آدھے کراچی پر قبضہ، تھر میں لوگ مر رہے، ہسپتالوں‌ میں گدھے بندھے: چیف جسٹس

آدھے کراچی پر قبضہ، تھر میں لوگ مر رہے، ہسپتالوں‌ میں گدھے بندھے: چیف جسٹس

خاموش رہو، بھاشن نہیں دو،قبضہ ختم کرائو،چیف جسٹس کا سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پر اظہار برہمی، پیش کردہ رپورٹ مسترد ، کے الیکٹرک بلیک میل کرکے ادارہ چلارہے ہیں،تھر میں اربوں آر او پلانٹس پر لگا دیئے مگر سب جعلی: ریمارکس

کراچی (سٹاف رپورٹر)سپریم کورٹ نے سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے سے متعلق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی پیش کردہ رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سندھ بھر میں سرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے کا حکم دیدیا ،چیف جسٹس نے دیگرکیسزکی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ کے الیکٹرک بلیک میل کرکے ادارہ چلارہے ہیں،تھرمیں لوگ مررہے ،ہسپتالوں میں گدھے بندھے ہیں، اربوں آر او پلانٹس پر لگا دیئے مگر سب جعلی ہیں،سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ نے سرکاری زمینوں کے ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس گلزار احمد نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو شمس الدین سومرو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا خاموش رہو، بھاشن نہیں دو،لالی پاپ آپ کو آپ کے افسر دیتے ہیں، سنجیدگی سے کام کرو،سندھ کی آدھی سے زیادہ سرکاری زمینوں پر قبضہ ہے ، آپ کو نظر نہیں آتا؟کمیٹی کی کہانیاں ہمیں مت سناؤ، قبضہ ختم کراؤجا کر، سارے کراچی میں تجاوزات ہوچکی ہیں ، سب پتا ہے پیسے لیکر روزانہ تجاوزات کروا رہے ہیں ، کورنگی سمیت پوری کراچی میں غیر قانونی عمارتیں بنی ہوئی ہیں، ، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے ، ملیر چلے جائیں،گلستان جوہر، یونیورسٹی روڈ سب دیکھ لیں، یہ جو 15 اور20,20 منزلہ عمارتیں بن گئیں کیا قانونی ہیں؟ آپ کو نہیں نظر آتا سب غیر قانونی ہے ،علاوہ ازیں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ نے پی ای سی ایچ ایس میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس کاکہنا تھا کہ پی ای سی ایچ ایس کو کچی آبادی بنادیا گیا، ہر گلی میں3,3 سو گز پر6,6 منزلہ عمارت بنادی،محمود آباد میں گرین بیلٹ کی جگہ تھی وہ بھی کے الیکٹرک کو دے دی، وکیل نے بتایا کہ کے الیکٹرک کو معمولی قیمت پر زمین دی۔ چیف جسٹس نے کہا کے الیکٹرک کا قومی مفاد سے کیا تعلق؟ آپ کو گرین بیلٹ سے گرڈ اسٹیشن ہٹانا پڑے گا، آپ جتنے گرڈ اسٹیشن بنادیں لیکن پورے شہر میں لوڈ شیڈنگ ہے ، لوگوں کو بلیک میل کرکے ادارہ چلارہے ہیں، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہ دوسروں کے بلوں میں ڈال دیتے ہیں،بعد ازاں عدالت نے کے الیکٹرک کو جواب کیلئے ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔دریں اثنا سپریم کورٹ نے الحبیب کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے رفاحی پلاٹس پر قبضے سے متعلق کیس میں چیئرمین نیب کو تفتیشی آفیسر اوصاف کے خلاف انکوائری کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے تمام رفاحی پلاٹس سے قبضہ اور تعمیرات ختم کرانے اورمتاثرین کو معاوضہ اداکرنے کا حکم دیا ، عدالت نے نیب کارکردگی پر سوالات اٹھا ئے اور چیئر مین نیب کو معاملات دیکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا اہم مقدمات صرف اہل افسران کو دئیے جائیں، چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ نے تھرپارکر میں غذائی قلت سے بچوں کی ہلاکتوں سے متعلق کیس کی بھی سماعت کی، سپریم کورٹ نے تھر پار میں سہولتوں سے متعلق رپورٹ مسترد کرتے ہوئے سول ہسپتال مٹھی میں تمام سہولتوں کی فراہمی،غیر حاضر ڈاکٹرز اور عملے کے خلاف کارروائی کرنے اور تھرپارکر میں تقرری کرنے والوں کے تبادلے روکنے کی ہدایات کردیں،جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ ہم نے خود سول ہسپتال مٹھی کا دورہ کیا، کوئی سہولت نہیں تھی، آپریشن تھیٹر مردہ خانہ لگ رہا تھا۔ ڈاکٹرز بھی نہیں تھے ایک ڈاکٹر تھا جس نے کہا کہ رات کو بتایا گیا ہے کل آجانا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بہت برا حال ہے وہاں، اللہ کے سہارے پڑے ہیں لوگ، بجلی بھی دو گھنٹے کیلئے آتی ہے پانی کیلئے بارش کا انتظار کرتے ہیں،چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کے وی آئی پیز جاتے ہیں ان کیلئے کچھ اور طریقہ کار ہوتا ہے ، غریبوں کا برا حال کردیتے ہیں انجکشن لے آؤ، دوا لے آؤ، بیٹھنے کی جگہ تک نہیں ہے ، آپ کے ہسپتال تو اصطبل بنے ہوئے ہیں ،عدالتی معاون نے بتایاکہ تھر میں 2018 میں 400 بچوں کی ہلاکتیں ہوئیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ، سکھر کسی بھی شہر میں چلے جائیں سرکاری ہسپتالوں کا یہی حال ہے ، آپ کو پرواہ نہیں بچے مررہے ہیں، ہسپتالوں میں جائیں گدھے بندھے ہوئے ہیں، دوائیں، ایکسرے مشین وغیرہ خراب ہے وہاں، پینے کے پانی تک کا بندو بست نہیں ہے وہاں، اربوں روپے لگادیئے آر او پلانٹس پر مگر سب جعلی، عدالت نے تھر پارکر میں صحت کی سہولیات سے متعلق رپورٹ مسترد کردی ، سیکرٹری صحت نے یقین دہانی کرائی کہ وہ خود جاکر اقدامات کریں گے ۔ایک اور کیس میں چیف جسٹس نے ڈینسو ہال پر تاریخی عمارت میں غیر قانونی تعمیرات کا نوٹس لیتے ہوئے ایک ماہ میں غیر قانونی عمارت کو گرانے کا حکم دیا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں