ہیٹ ویو کی وجہ درختوں کی کٹائی شجرکاری نہ ہونے کے برابر، ماہرین

ہیٹ ویو کی وجہ درختوں کی کٹائی شجرکاری نہ ہونے کے برابر، ماہرین

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک)شہر میں جان لیوا ہیٹ ویو کے اثرات بار بار سامنے آ رہے ہیں، ماحولیاتی تبدیلیوں پر کام کرنے والے ادارے نے یہ قابل تشویش انکشاف کیا ہے کہ کراچی کے رقبے کے لحاظ سے درختوں کی تعداد ایک فی صد سے بھی کم رہ گئی ہے ۔

ماہرین ماحولیات کراچی میں درختوں کی اہمیت کے حوالے سے کہتے ہیں کہ شہر میں ہیٹ ویو کی وجہ درختوں کی کٹائی اور شجر کاری نہ ہونے کے برابر ہونا ہے ۔ماہرین ماحولیات کے مطابق شہر میں درخت تقریباً ایک فی صد سے بھی کم رہ گئے ہیں، ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں کچھ دہائیوں پہلے تک کراچی میں رقبے کے لحاظ سے درختوں کا حصہ تقریباً 6 فی صد تک تھا، جو 2013 میں 3 فی صد ہو گیا تھا۔شہر میں بے ہنگم تعمیرات اور ترقیاتی کاموں کی وجہ سے حال ہی میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید اب یہ تین فی صد بھی نہ رہا ہو، جس کی وجہ سے شہر کا درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے ۔نجی ٹی وی نے ہیٹ ویو پر جاری تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ ہلاکتوں کی وجہ ’اربن ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ‘سے ہوئی، اسی بنا پر ہیٹ ویو کی ایک وجہ درختوں کی کٹائی اور شجر کاری کا کم ہونا بتایا جاتا ہے ۔

سیٹلائٹ کے نقشے ظاہر کرتے ہیں کہ جن شہری علاقوں میں درختوں کی قلت ہوتی ہے وہاں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ۔ یو این ایچ آئی کے مطابق شہری علاقوں میں گرمی کا اثر دیہی علاقوں کی نسبت زیادہ محسوس ہوتا ہے ۔بین الاقوامی ماہرین ماحولیات کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کراچی گزشتہ کئی سالوں سے ہیٹ آئی لینڈ ایفیکٹ سے بری طرح متاثر ہو رہا ہے ۔ بے ہنگم تعمیراتی منصوبوں نے شہر سے درختوں کا صفایا کر دیا ہے ۔ایک ماہر ماحولیات کے مطابق ہر ایک پاکستانی کے حصے میں 4 سے بھی کم درخت رہ گئے ہیں، پاکستان میں سرکاری اور نجی سطح پر پودے لگائے ضرور جاتے ہیں مگر ان کے درخت بننے تک کا سفر اہمیت رکھتا ہے ۔کراچی شہر کے ہر حصے میں درختوں کی کٹائی اور بے ہنگم تعمیرات نے اس شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ہے ، درخت کی موجودگی انسانی بقا سے منسلک ہے ، میگا پروجیکٹ کے نام پر درختوں کے کٹائی نے اس شہر کے باسیوں سے سانس لینے کا حق تک چھین لیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں