مقبوضہ کشمیر: رام باغ بھارتی فائرنگ یکطرفہ، حکومتی موقف مسترد، عینی شاہدین، سیاسی جماعتیں

مقبوضہ کشمیر: رام باغ بھارتی فائرنگ یکطرفہ، حکومتی موقف مسترد، عینی شاہدین، سیاسی جماعتیں

نوجوانوں کو گاڑی سے اتار کرشہید کیا گیا،قابض فورسز نے سپریم کورٹ گائیڈ لائن کی خلاف ورزی کی،محبوبہ مفتی ودیگر ، وادی بھر میں زندگی مفلوج ، احتجاجی مظاہرے ،جھڑپیں،متعد د زخمی، غائبانہ نمازجنازہ ،مظفرآباد میں بھی احتجاج

سری نگر،مظفرآباد (خبرایجنسیاں، دنیا مانیٹرنگ)غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پربھارتی فوجیوں کے ہاتھوں جعلی مقابلوں میں شہریوں کے قتل کے پے در پے واقعات کیخلاف مقبوضہ علاقے میں ہڑتال کی گئی جبکہ جعلی ومشکوک مقابلوں پر مود ی کی فسطائی حکومت پرکشمیری سیاسی جماعتوں نے وضاحت مانگ لی، عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ فائرنگ یکطرفہ تھی، نوجوانوں کو گاڑی سے اتار کرشہید کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق 24نومبر کی شب سرینگر کے علاقے رام باغ میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں تین نوجوانوں کی جعلی مقابلے میں شہادت کے خلاف پوری وادی میں مارکیٹیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت انتہائی کم رہی،سرینگرمیں سکیورٹی مزید سخت کردی گئی جگہ جگہ قابض فوجی اہلکار تعینات ہیں اورشہر فوجی چھاونی کا منظر پیش کررہا ہے ۔ سرینگر اور پلوامہ کے تقریبا ًتمام اضلاع میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی گئی تاہم لوگوں نے پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے گھروں سے نکل کر شہید مہران احمد ، منظور احمد اور عرفات کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔ نماز جنازہ کے بعد مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت مخالف مظاہرے کئے ۔ بھارتی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے پولیس کے دعوے کوبے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ فائرنگ یکطرفہ تھی اور پولیس کا موقف زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتا۔ادھر نیشنل کانفرنس نے پولیس حکام سے مشکوک مقابلے کی وضاحت مانگ لی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ اور دیگر حریت رہنماؤں،تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے اپنے بیانات میں جعلی مقابلے میں شہریوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے بہیمانہ واقعہ کی عالمی عدالت انصاف سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق 2014 میں بھارتی سپریم کورٹ نے مقابلوں میں ملوث پولیس افسروں کیلئے 16 گائیڈ لائنز مقر رکی ہیں جس میں حساس اطلاع کو ریکارڈ کرنا، زخمی ہونے کی صورت میں طبی امداد کی فراہمی، سینئر پولیس افسر کی جانب سے داخلی انکوائری اور مجسٹریٹ کی انکوائری شامل ہیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں گاڑیوں اور لوگوں کی بھیڑ تھی اور بڑی تعداد میں لوگ خریداری کررہے تھے ، جب پولیس موقع پر پہنچی تو تینوں لڑکے سڑک کنارے کھڑے تھے ،پولیس نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ ادھربھارتی فورسزنے ضلع شوپیاں میں سیاسی کارکنوں کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے ۔ حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ پاسبان حریت نے مظفر آباد میں احتجاجی ریلی نکالی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں