سعودی ولی عہدکا دورہ اقتصادی رابطوں کو ملانے کی پہلی کڑی
افریقہ اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے جڑنے سے سی پیک ثمرات کا مکمل حصول ممکن اقتصادی راہداری کوحقیقت بنانے میں آرمی چیف کی ملٹری ڈپلومیسی کا بڑا عمل دخل
اسلام آباد(تجزیہ محمد عمران)پاک چین اقتصادی راہداری کے ثمرات اس وقت تک خوشحالی اور ترقی کے راستے پر گامزن نہیں ہو سکتے جب تک اس کا رابطہ افریقہ ،مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں سے نہیں ہو جاتا ۔سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ان اقتصادی رابطوں کو ملانے کی پہلی کڑی ہے جس کو سعودی عرب پاک اقتصادی راہداری کہا جا سکتا ہے ،روس کی بحرہند اور سعودی عرب کی یورو ایشین مارکیٹ تک رسائی سے خلیج تعاون کونسل کی مارکیٹ میں معاشی سرگرمیاں ایک دوسرے سے جڑ جائیں گی ۔سعودی عرب آئل کی برآمدات پر انحصارکم کرکے دوسرے بڑے معاشی منصوبے تیار کررہا ہے جس سے اس کی ایشیا کی منڈیوں تک رسائی میں نہ صرف آسانی ہو گی بلکہ تجارتی حجم میں بھی اضافہ ہو گا۔ روس گوادر سے گیس پائپ لائن بچھانے کی منصوبہ بندی کرچکا ہے جس سے وہ بڑی مقدار میں گیس برآمد کرسکے گا ۔گواد رمیں سعودی عرب کی جانب سے آئل ریفائنری ،فوڈپراسسنگ پلانٹ لگانے کے فیصلے سے 10ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی ۔اس اقدام سے پاکستان میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی اور روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہو گا ۔سعودی عرب سی پیک اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے تین ائیر لائنز شروع کرنے کا بھی منصوبہ بنا چکا ہے جس سے اس کی رسائی چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں تک ہو جائے گی ،سعودی ولی عہد کے دورے کے دوران تیل،زراعت ،سیاحت ،میڈیا سمیت کئی شعبوں میں بارہ یادداشتوں پر دستخط متوقع ہیں ۔گوادر کو عمان سے ملانے کے لیے زیر سمندر ریلوے ٹنل یا پل بنانے کی تجویز بھی زیر غور ہے ۔روس کی جانب سے نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن بچھانے کے لیے دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا معاہدہ کرلیا گیا ہے ۔روس کی جانب سے ٹیلی کام انڈسٹری اوربینکنگ سیکٹر میں بھی ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے ۔روسی کمپنی گیز پروم ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی توسیع میں دلچسپی رکھتی ہے ۔کمپنی اس منصوبہ کو بھارت تک پہنچانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے ۔افغانستان میں قیام امن اور ایران کے جوہری پروگرام پر پاکستان اور روس کے درمیان خارجہ سطح پر بڑی ہم آہنگی پائی جاتی ہے ۔چین، پاکستان ،روس اور سعودی عرب خطہ کی معاشی ترقی میں ایک پائیدار کردار ادا کرنے جارہے ہیں ۔اس ضمن میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اسلامی اتحاد کے قیام اور اسی چھتری کے نیچے خفیہ معلومات کے تبادلے سے نہ صرف خطہ میں استحکام آئے گا بلکہ پائیدار سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو تقویت بھی ملے گی ۔سعودی عرب اور روس کی 30ارب سے زائد ڈالر کی سرمایہ کاری ،معاشی ترقی کے ثمرات مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے عوام کو پہنچیں گے ۔پاکستان چین اقتصادی راہداری کا قیام حقیقت کا روپ دھارتا نظر آرہا ہے جس میں آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ کی ملٹری ڈپلومیسی کا بڑا عمل دخل ہے ۔روس ،پاکستان تعلقات شکوک وشہبات سے نکل کر سٹر یٹجک تعلقات میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ پہلی کڑی