کم عمری کی شادی کے موضوع پر ماڑی انڈس میں سیمینار

کالاباغ ( نمائندہ دنیا )نور ویمن ویلفیئر آرگنائزیشن ماڑی انڈس کے زیراہتمام و پودا کے تعاون سے کم عمری کی شادی کے موضوع پر ماڑی انڈس میں سیمینار کاانعقاد کیا گیا۔۔۔
جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات نے شرکت کی اس موقع پر ماہر تعلیم محمداقبال شیخ نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری کی شادی سے لڑکی کی تعلیم صحت و دیگر بنیادی انسانی حقوق متاثر ہوتے ہیں جو افسوسناک ہے ۔ اس سے نہ صرف بچی کی زندگی متاثر ہوتی ہے بلکہ آنے والی نسل پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں کم عمری کی شادی معمولی مسئلہ نہیں ہے بلکہ کم عمری کی شادی کے اکثر سنگین نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ اور جن لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کردی جاتی ہے ان کو اکثر تعلیم کے حق سے محروم کردیا جاتا ہے ۔شعبہ صحت سے وابستہ محبوب عالم نے کہا کہ بچپن کی شادیاں ابتدائی حمل میں کم سن ماں اور بچے دونوں کے لئے جسمانی اور ذہنی سنگین خطرات کا باعث بن سکتی ہیں پاکستان میں ماوں کی اموات بڑا مسلہ ہے کم عمر کی زچگی نارمل َزچگی سے پانچ گناہ زیادہ زہنی اور جسمانی مسائل پیدا کرتی ہیں سوشل ورکرز نگہت ، عائشہ ، ثمینہ اور مختیار الماس نے کہا کہ والدین سمجھتے ہیں کہ جلد شادی سے بچوں کی اصلاح ممکن ہے ،انہیں بے راہ روی کا شکار ہونے سے بچایا جاسکتا ہے ۔
یونین کونسل کے سیکرٹری محمد نثار نے کہا کہ نکاح کے حوالے سے شکایات یونین کونسلز میں کی جاتی ہیں شادی کے لئے شناختی کارڈ لازمی نہ ہونے کی وجہ سے عمر کی تصدیق نہیں ہوتی والدین اندازے سے ہی عمر لکھوا دیتے ہیں شادی کے لئے کم از کم عمر 18 برس قرار دی جائے اس سے کم عمری کی شادی کی روک تھام میں مدد ملے گی۔آخر میں نور ویمن آرگنائزیشن کی سربراہ مختیار شاہین نے کہا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ کم عمری کی شادیوں کے خلاف آواز بلند کریں ۔