ترقی پسند مصنف اور سینئر صحافی خالد احمد خالق حقیقی سے جا ملے

لاہور: (دنیا نیوز) ترقی پسند مصنف اور سینئر صحافی خالد احمد حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کرگئے۔

مرحوم کی عمر 81 برس تھی، خالد احمد کی نمازہ جنازہ آج سہ پہر 3 بجے زمان پارک میں ادا کی جائے گی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق خالد احمد 1943 میں پیدا ہوئے، وہ نامور مصنف اور ماہر لسانیات بھی تھے، خالد احمد مختلف اخبارات میں کالم بھی لکھتے رہے۔

 کتابیں
مرحوم خالد احمد نے فرقہ وارانہ جنگ: پاکستان میں سنی شیعہ تنازع، دی سٹیٹ ان کرائسز: پاکستان، آئیڈیالوجیکل ماسک کے پیچھے (فیکٹس بیہائنڈ دی گریٹ مین)، ورڈ فار ورڈ: سٹوریز بیہائنڈ ایوری ڈے یو یوز اور پاکستانیز ٹیرر کننڈرم جیسی کتابیں لکھی ہیں۔

تعزیت

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ایک بیان میں ممتاز مصنف کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کے نوجوانوں کے لیے مشعل راہ تھے۔

اپنے دوست کی یادیں یاد کرتے ہوئے صحافی نجم سیٹھی نے کہا کہ خالد اور میں 60 کی دہائی میں جی سی کے دنوں سے دوست تھے، بعد میں ہم نے فرائیڈے ٹائمز، آجکل اور ڈیلی ٹائمز میں بہت کام کیا، وہ ملک کے سب سے زیادہ پڑھے لکھے آدمیوں میں سے ایک تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نرم گفتار، شائستہ اور مقامی ثقافت میں پیوست ماہرِ لسانیات ہونے کے باوجود وہ شاندار علم کا سرچشمہ تھے، سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ وہ ریاست کی طرف سے پہچانے نہیں گئے، انہوں نے کسی بھی چیز پر اپنا تجزیہ پیش کرنے میں الفاظ کی کمی نہیں کی چاہے وہ نظریہ پاکستان یا تاریخ اور عصری سیاست پر تنقیدی نقطہ نظر ہی کیوں نہ ہو۔

تقریباً نصف صدی پر محیط نڈر صحافت کے شاندار کیریئر کے ساتھ احمد خالد کو آنے والی نسلوں کے لیے ان کے کالموں میں ان کے بے تکلف تبصروں اور طاقت سے سچ بولنے کی صلاحیت کے لیے یاد رکھا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں