چین سستے گھروں کیلئے بھی 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ,کورونا کے باوجود سی پیک پر کام نہیں‌رکا :عاصم باجوہ

چین سستے گھروں کیلئے بھی 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ,کورونا کے باوجود سی پیک پر کام نہیں‌رکا :عاصم باجوہ

اورنج ٹرین سیاسی منصوبہ نہیں، جلدچلادینگے ، غلط وعدے نہیں کرینگے ، ایرانی سرحد پر باڑ کی تنصیب شروع ، سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ ، تندوتیزسوالات بلوچستان میں 1کلومیٹرسڑک نہیں بنی،کبیرشاہی،سی پیک تو اب آیا،آپ وہاں کے لیڈر ،72سال میں ترقی کیوں نہیں ہوئی؟چیئرمین سی پیک اتھارٹی

اسلام آباد(وقا ئع نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن)چیئرمین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل (ر)عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبوں کی پیشرفت سے مکمل طور پر مطمئن ہیں،کورونا کے باوجود کسی منصوبے پر کام نہیں رکا، ہمیں ہدایت کی گئی تھی کوئی منصوبہ رکنا نہیں چاہیے ، مستقبل کے منصوبوں کی بہترین منصوبہ بندی کی ہے ، سی پیک ترقی یافتہ پاکستان کی ضمانت ہے ، اس سے ملک میں تعمیر وترقی کا انقلاب برپا ہوگا، ایم ایل ون منصوبہ جلد پایہ تکمیل کو پہنچے گا، شاہراہوں کا جال بچھے گا، اورنج لائن ٹرین منصوبہ قطعا سیاسی نہیں ، ٹرین جلد عوام کیلئے کھول دی جائے گی،سوشیواکنامک منصوبوں میں سب سے زیادہ حصہ بلوچستان اور سب سے کم حصہ پنجاب کا ہے ، سی پیک کے حوالے سے جو ہو سکتا ہے کریں گے ، غلط وعدے نہیں کریں گے ، چین وزیراعظم ہاؤسنگ سکیم میں سستے گھروں کیلئے بھی 10 کروڑ ڈالر دینے کو تیار ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے سی پیک کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر شیری رحمن کی صدارت میں ہوا۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا سی پیک ابتدائی طور پر بنیادی ڈھانچے اور توانائی پر مشتمل تھا، اب زراعت اور سیاحت کو بھی شامل کرلیا گیا ہے ، توانائی کے تمام منصوبوں میں کلیدی پیشرفت ہوگئی ہے ، 1120 میگاواٹ کے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ میں 118 مسائل تھے جنہیں حل کیا اور اس کا معاہدہ ہوگیا ہے ، سی پیک میں 10 دن میں 4 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری لائی گئی ہے ،گوادر میں 300 میگاواٹ کے پاور پراجیکٹس کے مسائل بھی حل کرلئے گئے ہیں جن کا جلد افتتاح ہوگا، تھر بلاک میں اپنے کوئلے سے بجلی بنانے جا رہے ہیں،ماشخیل، تربت، واشو، خاران اور کیچ میں بجلی کے مسائل حل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں سی پیک کے منصوبے ترجیح ہیں، گوادر کے تمام منصوبوں اور خضدار رتوڈیرو شاہراہ کی تعمیر تیزی سے جاری ہے ، گوادر ایئرپورٹ پر 230 ملین ڈالر کی امداد سے کام ہورہا ہے ، چاہتے ہیں ہوائی اڈہ بننے کیساتھ ہی گوادر بندرگاہ مکمل طور پر آپریشنل ہو، نمکین پانی کو میٹھا بنانے کیلئے پلانٹس لگائے جا رہے ہیں، آواران سے خضدار شاہراہ پر جلد کام شروع ہو گا، ایران کیساتھ سرحد پر باڑ کی تنصیب کا کام شروع ہو چکا، 100 کلومیٹر باڑ جلد مکمل کر لی جائے گی، افغانستان اور ایران کی سرحد پر باڑ لگنے سے سمگلنگ رکے گی اور سکیورٹی حالات بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا 1877 کلومیٹر طویل ایم ایل ون منصوبہ ایکنک سے منظور ہوچکا ہے ، اس منصوبے کے تحت ریلوے کا سگنل نظام تبدیل اور باڑ لگائی جائے گی، ریلوے کا ٹرانسپورٹ شیئر 4 فیصد سے بڑھ کر 20 فیصد ہو جائے گا، والٹن اکیڈمی اور ہری پور یونیورسٹی میں ریلوے کا خصوصی مطالعاتی مرکز قائم ہو رہا ہے ، ریلوے انجینئرز کو روس، جرمنی اور برطانیہ سے مل کر تربیت دی جائے گی، اب پاکستان میں ہی بچے ریلوے کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے ادارے میں کام کریں گے ، مانسہرہ تھاکوٹ موٹر وے کو جلد کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا رشکئی اکنامک زون میں بجلی اور گیس کیلئے فنڈز جاری ہوچکے ، ترقیاتی معاہدہ جلد ہوگا، فیصل آباد میں علامہ اقبال اقتصادی زون میں بجلی کی پیداوار کا معاہدہ ہو چکا ہے ، دھابیجی انڈسٹریل زون پر بھی کام تیزی سے جاری ہے ، بلوچستان میں بوستان کے مقام پر ایک ہزار ایکڑ رقبے پر صنعتی زون بنے گا،گلگت بلتستان میں اقتصادی زون بنے گا، حویلیاں کے مقام پر بڑی ڈرائی پورٹ قائم کی جائے گی جہاں چین سے آنیوالا سامان پہنچے گا۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں کیساتھ سیاحت کے فروغ کیلئے بات چیت جاری ہے ، چمن اور زیارت کے علاقوں میں چلغوزہ پراسیسنگ پلانٹ لگایا جا رہا ہے ،کھجور کے پراسیسنگ پلانٹس کی تنصیب کیلئے چین کیساتھ بات چیت جاری ہے ۔کمیٹی کی چیئرپرسن شیری رحمن اور دیگر سینیٹرز نے چیئرمین سی پیک اتھارٹی کی بریفنگ پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ جان کر مطمئن ہیں کہ سی پیک درست سمت میں بڑھ رہا ہے ، سی پیک پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہے ۔ سینیٹرسراج الحق نے کہا کوئی تو ہے جسے پورے پاکستان کے جغرافیہ، مسائل، وسائل اور تعمیر و ترقی کے منصوبوں کا پتہ ہے ، چیئرمین سی پیک اتھارٹی پوری طرح باخبر ہیں، سابق وزیراعظم نواز شریف اور احسن اقبال نے ہم سے وعدہ کیا تھا مالاکنڈ، دیر اور چترال کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے گا۔چیئرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا سی پیک کے حوالے سے جو ہو سکتا ہے کریں گے ، غلط وعدے نہیں کریں گے ،گلگت سے چترال تذویراتی سڑک بننا ناگزیر ہے لیکن یہ کب بنے گی، ابھی نہیں کہہ سکتے ، چترال سے چکدرہ شاہراہ ترقیاتی منصوبوں میں شامل ہے ۔ اسد اشرف نے سوال کیا اورنج لائن کا کیا مسئلہ ہے ،کیا یہ سیاسی مسئلہ ہے ؟ جس پر عاصم سلیم باجوہ نے کہا لاہوراورنج لائن ٹرین قطعا سیاسی منصوبہ نہیں، ٹرین بہت جلد عوام کیلئے چلا دی جائے گی،اورنج لائن ٹرین کاکچھ سول ورک رہتا تھا،منصوبے کیلئے 1600 افراد بھرتی کئے جائیں گے ۔ آن لائن کے مطابق بریفنگ کے دوران عاصم باجوہ نے کمیٹی کے ارکان کے تندوتیز سوالات کے جوابات دیئے ۔ سینیٹر کبیر شاہی نے کہا بلوچستان میں ابھی تک سی پیک کا ایک کلو میٹر روڈ بھی نہیں بنایا گیا، گوادر میں بھی ایک منصوبہ شروع نہیں ہوسکا، کوئلے کا بھی ایک منصوبہ شروع نہیں کیا گیا، اللہ کا شکر ہے بارش ہوئی، ڈیم بھرے اور گوادر کو پانی ملا ہے ، بلوچستان کیلئے پانی کا مسئلہ سب سے بڑا ہے ، زیر زمین پانی 60 فٹ سے ایک ہزار فٹ تک چلا گیا۔ اس شکوے پر عاصم باجوہ برہم نظرآئے اور کہا سی پیک تو اب آیا ہے ،آپ وہاں کے لیڈر ہیں ،72 سالوں میں ترقی کیوں نہیں ہوئی؟اس کا جواب آپ کو ہی دینا ہے ، یہ کام آپ کے کرنے والے تھے ، میں نے سفر کا آغاز ابھی کیا ہے تھوڑا صبر کرلیں، اس وقت ملک ایک دوہرا پر کھڑا ہے ،ماضی کے گلے شکوے چھوڑ کر آگے بڑھنے کا وقت ہے ۔ سینیٹر کبیر شاہی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا آپ کہہ رہے ہیں ایک کلومیٹر سڑک نہیں بنی، یہ غلط بات ہے ، گوادر بندرگاہ آپریشنل ہو چکی، 1.2 ملین گیلن پانی کی ترسیل شروع ہو چکی، مشرقی ساحلی شاہراہ بن چکی، ہوائی اڈہ بن رہا ہے ، پہلے ایم ایل ون ریلوے منصوبہ بنے گا پھر ایران سے ریلوے لنک بحال ہونا ہے ،گوادر میں ریلوے لائن کا منصوبہ ترجیح ہے ، بلوچستان میں امن و امان میں کتنی بہتری آئی، تربیت سے بلیدہ سڑک کیسے بنی، میرانی ڈیم کا حصہ کیسے بنا، مانتا ہوں بلوچستان میں پسماندگی رہی ہے لیکن اب آگے چلنا چاہیے ، بلوچستان کے سینیٹرز سی پیک کے دفاتر میں جب چاہیں آسکتے ہیں اور معلومات لے سکتے ہیں۔ بلوچستان کے سینیٹرز کے مطالبے پر بلوچستان میں سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے الگ اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کوئٹہ ماس ٹرانزٹ منصوبے پر بھی رپورٹ مانگ لی گئی۔ایک ٹی وی کے مطابق شیری رحمن کی جانب سے سی پیک اتھارٹی کے اختیارات میں اضافہ اور وزارت منصوبہ بندی کا کردار کم کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے جواب دیا سی پیک اتھارٹی ایک سویلین ادارہ ہے ، وزارت کے اختیارات کم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں