ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ مسترد:مخدوش عمارتوں کی دوبارہ جانچ کا حکم

ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل رپورٹ مسترد:مخدوش عمارتوں کی دوبارہ جانچ کا حکم

کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ مخدوش عمارتوں کو سیل کرنے کے معاملے پر ایس بی سی اے حکام پر برہم، ٹیکنیکل رپورٹ مسترد کردی، تمام عمارتوں کی دوبارہ انسپکشن کا حکم دیدیا۔

 سندھ ہائی کورٹ نے شہر بھر میں عمارتوں کو مخدوش قرار دیکر خالی کروانے کے معاملے پر ایس بی سی اے حکام کی جانب سے عمارتوں کو سیل کرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ عدالت نے ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو ناکافی اور غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور آئندہ سماعت پر تمام متاثرہ عمارتوں کی دوبارہ انسپکشن کا حکم جاری کر دیا ہے ۔ جسٹس فیصل کمال عالم اور جسٹس حسن اکبر پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کے باوجود مخدوش قرار دی گئی عمارتوں کی دوبارہ جانچ نہیں کی گئی، عدالت نے کہا کہ ایس بی سی اے نے تین سال پرانی انسپکشن رپورٹ کی بنیاد پر اب نوٹس جاری کیے ہیں جو انتہائی غیر ذمہ دارانہ رویہ ہے ۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ عدالتی حکم کے بعد محض ایک عمارت کی دوبارہ انسپکشن کی گئی جبکہ دیگر عمارتوں کو نظر انداز کیا گیا۔ وکیل ایس بی سی اے نے مؤقف اختیار کیا کہ جس عمارت کی دوبارہ جانچ کی گئی وہ واقعی مخدوش ہے ، اس کی چھت سے ملبہ گر رہا ہے ، پلرز کے سریے زنگ آلود ہو چکے ہیں اور اسٹرکچر کمزور ہو چکا ہے ۔ تاہم عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ رپورٹ میں تصاویر کیوں شامل نہیں کی گئیں اور نہ ہی اس میں یہ تعین کیا گیا ہے کہ عمارت مرمت کے قابل ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ کیا کوئی بھی چار لوگ بیٹھ کر طے کرلیں کہ عمارت خطرناک ہے اور ہم مان لیں؟ مخدوش قرار دینے کی آڑ میں کسی رہائشی کو زبردستی بے دخل نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیے کہ یہ انسانی جانوں کا معاملہ ہے ، عدالت کوئی حکم امتناع نہیں دے گی۔ عدالت نے خبردار کیا کہ اگر کسی بلڈر یا ذاتی مفاد کی بنیاد پر عمارت کو مخدوش قرار دے کر سیل کیا گیا تو ایس بی سی اے کے متعلقہ افسران اور بلڈر کے خلاف فوجداری کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے سیکریٹری اور ممبران کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں