طلبا پر جسمانی سزائیں روکنے کا قانون تیار نہ ہوسکا

طلبا پر جسمانی سزائیں روکنے کا قانون تیار نہ ہوسکا

لاہور(عاطف پرویز سے)دنیا بھر کی طرح آج (30 اپریل)پاکستان میں طلبا پر جسمانی سزائیں ختم کرنے سے متعلق آگاہی دن منایا جا رہا ہے۔

پنجاب میں حکومتیں بدلیں مگر سکولوں میں بچوں پر تشدد روکنے کا قانون تیار نہ ہوسکا۔ پی ٹی آئی حکومت میں مسودہ قانون پر کام شروع ہوا مگر حکومت ختم ہوتے ہی کام ر ک گیا۔ قانون نہ ہونے کی وجہ سے آئے روز جسمانی سزاؤں کے حوالے سے شکایات موصول ہوتی ہیں۔ محکمہ سکول ایجوکیشن نے جسمانی سزاؤں کو روکنے کیلئے اساتذہ پر جرمانے کرنے کی تجویز دی تھی ۔ اس مسودہ پر محکمہ قانون سے مشاورت بھی کی گئی مگر کبھی اسمبلی میں پیش نہ ہوا ۔ قانون نہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو جسمانی سزائیں دینے والے بآسانی بچ جاتے ہیں ۔ محکمہ کی جانب سے ایک ہدایت نامہ تو ہے مگر اس کے باوجود واقعات سامنے آتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے جسمانی سزاؤں کی وجہ سے اکثر طلبا سکول بھی چھوڑ جاتے ہیں ۔ بچوں کے تحفظ پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم سرچ فار جسٹس نے صوبہ پنجاب میں تعلیمی اداروں میں بچوں کودی جانے والی جسمانی سزاؤں کی مکمل ممانعت کیلئے جامع قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے ۔ محکمہ سکول ایجوکیشن حکام کا کہنا ہے جسمانی سزاؤں کے واقعات کا فوری نوٹس لیا جاتا ہے ، قانون سازی بھی جلد کرلی جائے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں