نشتر لیبارٹری کی کوالٹی ایشورنس کرانے کا فیصلہ زیر غور
ملتان(لیڈی رپورٹر)نشتر ہسپتال ملتان کے ڈائلیسز یونٹ سے 30 مریضوں کے ایچ آئی وی میں مبتلا ہونے کا معاملہ ، مریضوں کی نشتر ہسپتال سے کروائی گئی لیبارٹری رپورٹس پر بھی سوالیہ نشان اٹھنے لگے ہیں۔
نشتر لیبارٹری کی کوالٹی ایشورنس کروانے کا فیصلہ زیر غور ، جبکہ مریضوں سے ایچ آئی وی آلائیزا ٹیسٹ کے پانچ سو روپے لئے جانے پر مریضوں سمیت لواحقین نے احتجاج کیا ہے تفصیل کے مطابق نشتر ہسپتال ملتان میں اکتوبر میں سکریننگ کے دوران 25 مریض ایچ آئی وی میں مبتلا نکلے تھے ، جس کا انکشاف سب سے پہلے دنیا نیوز نے کیا تھا جس پر وزیر اعلیٰ نے ایکشن لیتے ہوئے نومبر میں ایم ایس نشتر ہسپتال ، نیفرالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ اور دیگر چار ڈاکٹروں اور ہیڈ نرس کو معطل کر دیا تھا جبکہ انکوائری رپورٹ میں سکریننگ بروقت نہ ہونے ، انفیکشن کنٹرول کا ناقص نظام، معلومات چھپانے ، ڈائلائزر واش کر کے دوبارہ استعمال کرنے ، ریکارڈ ٹیمپرنگ ، نیفرالوجی وارڈ کے سربراہ کی امور میں عدم دلچسپی سمیت دیگر کی نشاندہی کی گئی تھی تاہم انکوائری رپورٹ اب تک پبلک نہیں کی جا سکی ۔
ادھر دسمبر میں دوبارہ سکریننگ کے دوران پانچ مزید مریض ایچ آئی وی میں مبتلا پائے گئے جس سے متعلق بھی دنیا نیوز نے سب سے پہلے انکشاف کیا اب معلوم ہوا ہے کہ نئے سامنے آنے والے پانچ ایچ آئی وی مریضوں میں سے دو ایچ آئی وی مریضوں کی نشتر لیبارٹری کی رپورٹ نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے ،ایک مریض کی ایچ آئی وی رپورٹ مبینہ طور پر نیگیٹو لیکن مس پرنٹنگ یا دیگر تکنیکی وجوہات پر وائرس ری ایکٹو دکھایا گیا ہے ۔جبکہ ایک مریض کی نشتر ہسپتال لیبارٹری سے ایچ آئی وی رپورٹ نیگیٹو نجی لیبارٹری سے پازیٹیو آ گئی بعد میں دوبارہ سکریننگ میں مبینہ طور نشتر ہسپتال لیبارٹری سے بھی ایچ آئی وی پازیٹیو رپورٹ آ گئی جس پر ایڈیشنل چارج پر موجود ایم ایس نشتر ہسپتال نے معاملے پر ایچ او ڈی پتھالوجی سے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔