بلوچستان: رواں سال 27 ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلز سولر سسٹم پر منتقل

کوئٹہ :(دنیا نیوز) رواں سال حکومتِ بلوچستان نے زراعت کی ترقی کے فروغ کے لیے 27 ہزار سے زائد زرعی ٹیوب ویلز کو سولر سسٹم پر منتقل کیا۔

بلوچستان حکومت کی رپورٹ کے مطابق اِس منصوبے کی مجموعی لاگت تقریباً 55 ارب روپے رہی، جس میں 70 فیصد حصہ وفاقی حکومت جبکہ 30 فیصد صوبائی حکومت نے ادا کیا۔

اِس کے علاوہ صوبائی حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ بلوچستان یوتھ پالیسی متعارف کرائی گئی، جس کے تحت 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا، اب تک 6 ہزار سے زائد ہنرمند نوجوانوں کو مختلف ممالک میں روزگار فراہم کیا جا چکا ہے

موجودہ حکومت نے رواں سال تعلیم کے شعبے میں بھی نمایاں اقدامات اٹھائے، بلوچستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ کے تحت ہونہار طلبہ و طالبات کو میٹرک، انٹرمیڈیٹ، گریجویشن، ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی سطح پر سکالرشپس فراہم کی گئیں، جس کے لیے صوبائی بجٹ میں تقریباً 4 ارب روپے مختص کیے گئے۔

اس کے علاوہ بے نظیر بھٹو سکالرشپ پروگرام کے تحت 200 سے زائد غیر ملکی جامعات میں بلوچستان کے طلبہ کے لیے تعلیم کے دروازے کھولے گئے۔

عوام کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرنے کے لیے گرین جبکہ خواتین کے لئے پینک بسوں کے منصوبوں کا آغاز کیا گیا، صحت کے شعبے میں اصلاحات کے تحت اسپنی روڈ پر 150 بستروں اور، 8 آپریشن تھیٹرز اور 4 آئی سی یوز پر مشتمل جدید ٹراما سینٹر تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوا۔

صوبے میں انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے کوئٹہ ڈیویلپمنٹ منصوبے کے تحت سڑکوں کو کشادہ کرنے، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کی تعمیر کی منظوری بھی دی گئی۔

سال 2025 اپنے اختتام کو پہنچ رہا ہے، عوامی حلقوں نے اُمید ظاہر کی حکومت اگر سنجیدگی سے اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کرے اور ترقی کا یہ سفر اسی طرح جاری رہے توصوبے کے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

دوسری جانب رواں سال کے دوران حکومتِ بلوچستان نے صوبے میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے متعدد اہم منصوبے شروع کیے، جن سے شہری بھی کسی حد تک مطمئن دکھائی دیتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں