لاہور کے عوام نے تدارک سموگ کیلئے حکومتی اقدامات کو تسلی بخش قرار دیدیا
لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کے عوام نے سموگ کے تدارک کے لیے پنجاب حکومت کے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیدیا۔
پنجاب میں سموگ کے حوالے سے نجی ادارے کی سروے رپورٹ شائع کردی گئی، سروے لاہور میں بڑھتی ہوئی سموگ بارے عوامی رائے جاننے کیلئے کیا گیا، سروے میں لاہور میں رہائش پذیر 15 سو نوجوان لڑکے لڑکیوں کی رائے لی گئی۔
سروے کے مطابق سموگ کا پھیلاؤ 3 چیزوں پر منحصر ہے جن میں حکومتی اقدامات، عوامی اقدامات اور ہوا کا رخ شامل ہے، 63 فیصد لاہوریوں کی رائے ہے کہ بطور وزیر اعلیٰ مریم نواز نے گزشتہ حکومتوں کے مقابلے میں بہتر انداز میں ماحول دوست اور مؤثر اقدامات کئے ہیں۔
حکومتی اقدامات:
رپورٹ کے مطابق حکومتی اقدامات بارے لاہور کے نوجوان بخوبی آگاہ ہیں، 69 فیصد عوام سموگ کے خلاف حکومتی اقدامات بارے آگاہی رکھتے ہیں جو حکومت کی جانب سے مؤثر آگاہی مہم کا نتیجہ ہے، 90 فیصد نوجوان سموگ سے ہونے والی بیماریوں سے واقف ہیں۔
سروے میں 88 فیصد شہریوں نے صنعتوں کی رہائشی علاقوں سے منتقلی کے اقدام کو سپورٹ کیا۔
عوامی اقدامات:
نوجوانوں کی سب سے زیادہ تعداد یعنی 44 فیصد کا ماننا ہے کہ گاڑیوں کا دھواں سموگ کی سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ 40 فیصد نوجوانوں نے آج تک اپنی گاڑی یا موٹر بائیک کا سائلنسر یا انجن ٹھیک یا چیک نہیں کروایا۔
سروے میں شامل 44 فیصد نوجوانوں کا کہنا تھا کہ سموگ کم کرنے کیلئے یا درخت لگانے کیلئے انہوں نے کوئی اقدامات نہیں لئے، 82 فیصد شہریوں نے سموگ میں کمی کے لیے گاڑیوں اور صنعتوں کی سخت نگرانی کی حمایت کردی۔
ہوا کا رخ:
سروے میں شامل نوجوانوں کی جانب سے ہوا کا رخ فضائی آلودگی کے پھیلاؤ کا اہم سبب قرار دیا گیا، بھارتی پنجاب میں دھان کی پیداوار پاکستانی پنجاب سے کہیں زیادہ ہے، بھارتی پنجاب میں دھان کی باقیات کو جلانے سے ہونے والی آلودگی ہوائی رُخ کے باعث پاکستان میں داخل ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سموگ کی روک تھام میں علاقائی تعاون وقت کی ضرورت ہے، سرحد کے دونوں اطراف سخت اقدامات سے سموگ پر قابو پایا جاسکتا ہے، بارڈر کے ایک طرف حکومتی اور عوامی اقدامات کا فائدہ تب تک نہیں ہوگا جب تک دوسری جانب بھی حکومت اور عوام سموگ کے تدارک پر عملدرآمد نہ کرے۔