پانچ سال سے کم عمر کے 17.7فیصد بچے وزن میں کمی کا شکار

پانچ سال سے کم عمر کے 17.7فیصد بچے وزن میں کمی کا شکار

کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ترقی پذیر ممالک بشمول پاکستان میں غذائی قلت عام طور پر بنیادی غذائی ضروریات کو پورا نہ کر سکنے کی وجہ سے ہوتی ہے ۔۔

جو عمومی خوراک کی کمی سے پیدا ہوتی ہے ۔قومی غذائی سروے 2018 کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر کے 40.2فیصد بچے کوتاہ قد اور 17.7فیصد بچے وزن میں کمی کا شکار ہیں۔ غذائی قلت کے نتائج میں جسمانی اور ذہنی نشوونما کی کمی، بڑھوتری میں رکاوٹ، بار بار بیمارہونا، تھکاوٹ، سانس کا پھولنا، ناقص تعلیمی کارکردگی اور بعد کی زندگی میں کام کرنے کی محدود صلاحیت شامل ہیں جس سے غذائی قلت ایک چیلنج بن جاتا ۔پاکستان نیوٹریشن ہیومنیٹیرین اوورویو 2022 کی رپورٹ کے مطابق قومی سطح پر عالمی شدید غذائی قلت کی شرح 17.7فیصد ہے جو ہنگامی سطح سے زیادہ ہے ۔ سندھ اور بلوچستان میں خشک سالی اور قحط سے پانچ ملین لوگ متاثر ہورہے ہیں۔پاکستان میں عام غذائی قلت میں فولاد ، پروٹین، وٹامن اے اور ڈی، زنک، اور فولک ایسڈ شامل ہیں جس میں فولاد کی کمی سے خاص طور پر پہلے دو سالوں میں بچے متاثر ہوتے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں