بنگلہ دیش :شیخ حسینہ دور کے حکام کیخلاف پہلا مقدمہ شروع
ڈھاکہ (اے ایف پی)بنگلہ دیش میں قائم انٹرنیشنل کرائم ٹربیونل کے چیف پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ عدالت نے اتوار کو شیخ حسینہ دور کے حکام کیخلاف پہلا مقدمہ شروع کر دیا ۔
دارالحکومت ڈھاکہ میں قائم عدالت نے آٹھ پولیس اہلکاروں پر باضابطہ فردجرم عائد کر دی ، الزام ہے کہ انہوں نے 5 اگست2024 کو چھ مظاہرین کو قتل کیا۔یہ وہی دن تھا جب حسینہ ملک سے فرار ہو گئیں۔ان آٹھ افراد پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام ہے ۔ ان میں سے چار زیر حراست ہیں جبکہ باقی چار کی غیر موجودگی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے ۔جن افراد پر مقدمہ چلایا جا رہا ہے ان میں ڈھاکہ کے سابق پولیس کمشنر حبیب الرحمٰن بھی شامل ہیں جو کہ غیر حاضر ملزموں میں سے ایک ہیں۔چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ باقاعدہ مقدمے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے ۔ استغاثہ کو یقین ہے کہ یہ مقدمہ ملزموں کے کیے گئے جرائم کو ثابت کرنے میں کامیاب ہوگا۔اقوام متحدہ کے مطابق جولائی سے اگست 2024 کے دوران حسینہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو دبانے کیلئے شروع کی گئی پرتشدد کارروائیوں میں تقریباً 1400 افراد مارے گئے ۔دوسری جانب بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق اس موقع پر قومی مسائل، سیاسی اصلاحات اور انتخابات کے انعقاد پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیف ایڈوائزر محمد یونس مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے ۔ یاد رہے ہفتے کو چیف ایڈوائرز محمد یونس کے استعفے کی اطلاعات کے بعد عبوری کونسل کا اجلاس ہوا تھا جس میں حکومت کو درپیش مشکلات پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔