احتساب: کب کیا ہوا?
پاناما کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز یکم نومبر 2016کو ہوا ، 20اپریل 2017کو سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے 3-2کی اکثریت سے فیصلہ سنایا ،جس میں وزیراعظم کو عہدے سے نااہل قرار دینے کیلئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیا
(دنیا نیوز )…پاناما کیس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز یکم نومبر 2016کو ہوا ، 20اپریل 2017کو سپریم کورٹ کے 5رکنی بینچ نے 3-2کی اکثریت سے فیصلہ سنایا ،جس میں وزیراعظم کو عہدے سے نااہل قرار دینے کیلئے شواہد کو ناکافی قرار دیا گیاجبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس گلزار احمد نے قرار دیا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہذا انہیں عہدے سے نااہل قرار دیا جائے تاہم اکثریتی فیصلے کی روشنی میں مناسب شواہد کے حصول کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی اور یہ 5رکنی بینچ عمل درآمد بینچ بن گیا ۔جے آئی ٹی نے 10جولائی 2017کو رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی جس کو سامنے رکھتے ہوئے 28جولائی 2017کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا گیا ۔نوازشریف کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا اور نیب کو 6ہفتوں میں نوازشریف کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا۔8ستمبر 2017کو نیب راولپنڈ ی نے ایگزیکٹو بورڈ سے 4منظور شدہ ریفرنسز احتساب عدالت میں پیش کر دیئے ۔جن میں پہلا ریفرنس ایون فیلڈ پراپرٹیز،دوسرا ریفرنس العزیزیہ سٹیل ملز،تیسرا ریفرنس فلیگ شپ ریفرنس اور چوتھا ریفرنس اسحاق ڈار کے آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس تھا ۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 19ستمبر 2017کو کیس کی سماعت شروع کی اور 26ستمبر کو نوازشریف پہلی دفعہ عدالت میں پیش ہوئے ۔6جولائی2018 کو جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدر کو سزاسنا دی ۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جج محمد بشیر سے درخواست کی کہ باقی ریفرنس کسی اور عدالت میں منتقل کئے جائیں ،جج نے یہ درخواست مسترد کردی ،جس پر خواجہ حارث نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا ۔ہائیکورٹ نے بھی جج کو کیس کی سماعت کرنے کی اجازت دیدی تاہم 16جولائی کو جج محمد بشیر نے باقی ریفرنسز کی سماعت کرنے سے معذرت کرلی ، جج محمد بشیر 103دفعہ ان ریفرنسز کی سماعت کر چکے تھے ۔ فروری 2018میں جج ارشد ملک کو احتساب عدالت کا جج تعینات کیا گیا ۔جج محمد بشیر کی جانب سے ریفرنسز کی سماعت سے معذرت پر یہ ریفرنسز جج ارشد ملک کی عدالت میں منتقل ہوئے ،جہاں 27اگست 2018کو ان ریفرنسز کی دوبارہ سماعت شروع کی گئی اور مزید 80دفعہ سماعت ہوئی ۔24دسمبر 2018کو العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے نواز شریف کو 7سال قید بامشقت اور ڈیڑھ ارب روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا ۔اس کیس پر ایک سال تین ماہ کے دوران 183دفعہ سماعت ہوئی جس میں نوازشریف 130دفعہ عدالت میں پیش ہوئے ۔