قتل یاطبی موت،پولیس نے لڑکی کی تدفین روک دی

قتل یاطبی موت،پولیس نے لڑکی کی تدفین روک دی

کوٹ ادو(تحصیل رپورٹر)قتل یاطبی موت، پولیس نے 15کی کال پر وفات پانے والی لڑکی کی تدفین روک دی،نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد وفات پانے والی لڑکی کے ماموں نے پولیس کو کال کر کے قتل کرنے کا شبہ ظاہر کیا۔۔۔

پوسٹمارٹم کرانے کے بعدلاش ورثائکے حوالے کر دی گئی،پولیس کی مزید کارروائی جاری ہے ۔ تفصیل کے مطابق تھانہ سٹی کے علاقہ موضع شادی خاں منڈا میں 16 سالہ مسرت بی بی زوجہ سجاد حسین بھٹہ کی وفات ہوئی تو 8 بجے شب نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد لڑکی کے ماموں عبدالرحمٰن نے 15 پر پولیس کو کال کر دی کہ اس کی بھانجی کو زہر دے کر قتل کیا گیا ہے اور جنازہ کے بعد اس کی تدفین کی جا رہی ہے جس پر پولیس موقع پر پہنچ گئی اور تدفین روک کر لاش کا پوسٹمارٹم کرا کر لاش کو ورثاء کے حوالے کر دیا گیا۔ عبدالرحمٰن نے بتایا کہ ان کی بھانجی مسرت بی بی کی والدہ خالدہ بی بی کی شادی محمد عارف کے ساتھ ہوئی تھی جس سے مسرت بی بی پیدا ہوئی تھی ،بعد ازاں عارف نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی جس پر خالدہ بی بی کی دوسری شادی کر دی گئی اور مسرت بی بی اپنی والدہ کے ہمراہ رہائش پذیر تھی،ایک سال پہلے مسرت کاخالو مرتضیٰ اور والد عارف مسرت بی بی کو زبردستی اٹھا کر لے گئے تھے اورموضع شادی خان منڈا میں سجاد بٹھہ کے ساتھ اس کی شادی کر دی تھی ،بھانجی مسرت بی بی کی وفات کی انہیں خبر دی گئی اور نہ ہی ہماری خواتین کو اس کا منہ دیکھنے دیا،مجھے شبہ ہے کہ میری بھانجی کو قتل کیا گیا ہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں