سیکرٹری قانون کی چھٹی , 4 ماہ بعد نیب ریفرنس کا علم ہوا : وفاقی وزیر
ریفرنس کے بعدارشد فاروق نے احتساب عدالت سے رجوع کر لیا مگر ججز تعینات کرنے کی زحمت نہ کی ارشد فاروق کو عارضی طور پر چارج دیا گیا تھا ، 4 ماہ عہدے پر رہے ، عامر سعید عباسی ، دنیا کامران خان کیساتھ
لاہور( دنیا نیوز)میزبان "دنیا کامران خان کے ساتھ" کے مطابق نیب کو بڑے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ،نیب پر دبائو ہے کہ بیوروکریٹ کے خلاف اپنی مہم کو ہلکا رکھے اور بزنس مین کے خلاف اپنی مہم کو ختم کردے مگر اس کے ساتھ ساتھ اسے حکومت کے اندر سے بھی معاملات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کچھ لوگ جو نیب کے سخت ترین کیسز میں بڑے ملزم ہوتے ہیں ان کے خلاف کارروائی ہو تی ہے ، سندھ حکومت میں تو انھیں ملزم گردانا ہی نہیں جاتا،وفاقی حکومت میں بھی حیران کن کیس سامنے آتے ہیں اسی سلسلے میں ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے ۔یکم جولائی 2019 کو ارشد فاروق فہیم کو وفاقی حکومت نے سیکرٹری قانون مقرر کیاجن کے خلاف تین سال سے نیب کا کرپشن ریفرنس دائر تھا،دوسرا معاملہ یہ ہے کہ اسلام آباد کی 3 میں سے 2احتساب عدالتیں ججز کی منتظر ہیں اور یہ ارشد فاروق فہیم کی ذمہ داری تھی کہ ان عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کروائیں ۔میزبان کے بقول یہ کتنا بڑا مفادات کا ٹکرائو ہے کہ ایک شخص جو نیب کا ملزم ہے جس کے خلاف ریفرنس ہے وہ وفاقی سیکرٹری قانون ہو جائے اور پھر احتساب عدالتوں کے حوالے سے وہ ایک کلیدی کردار بن جائے یہ معاملہ سامنے آنے پر وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے فوری ایکشن لیا ہے اور ارشد فاروق فہیم کو فوری طور پر فارغ کردیا ہے ۔ فروغ نسیم نے میزبان کو بتایا ہے کہ اس سے پہلے ان کے علم میں بھی نہیں تھاارشد فاروق فہیم کے خلاف نیب کا کوئی ریفرنس ہے ۔وہ وزارت قانون میں ایڈیشنل سیکرٹری کی پوزیشن پر تعینات تھے ۔ان سے پہلے سیکرٹری قانون ہٹائے گئے تو چونکہ ارشد فاروق فہیم سینئر تھے انہیں چارج دے دیا گیااور اب یہ چیزیں سامنے آنے پر انھیں فارغ کردیا گیا ۔میزبان کے مطابق ارشد فاروق فہیم ایک ارب 68کروڑ کے ریفرنس میں ملزم نامزد ہیں وہ 2012میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے تحت دوائوں کی قیمتوں کا تعین کرنے والی کمیٹی کے سربراہ تھے ، ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 8فارما سیوٹیکل کمپنیوں کے مالی فائدے کے لئے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا۔اس کیس میں 16ملزم نیب سے پلی بارگین کر کے 90کروڑ روپے واپس بھی کرچکے ہیں۔ ارشد فاروق فہیم نے اپنے خلاف ریفرنس میں بریت کے لئے اسلام آباد کی احتساب عدالت سے رجوع کر لیا مگر موصوف نے عدالتوں میں ججز کی تعیناتی کی زحمت نہیں کی۔ اس وقت اسلام آباد کی ایک احتساب عدالت کے جج محمد بشیر ہی تعینات ہیں جو پاکستان کی ماتحت عدلیہ کی سب سے اہم شخصیت ہیں، وہ 2012سے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج ہیں اور احتساب عدالت نمبر 2 میں اضافی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں کیونکہ ان کے ساتھ کے جج ارشد ملک کا سکینڈل سامنے آیا ،اس وقت اسلام آباد کی احتساب عدالتوں میں کرپشن کے 110اہم ترین کیسز زیر سماعت ہیں، 21انکوائریز اور 11انویسٹی گیشنز ریفرنس کی شکل میں انہی عدالتوں میں آئیں گی ۔گویا ان عدالتوں کے پاس بے پناہ اختیارات ہیں اس صورتحال میں وفاقی سیکرٹری قانون ارشد فاروق فہیم کے خلاف کارروائی کی گئی ، دنیا نیوز کے نمائندے عامر سعید عباسی نے بتایا ہے کہ احتساب عدالتوں میں ججز کی ریگولیشن ،ان کی تقرری کا کنٹرول وفاقی سیکرٹری قانون کے پاس ہوتاہے ججز کی تقرری کا اختیار ارشد فاروق فہیم کے پاس ہی تھاجو خود ہی احتساب عدالت نمبر ایک میں نامزد ملزم ہیں ،انھوں نے بریت کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت 14اکتوبر کو ہوگی، ارشد فاروق فہیم کو عارضی طور پر چارج دیا گیا تھا وہ چار ماہ سے سیکرٹری قانون رہے ۔ دنیا بھر کے سکھوں میں کرتار پور جانے کی تیاریاں عروج پر ہیں ۔دنیا بھر میں سکھ قافلے بن رہے ہیں جو نومبر کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں پاکستان میں ہونے وا لے بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن میں شرکت کریں گے ۔پاکستان اس سلسلے میں پہلے ہی سکھوں کو پیشکش کر چکا ہے کہ انھیں کرتار پور آمد پر ویزا دیا جائے گا اور دوسری سہولتیں فراہم کی جائیں گی ۔ا س ضمن میں ایک مستقل انتظام کیا جا رہا ہے ۔یہ خطے کے لحاظ سے ایک تاریخی پیشرفت ہے اور اس کے اثرات ہم آئندہ چند ہفتوں میں دیکھیں گے ۔اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرتارپور راہداری کا آغاز ہو رہا ہے ۔ بھارتی پنجاب کی اکثریت سکھ آبادی پاکستان سے بہت حد خوش ہے ۔ کرتارپور کا پہلا سال ہے ، نیا تجربہ ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ سہولیات میں بہتری آتی جائیگی۔ان کا کہنا تھا کہ سکھوں کا جوش و خروش قابل دید ہے برطانیہ ،امریکا اور کینیڈا سے اطلاعات مل رہی ہیں ۔اطلاعات کے مطابق مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے بھی باردڑ کے پار بڑی تقریب کا اعلان کیا ہے وہاں بھی اتنا جوش و خروش پایا جاتا ہے کہ اسے سنبھالا نہیں جاسکتا۔زائرین کے پہلے قافلے کی تعداد 5ہزار کے قریب ہو گی۔وزیر خارجہ نے وزیر اعظم کے دورہ چین کے بارے میں کہا کہ یہ ایک اہم دورہ ہے ۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کا یہ دورہ چین انتہائی اہم ہے ۔ ان کی چینی سرمایہ کاروں کے ساتھ بھی ملاقات ہوگی۔ مختلف سرمایہ کار کمپنیوں کے ساتھ میٹنگ طے ہے ۔انھوں نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے چین اورپاکستان کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے ۔ اس سلسلے میں مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد حسین نے کہاہے کہ چینی صدر کے دورہ بھارت سے قبل چین ایک پیغام دیناچاہتاہے کہ پاکستان ہمارا پہلا پیار ہے ،انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی قربت میں مزید پختگی بھی آئیگی ، اس کے علاوہ سی پیک کو توسیع دی جارہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ کی انڈسٹری پاکستان آنے سے نہ صرف ترقی ہوگی بلکہ نوکریاں بھی ملیں گی اور پاکستان کی اہمیت بھی مزید اجاگر ہوگی۔