دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ کئی اضلاع میں ہنگامی حالت کا اعلان
بڑا ریلا سکھر بیراج پر 16 اور کوٹری بیراج پر 28 ستمبر کو پہنچے گا، کچے کے علاقے سے لوگوں کو نقل مکانی کی ہدایت، انتظامیہ کے اجلاس شیر شاہ بند میں تیسرا شگاف، مزید بستیاں غرق، ملتان اور مظفرگڑھ شہر کو بچانے کی سرتوڑ کوششیںدوآبہ بند کو بھی توڑنے کی تیاریاں
جیکب آباد ، حیدر آباد (نمائندگان دنیا) دریائے سندھ میں گھوٹکی کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ قادر پور کے علاقے میں سات دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ دریائے سندھ میں سیلاب کی وارننگ کے بعد حکومت سندھ نے کشمور، جیکب آباد، گھوٹکی، لاڑکانہ، سکھر، میر پور خاص، نواب شاہ اور دادو کے اضلاع میں ہنگامی حالت کا اعلان کردیا ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق 16 ستمبر کو گڈو بیراج جبکہ 16 سے 17 ستمبر کے درمیان سکھر بیراج سے 6 سے 7 لاکھ کیوسک پانی گزرے گا۔ سیلابی ریلا 28 ستمبر کو کوٹری بیراج پہنچے گا۔ ایکسین کوٹری بیراج جامشورو ساجدعلی بھٹو نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ میں کوٹری جامشورو کے مقام پر تازہ ترین صورتحال کے مطابق اپ اسٹریم میں دو لاکھ 30 ہزار کیوسک پانی موجود ہے جہاں سے اکرم نہر ، پھلیلی نہر اور کراچی نہر کو بھی پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی کا بہاؤ زیرو پوائنٹ پر ہے۔ جامشورو پل کے گیٹ بند کر دیئے گئے ہیں۔ سیلابی ریلے سے کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں پانی چھوڑ کر سمندر میں پھینکا جائے گا۔ کوٹری ڈاؤن اسٹریم میں فصلیں لگیں ہوئیں ہیں اور پانی نہ ہونے کے باعث ریت اڑ رہی ہے۔ سیلابی ریلوے سے کچے کے سیکڑوں دیہات متاثر ہوں گے۔ حکومت نے ریلیف کمیٹیاں قائم کردی ہیں۔ ضلع جامشورو کے ڈی سی سیکریٹریٹ میں اعلی سطحی اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں ایم این اے ملک اسد سکندر ، صوبائی وزیر گیان چند اسرانی، ایم پی اے ڈاکٹر سکندر علی شورو، ڈپٹی کمشنر جامشورو سہیل ادیب بچانی، ایس ایس پی جامشورو سید وصی حیدر، ایکسین آبپاشی ساجد بھٹو اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ جیکب آباد میں بھی ڈپٹی کمشنر راجا شاہ زمان نے سیلاب کے متعلق ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ ضلع بھر کے افسران اور این جی اوز کے ملازمین نے شرکت کی۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد نے کہا کہ 2010 میں سیلاب ٹوڑی بند ٹوٹنے سے آیا تھا۔ اس بار سیلابی ریلا جیکب آباد میں داخل نہیں ہوگا۔ ڈی سی، ایس ڈی ایم اور مختار کار کے دفاتر میں ایمرجنسی سیل قائم کردیئے گئےہیں۔ ضرورت پڑنے پر شہری 653499-0722 پر ڈی سی سے براہ راست رابطہ کرسکتے ہیں۔ ڈویژنل ڈائریکٹر انفارمیشن حیدرآباد خورشید علی شیخ نے ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفس ٹھٹھہ سجاول میں فلڈ ایمرجنسی میڈیا سیل قائم کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر جعفرحسین پنہور کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے۔ جعفر حسین پنہورسے ان کے ذاتی نمبر 03443584148 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔ ہفتے کو تعلقہ قاسم آباد کے چھلگری اسٹاپ کے علاقے میں گھلیان بند کے دورے کے موقع پر سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اس سال سندھ میں سات لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا آنے کا خدشہ ہے۔ حکومت سندھ اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہے۔ دریائے سندھ کے دونوں اطراف کے بند مضبوط ہیں۔ تمام صوبائی وزرا نے اپنے حلقوں میں بندوں اور پشتوں کی نگرانی شروع کردی ہے۔ شرجیل میمن نے کچے کے علاقے کے مکینوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر کچے کا علاقہ خالی کریں کیونکہ کسی بھی صورت صورت حال میں امداد پہنچانے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔ کندھ کوٹ اور اس سے ملحق علاقوں میں لوگ سخت خوفزدہ ہیں۔ اب تک کوئی میڈیکل کیمپ یا ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا ہے۔ ٹوڑی بند کو مضبوط بنانے پر توجہ نہیں دی گئی ہے۔ سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے ن لیگ کی رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے سندھ کے مختلف حفاظتی بندوں کا دورہ کیا۔ ایم پی اے سورٹ تھیبو اورن لیگ سندھ (یوتھ) کے صدر شفیق الزمان بھی ان کے ساتھ تھے۔ انھوں نے گڈو میں آر ایم بند، ایل ایم بند، فیضو بند،بھنگ بند اور دیگر مقامات کا دورہ کیا اور گڈو بیراج کے دورے کے بعد بیراج کے انجینئر شاہ نواز بھٹو سے بریفنگ لی۔ لاہور (دنیا نیوز ، خبر ایجنسیاں) دریائے چناب میں سیلابی ریلے کا زور برقرارہے جبکہ ملتان اور مظفرگڑھ شہر کو بچانے کیلئے سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ہیڈ محمد والا میں دو اور شیر شاہ بند میں مزید 3 مقامات پر شگاف ڈالنے سے بھی پانی کا بہاؤ کم نہیں ہوا۔ مظفرگڑھ کے نزدیک قومی شاہراہ کو توڑ دیا گیا جبکہ دو آبہ حفاظتی بند پر بھی بارودی مواد نصب کرکے شگاف ڈالنے کی تیار یاں کرلی گئی ہیں۔ مزید درجنوں آبادیاں پانی کی نذر ہوگئی ہیں۔ ہزاروں مکینوں کو آرمی اور ریسکیو اداروں نے محفوظ مقامات پر منتقل کیا لیکن اب بھی کچھ لوگ ان بستیوں میں محصور ہیں۔ دوسری جانب ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے بعد بیراج کے تمام گیٹ کھول دئیے گئے ہیں۔ دریائے چناب میں ملتان کی حدود سے 6 لاکھ کیوسک کا بڑا ریلا گزر رہا ہے جبکہ ہیڈ پنجند کے مقام پر 6 سے 7 لاکھ کیوسک کا بڑا سیلابی ریلا 24 گھنٹے میں گزرنے کا امکان ہے۔ فوج نے ہیڈ پنجند اور نواحی علاقوں کی فضائی نگرانی شروع کر دی ہے۔ ہیڈ تریموں میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی آئی ہے اور سیلابی ریلے کا بہاؤ دو لاکھ 28 ہزار کیوسک رہ گیا ہے۔ بڑا سیلابی ریلا قاسم بیلہ کے علاقے سے گزرتا ہوا ملتان ، علی پور سے مظفر گڑھ، شجاع آباد اور جلال پور پیر والا کی جانب بڑھ رہا ہے۔ بہاولپور میں بھی دریائے چناب سے ملحق درجنوں دیہات میں پانی داخل ہوگیا ہے۔ ہیڈ پنجند سے آنے والا بڑا سیلابی ریلا آج شام دریائے سندھ میں داخل ہوگا جس سے کوٹ مٹھن کے 83 دیہات کو خطرہ لاحق ہے۔ ملتان، مظفر گڑھ اور جھنگ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو آپریشن میں فوج کے 19 ہیلی کاپٹر،335 بوٹس اور 3 ہزارجوان حصہ لے رہے ہیں۔ شکر گڑھ میں برساتی نالہ کڈلہ میں نوجوان ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔