چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہم جیتے، 7 ووٹ ناجائز مسترد ہوئے، عدالت جائینگے: بلاول، پی ڈی ایم اب دفن ہوگئی: وفاقی وزرا

چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہم جیتے، 7 ووٹ ناجائز مسترد ہوئے، عدالت جائینگے: بلاول، پی ڈی ایم اب دفن ہوگئی: وفاقی وزرا

کچھ قوتیں پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرینگی ، گیلانی کے ووٹ مسترد ہونے پرہمارے ارکان کے حوصلے پست ہوئے ورنہ غفورحیدری بھی جیت جاتے :چیئرمین پیپلزپارٹی کر پشن کو شکست ہو ئی : شبلی فراز ، ن لیگ گیلانی کے آگے آنے سے خو ش نہیں تھی : فواد چودھری ، کپتان مارتا کم گھسیٹتا زیادہ ہے ، بدلہ لے لیا ، اب رونا نہیں : شہبازگل

اسلام آباد(نامہ نگار ، سٹاف رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں، دنیا مانیٹرنگ )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے یوسف رضا گیلانی کی شکست تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہم جیتے ہیں۔ ایک مہینے کے اندر پی ڈی ایم نے حکومت کو شکست دی یہ بہت بڑی کامیابی ہے ، چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے ، پورے ملک نے دیکھا کہ ایوان کے اندر چار کیمرے ملے ، یہ کھلم کھلا دھاندلی تھی، پریذ ائیڈنگ افسر حکومت کے اتحادی ہیں ، پریذ ائیڈنگ افسر کی متنازعہ رولنگ بھی سب کے سامنے ہے ،7 ووٹ ناجائز طریقے سے مسترد کئے گئے حالانکہ وہ ووٹ مناسب طریقے سے کاسٹ کئے گئے تھے ،یوسف رضا گیلانی جیت چکے ہیں لیکن اب تک کرسی پر نہیں بیٹھے ۔ ہم نے مریم نواز اور وکلا سے بات چیت کی ہے ، مولانا فضل الر حمن اور آصف زرداری کا بھی رابطہ ہوا ہے ، پیپلزپارٹی اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی،ہم نے حکومت کے خلاف لڑ کر یہ کامیابی حاصل کی ہے ہمیں امید ہے عدالت سے انصاف ملے گا، ہم نے اس نظام کو بے نقاب کیا ہے ، اگر سازش ہوئی ہے تو پریذا ئیڈنگ افسر اور حکومتی ارکان نے کی ہے ، ہم چاہتے ہیں ہر ادارہ غیر جانبدار رہ کر کام کرے ، الیکشن کمیشن غیر جانبداری سے کام کررہا ہے ۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب میں ہمارے سب ارکان نے وفا کی،ماضی کے الیکشنز میں سینیٹ پر لگا داغ دھو دیا ہے ۔ انہوں نے کہا عدم اعتماد کے حوالے سے ابھی ہماری مشاورت چل رہی ہے ۔کچھ قوتیں پی ڈی ایم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کریں گی، گیلانی کے وو ٹ مسترد ہونے پرہمارے ارکان کے حوصلے پست ہوئے ، گیلانی کے ووٹ مسترد نہ ہوتے توغفورحیدری بھی جیت جاتے ۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا صادق سنجرانی کی فتح عارضی ہے ، حکومت اپنی آنے والی شکست کو تسلیم نہیں کر پائے گی ،ہمارے پاس اب صرف قانونی راستہ بچا ہے ، الیکشن کو چوری کیا گیا۔ صدر نے اپنی پارٹی کے سینیٹرکوپریذا ئیڈنگ افسر بنایا،پریذا ئیڈنگ افسرغیر جانبدار نہیں تھے ۔ بعد ازاں پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، قمر زمان کائرہ اور مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے بھی مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نومنتخب چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی کے الیکشن کو مسترد کردیا اور کہا کہ پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت لیا اور تمام حربوں کے باوجود حکومتی امیدوار بری طرح ناکام ہوئے ۔اس معاملے پرعدالت سمیت ہر فورم پر جائیں گے ، عدالت مشاہدہ کرے گی تو انشائاللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہونگے ۔راجہ پرویز اشرف نے کہا سات ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگائی،صادق سنجرانی جمہوریت سے محبت کرنے والے ہوتے تو خود دستبردار ہوجاتے ۔ پاکستان کے سب سے بڑے ایوان سینیٹ کا انتخاب ہوا ،جس انداز سے غیر آئینی طریقے سے یوسف رضا گیلانی کو اکثریت کے با وجود ہرایا گیا وہ قابل مذمت ہے ۔ الیکشنز میں ایسا ہوتا ہے کہ آپ چاہیں تو خانے میں مہر لگادیں یا نام پر مہر لگادیں۔سات ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی جو کہ پی ڈی ایم کے امیدوار ہیں ، کے نام پر مہر لگائی اور پریذائیڈنگ افسر نے وہ ووٹ مسترد کردئیے ۔ مجھے یقین ہے کہ جب ہم عدالت میں جائیں گے اور عدالت میں وہ بیلٹ پیپر آئیں گے ، عدالت اس کا مشاہدہ کرے گی تو انشائاللہ یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے ۔ پوری دنیا میں جمہوریت پسندوں کا سر شرم سے جھک گیا ہے ۔ قمر زمان کائرہ نے کہا ہمارے پاس پورے ووٹ ہیں ،ہم یہ الیکشن جیت چکے ہیں ،یہ الیکشن کسی صورت چھیننے نہیں دیں گے ۔ احسن اقبال نے کہا یہ مارچ کا وہ مہینہ ہے جس میں اس خطے کے لوگوں نے خواب دیکھا تھا ،اس مارچ کے مہینے میں ووٹ پر ڈا کا ڈالا گیا ہے جو انتہائی شرمناک بات ہے ،دنیا مریخ پر جانے کی سوچ ر ہی ہے ہم کہہ رہے ہیں ووٹ کو عزت دو۔ سرکاری امیدوار کو 48 ووٹ اور ہمارے امیدوار کو 49 ووٹ ملے ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ دوہزار چار کا سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ ہے ،اس بیلٹ کے اندر علیحدہ مہرکا خانہ نہیں تھا ،الیکشن کمیشن کی رولنگ ہے اس طرح کاووٹ مسترد نہیں ہوتا ،ووٹر کو ووٹ ڈالنے کیلئے جو ہدایات دی گئیں اس میں بھی وضاحت کے ساتھ لکھا ہے خانے پر مہر لگانی ہے ۔ 49 ووٹر ز نے ثابت کردیا ہے کہ نہ کوئی ووٹر جھکا ہے نہ بکا۔اس سے قبل یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے قاسم گیلانی نے کہا تھا کہ ہم اس دھاندلی کے خلاف ٹربیونل میں جا رہے ہیں، ہم ایک ووٹ سے جیتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم نے عدالتی فیصلے نکال لئے ہیں ، قانون کہتا ہے کہ نام کے اوپر لگائی گئی مہر والا ووٹ ٹھیک ہے ۔ ہم یہ ڈا کا نہیں ڈالنے دیں گے ۔ ہم سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ جائیں گے ۔ ہم تحریک عدم اعتماد بھی لا سکتے ہیں۔ ہمیں یقین ہے ہمارے کسی سینیٹر نے دھو کا نہیں کیا۔ ہم ایک ووٹ سے جیتے ہیں۔ اسلام آباد ( خصوصی نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، دنیا مانیٹرنگ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا وزیراعظم عمران خان کو اعتماد کے ووٹ کے بعد ایوان بالا کے چیئرمین کے الیکشن میں ایک بڑی کامیابی ملی ہے ، صادق سنجرانی کی کامیابی نے پی ڈی ایم کی سیاست کو ہمیشہ کے لئے دفن کر دیا ہے ،اس پر پاکستان کے عوام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔جمہوریت کی اینٹ سے اینٹ بجانے والوں کو اور کرپشن کو شکست ہوئی ہے ۔ اس الیکشن سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے ، پاکستان تحریک انصاف نے اتحادی جماعتوں کے تعاون سے قانونی، اخلاقی اور جمہوری راستے اختیار کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں کامیابی حاصل کی، پی ڈی ایم ہر جگہ کی طرح پارلیمنٹ سے بھی مسترد ہو چکی ہے ۔ اس موقع پر سینیٹر فیصل جاوید نے کہا شب معراج کے موقع پر پوری قوم کی دعائوں سے وزیراعظم عمران خان اور صادق سنجرانی کو کامیابی ملی۔ اپوزیشن شکست کو کھلے دل سے تسلیم کرے ، اپوزیشن کی کوئی حرکت کام نہ آئی کیونکہ پاکستان بدل چکا ہے ۔ عنقریب الیکٹرانک ووٹنگ کی طرف جا رہے ہیں۔ اس نظام کے بعد ہارنے والا کھلے دل سے اپنی شکست تسلیم کرے گا اور کامیاب ہونے والا اپنی فتح پر فخر کرے گا، آج کی فتح پورے پاکستان کی فتح ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا اپوزیشن نے کرپٹ عمل میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے ، ہم ابھی نئے ہیں، ہمیں ان چیزوں کا پتا نہیں ہے ۔ اپوزیشن نے ہمیشہ قانون کو توڑ مروڑ کر اخلاقیات سے گرے ہوئے کام کئے ۔شاہ محمود قریشی نے اپنے بیان میں صادق سنجرانی کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا عمران خان ایک مرتبہ پھر سرخرو ہوئے ۔ضمیروں کے سوداگروں کو ہزیمت اٹھانا پڑی ۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ایک انٹرویو میں اور ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ن لیگ خوش نہیں تھی کہ یوسف رضاگیلانی آگے آرہے ہیں، ممکن ہے لیگ نے جان بوجھ کر اپنے سینیٹرز کو کہا ہو کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ نہیں دینا۔ جتنی توجہ کیمرے ڈھونڈنے پر لگائی اس کا 25 سے 30 فیصد اپنے لوگوں پردھیان دیتے اور ووٹ ڈالنے کا طریقہ بتا دیتے تو اپوزیشن والے رو نہ رہے ہوتے ، خوشی کی بات ہے ڈپٹی چیئرمین کا ایک بھی ووٹ ضائع نہیں ہوا، جس سے ظاہر ہوتا ہے اپوزیشن سینیٹرزکے سیکھنے کی صلاحیت کافی اچھی ہے ۔ پی ڈی ایم میں 3بڑی جماعتیں ہیں جو کسی دوسرے کو آگے نہیں آنے دیتیں۔ پیپلزپارٹی لانگ مارچ سے جان چھڑانا چاہتی ہے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کو ایک دوسرے پر بھرو سا نہیں ہے ،اب تمام سیاسی جماعتوں کوانتخابی اصلاحات کی طرف آنا چاہئے ۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی شہبازگل نے اپنے بیان میں کہا کپتان نے کہا تھا خفیہ ووٹنگ پر مت جائیں، کپتان مارتا کم گھسیٹتا زیادہ ہے ، قومی اسمبلی میں انہوں نے ہمارے 7 ووٹ مسترد کرائے تھے ، ہم نے سود کے ساتھ 8 ووٹ مسترد کرائے ، ایک واپس ہے ۔ ان کیساتھ وہی ہوا کہ شادی کی گاڑی کسی اورنے سجائی اوردلہن کوئی اورلے گیا، گیلانی صاحب سینیٹر نہیں چیئرمین سینیٹ بننے آئے تھے ،گیلانی صاحب نے خریدوفروخت بھی کی لیکن سنجرانی چیئرمین سینیٹ بن گئے ۔ اب یہ لانگ مارچ کریں یاشارٹ مارچ، جو اندر ہوا وہی ان کا حشر ہوگا۔ شہباز گل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا گیلانی صاحب سے بدلہ لے لیا گیا ہے ۔ کوئی اور خدمت ہمارے لائق۔ اب رونا نہیں، خان نے کہا تھا خفیہ ووٹنگ نہ کرو۔انہوں نے کہا ماہرین کی رائے ہے کہ چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہاؤس کے بزنس سے متعلق ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس انتخاب کو کسی ٹربیونل میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی الیکشن کمیشن کا کوئی کردار ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہاؤس کا اندرونی معاملہ ہونے کے طور پر اس کو آئین کے آرٹیکل 69 اور 60 کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہے ۔ایک اور ٹویٹ میں شہبازگل نے دعویٰ کیا کہ مبینہ طور پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا امیدوار نہ بنانے پر مصدق ملک نے ووٹ ضائع کیا۔ انہوں نے کہا ایک میڈیا کے دوست سے پتا چلا کہ مصدق ملک مبینہ طور پر ڈپٹی چیئرمین بننا چاہتے تھے ، امیدوار نہیں بنایا گیا اور انہوں نے مبینہ طور پر غصے میں دونوں امیدواروں کو ووٹ ڈال دیا جس سے ووٹ کینسل ہو گیا۔اپوزیشن کو تو ہم نے کہا تھا آئیں اورترمیم کرکے اوپن ووٹنگ کراتے ہیں، اپوزیشن نے اس وقت ہماری بات کیوں نہیں مانی،اب رو رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں