مصنوعی ٹیکنالوجی کے جدید ہتھیار سے فلسطینیوں کی سکریننگ

غزہ :(ویب ڈیسک) اسرائیل نے مصنوعی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کے مکینوں کے چہروں کی سکرننگ شروع کردی۔

اسرائیل غزہ کی پٹی کے مکینوں پر مہینوں سے مسلط کردہ جنگ، تباہی اور دبا دینے والے محاصرے کے علاوہ پردے کے پیچھے کچھ اور بھی خطرناک کر رہا ہے۔

گزشتہ مہینوں میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی گئی بہت سی گرفتاری کی کارروائیوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ غزہ کے لوگوں کے چہروں کے ’سکین‘ کرتے ہیں جو چوکیوں سے گزرتے ہیں۔

اسرائیلی افواج ایک مصنوعی ذہانت کا پروگرام استعمال کرتی ہیں جو چہروں کو پہچانتی ،تصاویر جمع کرتی ہے اور انہیں آرکائیو یا انڈیکس میں رکھتی ہے۔

یہ جدید پروگرام صرف چند سیکنڈ میں لوگوں کے ناموں کی شناخت بھی کر سکتے ہیں۔

اس بات کا انکشاف اسرائیلی انٹیلی جنس افسران اور فوجی حکام نے کیا کہ اسرائیل نے اس پروگرام کو گذشتہ سال کے آخر سے استعمال کرنا شروع کیا ہے۔

اس کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی ابتدائی طور پر 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی تلاش کے لیے استعمال کی گئی تھی، لیکن بعد میں اس کا استعمال فلسطینی مسلح گروہوں سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شخص کی تفتیش اور تلاش کے لیے کیا گیا۔

واضح رہے اس معاملے میں جو چیز سب سے زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ غزہ والوں کی تصاویر جمع اور محفوظ کرنے کا عمل ان کی رضامندی کے بغیر کیا جارہا ہے جو سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں