خیبرپختونخوا: ایمرجنسی کے سالوں بعد بھی تعلیمی نظام میں بہتری نہ آسکی

پشاور: (ذیشان کاکا خیل) خیبرپختونخوا میں محکمہ تعلیم کی کارکردگی کا پول کھل گیا، تعلیمی ایمرجنسی کے سالوں بعد بھی تعلیمی نظام میں بہتری نہ آسکی۔

ذرائع کے مطابق صوبے میں کئی جماعتیں پاس کرنے کے باوجود طلبہ پڑھنے، لکھنے اور سمجھنے کے قابل نہیں، 10 سال عمر تک کے ہر 5 میں سے 4 بچے بنیادی ٹیکسٹ بھی پڑھنے کے قابل نہیں ہیں۔

دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ پانچویں جماعت کے آدھے طلبہ تیسری جماعت کی ریاضی کو سمجھنے سے قاصر ہیں، پانچویں جماعت کے 50 فیصد طلبہ اردو اور پشتو بھی نہیں پڑھ سکتے، تیسری جماعت کے 72 فیصد بچے انگریزی میں جملہ تک نہیں پڑھ سکتے۔

محکمہ تعلیم کی دستاویز کے مطابق تیسری جماعت کے 77 فیصد بچے دو نمبروں کو تقسیم کرنے کےاہل نہیں، چوتھی جماعت کے طلبہ کا ریاضی میں کامیابی کا تناسب 38، انگریزی میں 44 اور اردو میں 55 فیصد ہے۔

ادھر صوبائی وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے کہا ہے کہ پانچویں جماعت کے طلبہ کی تعلیمی قابلیت دوسری جماعت کے برابر ہے، طلبہ کی بنیادی قابلیت بڑھانے کے لیے پالیسی لارہے ہیں، آئندہ چند سالوں میں پالیسی کے نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں