امریکا کی پاکستان پر ایک اور لٹکتی تلوار
ٹرمپ انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان نے انسانی سمگلنگ سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات نہ کئے تو اس کی سول امداد روکی جاسکتی ہے ۔
(رائٹرز) ذرائع کے مطابق سول امداد کی کٹوتی سے امریکہ پاکستان تعلقات کو نیا دھچکا لگے گا، صدر ٹرمپ پہلے ہی طالبان کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کریک ڈاؤن نہ کرنے پر 2ارب ڈالر کی فوجی امداد معطل کر چکے ہیں۔ اسلام آباد کے امریکی سفارتخانے کے ذرائع کے مطابق اگر امریکی دفتر خارجہ جون میں متوقع اپنی سالانہ رپورٹ میں انسانی ٹریفکنگ میں ملوث ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نام شامل کرتا ہے تب 26کروڑ 50لاکھ ڈالر کی سول امداد کا بڑا حصہ امریکہ روک سکتا ہے ۔ پاکستانی معیشت کے حجم کے لحاظ سے یہ رقم بہت بڑی نہیں ، لیکن اگر واشنگٹن آئی ایم ایف اور عالمی بینک جیسے اداروں سے معاونت کی پاکستانی کوششوں کی مخالف کرتا ہے تب پاکستان کو ایک بڑا دھچکا لگ سکتا ہے ۔ امریکہ اپنے وفاقی قانون کے تحت انسانی ٹریفکنگ کے کم گریڈ حاصل کرنے والے ملک پر پابندیاں عائد کر سکتا ہے ، البتہ صدر ٹرمپ ان پابندیوں کو جزوی یا مکمل طور پر ختم کر سکتے ہیں۔ انسانی ٹریفکنگ سے متعلق اعتراضات اٹھا کر ٹرمپ انتظامیہ اسلام آباد پر دہشت گردوں کے خلاف مزید اقدامات کیلئے دباؤ بڑھا سکتی ہے ۔ پاکستانی وزیر داخلہ احسن اقبال نے رائٹرز کو بتایا کہ پاکستان نے انسانی ٹریفکنگ کے خلاف سخت اقدامات کئے ہیں، ا س مسئلے کو ملکوں پر دباؤ ڈالنے کا سیاسی ذریعہ نہ بنایا جائے ۔ پاکستان کی مستقبل کی سول امداد دفترخارجہ کی 2018کی ٹریفکنگ ان پرسن رپورٹ پر منحصر ہے ، جس میں دیکھا جاتا ہے کہ 180ملک انسانی سمگلنگ، جدید دور کی غلامی اور چائلڈ سولجرزجیسے مسائل سے کس طرح نمٹ رہے ہیں۔ پاکستان اس رپورٹ میں گزشتہ چار سال سے ٹائر 2‘‘واچ لسٹ ’’پر ہے ، جس سے مراد دوسرے درجے کی گریڈنگ ہے ۔ اپ گریڈ نہ ہونے پر پاکستان ٹائر 3کے کم ترین درجے پر گر سکتا ہے ، جس میں ایران، شمالی کوریا اور شام سمیت کئی ملک شامل ہیں۔ٹائر 3کا مطلب ہے کہ پاکستان انسانی ٹریفکنگ کے خلاف امریکہ کے طے کردہ کم از کم معیار پر پورا نہیں اتررہا ہے ۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایک امریکی عہدیدار نے بتایا کہ افغان طالبان کو امن مذاکرات پر مجبور کرنے کیلئے پاکستانی تعاون اور سویلین امریکی امداد کے ممکنہ طور پر روکے جانے کے مابین کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان کی انسانی ٹریفکنگ کی گریڈنگ اس کے ریکارڈ کو دیکھ کر کی جائیگی ۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے اینٹوں کے بھٹوں پر بانڈڈ لیبر کے خاتمے کیلئے کئی اقدامات کئے ، جہاں اکثر بچے کام کرتے دکھائی دیتے ہیں، پاکستان اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے جلد سخت قوانین نافذ کرے گا۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق نہ کی کہ انسانی ٹریفکنگ کے مسئلے پر امداد میں کٹوتی کی امریکہ نے کوئی وارننگ دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ٹریفکنگ اور بانڈڈ لیبر جیسے مسائل کا تعلق آدمی کے وقار سے ہے ، یہ معاملات مالی امداد سے کہیں بڑے ہیں۔ ادھر پاکستانی حکام نے سول امداد رروکے جانے سے پاکستان کے متاثر ہونے کے تاثر کی نفی کرتے ہوئے بتایا کہ اس طرح کی امداد زیادہ تر این جی اوز کے ذریعے آتی ہے ۔ البتہ انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ٹرمپ کا جنوبی ایشیا سے متعلق سکیورٹی ایجنڈا نظر اندا زکرنے پر واشنگٹن عالمی اداروں کے ذریعے پاکستان کو سزا دینا چاہتا ہے ۔ فروری میں امریکہ اور یورپی طاقتوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس پر زور دیا تھا کہ پاکستان کو دہشت گردوں کی فنڈنگ کرنے والے ملکوں کی واچ لسٹ پر ڈالا جائے ۔ پاکستان کو خدشہ ہے کہ پاکستان کے نئے قرضے روکنے کیلئے آئی ایم ایف پر دباؤ ڈالا سکتا ہے ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پانچ فیصد شرح نمو کے باوجود پاکستان کو گرتے زرمبادلہ کے ذخائر اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر قابو پانے کیلئے رواں سال آئی ایم ایف کے نئے بیل آؤٹ پیکیج کی ضرورت ہے ۔