پہلی بار عمران خان نے ووٹ مانگے
پاکستان تحریک انصاف کے اسد قیصر اور متحدہ حزبِ اختلاف کے سید خورشید شاہ سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے ایوان کے اندر موجود اراکین اسمبلی سے ووٹ حاصل کرنے کے لیے ان کی نشستوں پر جاتے رہے
(بی بی سی ) ۔ تحریک انصاف کے امیدوار کے ساتھ تو ان کی جماعت کے کچھ ارکان اس مہم میں ضرورشامل تھے لیکن خورشید شاہ کے ساتھ نہ تو ان کی جماعت اور نہ ہی پاکستان مسلم لیگ ن کے اراکین قومی اسمبلی موجود تھے ۔ایک مرتبہ تو ایسا ہوا کہ اسد قیصر اور سید خورشید شاہ ایک دوسرے کے سامنے آئے اور دونوں ایک دوسرے سے گلے ملنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے سے ووٹ بھی مانگے ۔قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے جب نئے سپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ کا اعلان کے ساتھ ساتھ اس کے طریقئہ کار کے بارے میں بھی بتایا تو اسی دوران اُنھوں نے متوقع وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا نام لیے بغیر طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر ایک مرتبہ ووٹوں کی گنتی سے کوئی مطمئن نہ ہو تو دوبارہ گنتی بھی ہو سکتی ہے اس لیے کسی عدالت میں جانے کی ضرورت نہیں ہے ۔پہلی مرتبہ دیکھنے کو ملا کہ عمران خان ووٹ مانگنے کے لیے فاٹا کے اراکین اور بلوچستان عوامی پارٹی کے کارکنوں کی نشستوں پر گئے حالانکہ حلف اُٹھانے کے وقت وہ صرف اپنی نشست پر ہی براجمان رہے ۔سپیکر کی جانب سے جب اراکین کو ووٹ ڈالنے کے لیے خالی بیلٹ باکس دکھایا گیا تو اس موقعے پر اسد قیصر کے پولنگ ایجنٹ عمران خان خٹک نے ، جو سابق وزیر اعلیٰ صوبہ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کے بھتیجے ہیں، اس خالی ڈبے میں بے نیازی سے ہاتھ ڈالا تو سپیکر نے کہا کہ ‘خٹک صاحب آپ نے ڈبے میں صرف ہاتھ ڈالا ہے آنکھیں نہیں ڈالیں لہٰذا بہتر ہو گا کہ اس ڈبے کو کھلی آنکھوں سے دیکھیں۔’ جس پر ایوان میں قہقہہ بلند ہوا۔پولنگ کے دوران جب متوقع وزیر اعظم عمران خان کا نام ووٹ ڈالنے کے لیے پکارا گیا تو ان کے حق میں نعرے لگائے گئے ۔ عمران خان نے پریزائیڈنگ افسر سے ووٹ ڈالنے کے لیے پرچی مانگی تو پریزائیڈنگ افسر نے کہا کہ ‘سر پہلے آپ اپنا کارڈ تو دکھائیں’۔متوقع وزیر اعظم جو آج کوٹ پہن کر ایوان میں آئے تھے ،پہلے تو وہ اپنے کوٹ کی جیبیں ٹٹولتے رہے اور پھر سپیکر قومی اسمبلی کو ہاتھوں کے اشارے سے کہا کہ اُن کے پاس تو شناحتی کارڈ نہیں ہے جس پر سردار ایاز صادق نے متعقلہ افسر کو عمران خان کو ووٹ کی پرچی دینے کا حکم دیا۔ووٹ ڈالنے کے بعد عمران خان سردار ایاز صادق سے ہاتھ ملائے بغیر ہی اپنی نشست پر چلے گئے ۔ووٹوں کی گنتی سے پہلے عمران خان کے ہاتھ میں تسبیح نہیں تھی لیکن جونہی ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی، عمران خان نے اپنی جیب سے تسبیح نکال لی اور جوں جوں ووٹوں کی گنتی کا عمل مکمل ہونے کے قریب پہنچتا رہا، تسبیح کے دانوں پر عمران خان کی انگلیوں کی گردش تیز تر ہوتی گئی۔