الیکشن کمیشن:امیدواروں کی تصاویر ویب سائٹ پر آویزاں کرنیکا فیصلہ
5فیصد ریٹرننگ افسران،ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکاعدم تعاون،نتائج ترسیل میں تاخیرکاخدشہ
اسلام آباد (الماس حید ر نقوی )الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کی تصاویر ویب سائٹ پر آویزاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، الیکشن کمیشن کے انتہائی باوثوق ذرائع نے روزنامہ دنیا کو بتایا کہ انتخابات میں شفافیت اورعوامی سہولت کے پیش نظر امیدواروں کی تصاویرپاکستان کی انتخابی تاریخ میں پہلی بارویب سائٹ پر آویزاں کی جائیں گی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے قبل ازیں سکروٹنی کے د وران مختلف اداروں کے نادہندگان کی تفصیل سمیت دہر ی شہریت کے حامل افراد کی تفصیل ویب سائٹ پر رکھی گئی ہے ۔اسی طرح امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی سمیت جمع کر دہ حلف نامے بھی آویزاں کر دیئے گئے ہیں جس سے عوام کو اپنے حلقوں کے امیدواروں سے متعلق بیشتر معلومات دستیاب ہوگی۔ واضح رہے کہ انتخابا ت میں مجموعی طور پر 12ہزار 500سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں،دوسری طرف ملک بھر سے 5فیصد ریٹرننگ افسران اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنرکی جانب سے انتخابی نتائج کی بروقت ترسیل کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر عدم تعاون کی وجہ سے نتائج رات2بجے کی بجائے تاخیر سے موصول ہونے کاخدشہ ہے ،حالانکہ قانونی تقاضاہے کہ ریٹرننگ افسران آرایم ایس کے ذریعے نتائج رات2بجے تک الیکشن کمیشن کوبھیجنے کے پابندہیں،دوسری طرف الیکشن کمیشن نے 25جولائی کونتائج کی بروقت ترسیل کے حوالے سے تیاریاں مکمل کر لی ہیں جس کیلئے 16اور 21جولا ئی کوتجربات بھی کئے گئے ہیں چیف الیکشن کمشنر اور سیکرٹری نے نتائج کی ترسیل کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال پر اطمینان کا اظہار کیاگیا۔پولنگ کے دن نتائج کی ترسیل کے حوالے سے پریذائیڈنگ افسران رزلٹ ٹرانسمیشن کے ذریعے فارم 45 ریٹرننگ افسران اور الیکشن کمیشن کو بھجوائیں گے جس کے بعد کمپیوٹرزاسی ڈیٹاکے ذریعے از خود فارم 47، 48اور 49مرتب کریگا، ذرائع کا کہنا ہے کہ 25جولائی کورات 2بجے تک 90فیصد نتائج الیکشن کمیشن کو موصول ہونے کے امکانات ہیں،ادھر 108حلقوں سے متعلق عدالتوں پر فیصلے الیکشن کمیشن کو موصول ہونے پرعام انتخابات ملتوی ہونے کاخطرہ ٹل گیا ہے ،ترجمان الیکشن کمیشن ندیم قاسم کاکہنا ہے کہ چھاپہ خانوں نے تمام حلقوں کے بیلٹ پیپر ز کی چھپائی اور ترسیل کا عمل مکمل کر لیا ہے ، الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق کہ 108حلقوں کے کیس عدالتوں میں چلنے کی وجہ سے ان حلقوں کی چھپائی معطل تھی ۔ان میں سے پنجاب کی 22، سندھ81،بلوچستان کی 5نشستوںپر انتخابات تاخیر کا شکار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا۔