سائنسدانوں کا پلاسٹک تلف کرنے والی پروٹین دریافت کرنے کا دعویٰ

بیلجیم: (ویب ڈیسک) ماحولیاتی اور سمندری آلودگی کے تدارک کیلئے امریکی سائنسدانوں نے پلاسٹک تلف کرنے والی پروٹین دریافت کر لی۔

ایک تحقیق کے مطابق سائنس دانوں نے ایسی پروٹینز دریافت کر لی ہیں جو پلاسٹک کو تلف کرنے میں مؤثر کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ اس دریافت کو اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

بیلجیم کی یونیورسٹی آف سٹرلنگ کی فیکلٹی آف نیچرل سائنسز کے سائنس دانوں نے پلاسٹک کے ملبے پر پائے جانے والے بیکٹیریا کے اہم کردار کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جو پلاسٹک کے اتلاف کا تعین کرکے تلف کرسکتے ہیں ، لیکن اس عمل میں سینکڑوں سال درکار ہیں۔

یونیورسٹی انتطامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں جغرافیائی علاقوں کے سمندروں میں موجود پلاسٹک پر زندہ خوردبینی اجسام ملے ہیں اور اس سلسلے میں جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ ان اجسام کے کردار کے بارے میں مزید تحقیق پر زور دیتے ہیں۔

تحقیق میں کم یاب اور زیر مطالعہ بیکٹیریا کی بھی نشاندہی کی گئی جو پلاسٹک کے اتلاف میں مدد کرسکتے ہیں اور پلاسٹک کی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے نئی بصیرت فراہم کرتے ہیں۔

سائنس دانوں نے بیلجیئم کی یونیورسٹی آف مونز کے ماہرین کے ساتھ مل کر مشرقی لوتھیان کے گلین ساحل سے لیے گئے پلاسٹک کے نمونوں میں موجود پروٹین کا تجزیہ کیا۔

ڈاکٹر سبین ماتالانا سرگت کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں مؤثر مائیکرو آرگنزم کی شکل میں ظاہر ہونے والے پروٹینز کا تجزیہ کرنے میں انوکھا طریقہ اپنایا گیا۔

ڈاکٹر ماتالانا سرگت کا کہنا ہے کہ سمندری ماحول میں پلاسٹک کی آلودگی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور اندازہ ہے کہ پلاسٹک کے کھربوں ٹکڑے دنیا کے سمندروں میں پھیل جائیں گے۔

یہ پلاسٹک اہم ماحولیاتی اور سماجی و اقتصادی مسائل کا سبب بنتا ہے کیوں کہ یہ سمندری پانی، ساحلی آبادیوں میں جمع ہوتا ہے اور مچھلیوں، بحری پرندوں اور سمندری ممالیہ جانوروں کے جسم میں داخل ہو کر ان کی موت کا بھی سبب بنتا ہے
 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں