آباد کی ایس بی سی اے کی مکمل تنظیم نو کی سفارش

آباد کی ایس بی سی اے کی مکمل تنظیم نو کی سفارش

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان (آباد)نے وزیرِ اعلیٰ مراد علی شاہ کو ایک خط ارسال کیا جس میں لیاری واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرنے کے ساتھ ٹھوس سفارشات پیش کیں۔آباد نے خط میں لکھا کہ مشترکہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے۔

جس میں چیف سیکریٹری سندھ، آباد، پاکستان انجینئرنگ کونسل، پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز، سول سوسائٹی کے نمائندگان شامل ہوں۔ آباد نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی مکمل تنظیم نو کی بھی سفارش کی ہے جس کے مطابق اتھارٹی کو دو علیحدہ اور خودمختار حصوں میں تقسیم کیا جائے ، پہلا حصہ یعنی سیکشن اے ماہر انجینئرز اور آرکیٹیکٹس پر مشتمل ہوگا جو منظوری، تعمیر کی تکمیل اور انہدام کی اجازت سے متعلق تمام کام انجام دے گا اور یہ پورا نظام ڈیجیٹل سسٹم پر مشتمل ہوگاتاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جاسکے ،اس شعبے کے ہر افسر کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 12 افراد کا معاون عملہ ہو گا۔ دوسرا حصہ یعنی سیکشن بی میں ایس بی سی اے کے باقی 3 ہزار 175 ملازمین کو تعینات کیا جائے گا جو غیرقانونی، غیر منظور شدہ اور ناقص تعمیرات کی نگرانی کریں گے اور ان پر فوری کارروائی کے پابند ہوں گے ،ان افسران کو کم از کم تین سال کے لیے مقرر کیا جائے گا تاکہ وہ جوابدہ رہیں ۔ آباد نے اسکے ساتھ ایک ابتدائی خاکہ بھی پیش کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ اندرون سندھ میں اس وقت 700 خطرناک عمارتیں موجود ہیں جن میں سے 588 کراچی میں ہیں اور ان میں رہائش پذیر زیادہ تر لوگ مالی طور پر کمزور ہیں اور پگڑی نظام کے تحت رہتے ہیں۔ آباد نے زور دیا کہ قانون کے دائرے میں رہ کر تعمیرات کو سہل بنایا جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں