چینی سکینڈل کی تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل
وزیر سے متعلقہ شو گر ملز انتظامیہ کیساتھ رابطوں پر معطل افسر نے رپورٹ خلاف لکھی ملز نے 70فیصد چینی افغانستان برآمد ظا ہر کر کے مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کی :ذرائع
لاہور(راحیل سید )ایف آئی اے کی چینی سکینڈل کیخلاف تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات بڑی واضح ہے کہ شوگر مافیا نے کاغذات میں چینی کی افغانستان جعلی ایکسپورٹ ظاہر کر کے بڑی مقدار مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کی جبکہ سر کاری ریکارڈ میں اس کو ظاہر نہیں کیا ،شوگر مافیا نے ڈیلرز کے ساتھ ملی بھگت کر کے فروخت کے ایک سے زائد اندراج کے رجسٹر اور لیجر بنا رکھے ہیں جس سے بڑے پیمانے پر ٹیکس کی ادائیگی میں غبن کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا تھاگنے کی خریداری سے لیکر چینی کی تیاری تک تمام ریکارڈ میں ہیرا پھیری ہے اورایف بی آر سمیت کسی نے بھی آج تک اس پر تحقیقات نہیں کیں ۔دوسری جانب تحقیقات کرنیوالی ٹیم ون کے انچارج سجاد مصطفی باجوہ کو شوگر ملز انتظامیہ کے ساتھ رابطوں پر معطل تو کر دیا گیامگر ان کیخلاف ابھی تک محکمانہ کارروائی کا آغاز نہیں کیا جا سکا ، جس شوگر ملز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اہم وزیر اس میں حصہ دار ہیں کے بارے میں معطل افسر نے اپنی رپورٹ میں واضح لکھا تھا کہ ان کی ملز نے 70 فیصد چینی کی افغانستان برآمد ظاہر کی مگر یہ مقامی مارکیٹ میں ہی فروخت کی گئی ہے اس ضمن میں ایف بی آر ،ایس ای سی پی اور کسٹمز سے ریکارڈ منگوانے کی درخواست بھی کی گئی تھی ،مگراس افسر کو ہی معطل کر دیا گیا ۔