چیزوں کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا، پاکستان کو میجر تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ہمیں سی ایس ایس کے نظام کو بدلنا ہوگا ، ہر شعبے کیلئے سلیکشن کا معیار اوپن میرٹ ہونا چاہیے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں