خاتون کے قتل بالسبب کیس میں شوہراوردیور بری
پاکستانپینل کوڈ میں خودکشی پراکسانے کو قابل سزا جرم قرار دینے کاقانون نہیں خواتین کو گھریلو تشدد سے بچانے کیلئے قانونی خلا پر کرنا اہم ضرورت ،عدالت
کراچی (اسٹاف رپورٹر) خواجہ اجمیر نگری تھانے کی حدود میں میں شادی کے سات ماہ بعد خودکشی کرنے والی خاتون کے شوہر اور دیوروں کے خلاف قتل بالسبب کے مقدمے میں عدالت نے شوہر اور دیوروں کو بری کردیا۔ ایڈیشنل سیشن جج وسطی مرزا توصیف احمد نے تحریری فیصلے میں قرار دیا کہ خاتون کی موت خودکشی کے نتیجے میں ہوئی تاہم پاکستان پینل کوڈ میں ایسا کوئی واضح قانون موجود نہیں جس کے تحت گھریلو تشدد کے باعث خودکشی پر اکسانے کو قابلِ سزا جرم قرار دیا جاسکے ۔ استغاثہ کے مطابق مدعی محمد فیضان صدیقی نے موقف اختیار کیا کہ اس کی بہن صبا انجم کی شادی فرحان احمد مغل سے ہوئی تھی اور وہ نارتھ کراچی میں سسرال میں مقیم تھی۔ 9 ستمبر 2020 کو اہلِ خانہ کو اطلاع ملی کہ صبا انجم نے کمرہ بند کر رکھا ہے ، جس پر دروازہ توڑ کر دیکھا گیا تو وہ پنکھے سے دوپٹے کے ذریعے لٹکی ہوئی تھیں۔عدالت نے یہ بھی آبزرو کیا کہ سندھ میں گھریلو تشدد سے متعلق قانون موجود ہے ، مگر اس میں سزا نہایت کم ہے اور وہ ایسے واقعات کا احاطہ نہیں کرتا جہاں تشدد کے باعث خودکشی واقع ہو۔ عدالت نے فیصلے میں قانون سازوں کو توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات میں قانونی خلا موجود ہے اور اس خلا کو پُر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ خواتین کو گھریلو تشدد سے موثر تحفظ فراہم کیا جاسکے ۔