زراعت کے موضوع پر دو روزہ عالمی کانفرنس،60مقالے پیش

حیدر آباد(نمائندہ دنیا )سندھ زرعی یونیورسٹی کی میزبانی میں دوروزہ کانفرنس اختتام پذیرہوگئی، ملکی و عالمی ماہرین نے خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کے اختیار، مرد کے برابر اجرت،خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کیلئے تربیتی پروگرامزاورعملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے سے کی سفارش پیش کیں ۔
سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈو جام کی میزبانی میں ‘‘زرعی ترقی ، خواتین کو بااختیار بنانے : چیلنجز اور آگے بڑھنے کے طریقے ’’کے موضوع پر پہلی دو روزہ عالمی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی، کانفرنس میں مختلف موضوعات پر ملکی و عالمی 60 مقالے پیش کئے گئے ، جبکہ دونوں روز 6 مختلف موضوعات پر ٹیکنیکل سیشن بھی منعقد کئے گئے ۔ اس موقع پر ماہرین کی جانب سے پیش کردہ مقالوں کے بعد سفارشات میں خواتین کو زرعی شعبے میں فیصلہ سازی کا اختیار دینے ، زرعی شعبے میں مرد کے برابر اجرت کی فراہمی،خواتین کسانوں کو مارکیٹ تک رسائی اور پائیدار زرعی طریقوں کیلئے تربیتی پروگرامزاورعملی شمولیت کے مواقع فراہم کرنے پر بھی زور دیا گیا۔ اس موقع پر اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سندھ زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ ملک کی نصف آبادی سے زائد خواتین، ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں اور خاص طور پر کسان خواتین کے مثبت کردارکو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جبکہ زراعت دیہی اور شہری خواتین کیلئے لاتعداد مواقع فراہم کرسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے اور ان کے مسائل حل کرنے کیلئے حکومت کا کردار قابل تعریف ہے اور اس ضمن میں تدریسی ، تحقیقی ادارے ، سماجی اور باشعور لوگ خواتین کیلئے تربیتی پروگرامز کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد اسماعیل کمبھر نے کہا کہ یہ پہلی عالمی کانفرنس ہے ، جس کے مستقبل میں بامقصد نتائج برآمد ہونگے۔