طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود کشمیری پسپائی کیلئے تیار نہیں

طاقت کے بھرپور استعمال کے باوجود کشمیری پسپائی کیلئے تیار نہیں

(تجزیہ:سلمان غنی ) بھارت کے یوم جمہوریہ پر کشمیر سمیت دنیا بھر میں کشمیریوں کی جانب سے منایا جانے والا یوم سیاہ اس امر کا ثبوت ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں جاری ظلم و جبر اور بربریت ، نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کے باوجود کشمیری اس کے سامنے سرنڈر کرنے کو تیار نہیں ، عالمی سطح پر کشمیر کے حوالے سے شائع ہونے والی یہ رپورٹس بھارت سرکار کیلئے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہیں کہ دس لاکھ فوج تعینات کرنے کے باوجود کشمیریوں کی آزادی کی تحریک میں کوئی کمی نہیں آئی لہٰذا اس امر کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ آخر کیا وجہ ہے کہ بھارت کی جانب سے طاقت اور قوت کے بھرپور استعمال کے باوجود کشمیری پسپائی کیلئے تیار نہیں ۔

کوئی دن ایسا نہیں جاتا کہ مقبوضہ وادی کے کسی مقام پر کشمیری آزادی اور بھارتی تسلط سے نجات کیلئے احتجاج کرتے نظر نہ آئیں البتہ بھارت نے اس ظلم ،درندگی اوروحشت ناکی سے دنیا کی توجہ ہٹانے کا پورا بندو بست کر رکھا ہے ،ہلاکتوں کے بارے میں خبریں شائع نہیں ہونے دی جاتیں لیکن کشمیریوں کا احتجاج ہے کہ رکنے کا نام نہیں لے رہااور کشمیر سے آنے والی رپورٹس یہ بتا رہی ہیں کہ کشمیریوں کی جانب سے طاقت کے خلاف پسپائی اختیار نہ کرنے کا عمل خود بھارت سرکار اور اس کی افواج کی رسوائی کا باعث بن رہا ہے جہاں تک مقبوضہ وادی میں پیدا شدہ صورتحال اور اس پر عالمی برادری اور خود پاکستان کے کردار کا سوال ہے تو عالمی قوتوں کا اس حوالے سے کردار مجرمانہ ہے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی بات کرنے والے مقبوضہ وادی میں جاری انسانی صورتحال پر صرف نظر برتتے نظر آ رہے ہیں۔

دنیا بھر کے انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے کشمیر میں پیدا شدہ صورت حال پر آنے والی رپورٹس پر بھی وہ آنکھیں بند کئے ہوئے ہیں اور یہی وجہ ہے اب یہ سوال عالمی میڈیا پر بھی اٹھنا شروع ہو گئے ہیں کہ مشرقی تیمور اور سوڈان میں حق خود ارادیت دلوانے والے کشمیریوں کی آواز پر محض اس لئے توجہ دینے کیلئے تیار نہیں کہ کشمیری مسلمان ہیں ۔جہاں تک کشمیر کاز کے حوالے سے پاکستان کے کردار کا سوال ہے تو خود کو کشمیر کا سفیر قرار دینے والی پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں اب کشمیر کے حوالے سے آواز مضبوط ہونے کی بجائے بجھتی نظر آ رہی ہے جبکہ کشمیر جسے پاکستان کے حوالے سے ہمیشہ کور ایشو کی حیثیت حاصل رہی ہے لیکن کور ایشو کے طور پر جو کردار پاکستان کو ادا کرنا چاہیے تھا وہ ممکن نظر نہیں آ رہا ۔

اصل سوال یہ ہے کہ کشمیر کاز پر بیانات اعلانات اور قراردادوں کے علاوہ بھی ہمارا کوئی کردار ہونا چاہیے یا نہیں، کیونکہ کشمیر ہر حوالے سے ہمارے لیے زندگی موت کا مسئلہ ہے ،بھارتی فوج اور پولیس ملکر کشمیر پر قیامت ڈھا رہے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ پاکستان کی کشمیر پر قومی پالیسی پوری طرح واضح ہو اور اس پالیسی پر عملدرآمد ہوتا بھی نظر آئے اور دنیا کو باور کرایا جائے کہ کشمیر کی صورتحال اقوام متحدہ کی قراردادیں ان کیلئے چیلنج کی حیثیت رکھتی ہیں اور مسئلہ کشمیر کے حل تک جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں یہ مسئلہ نیو کلیئر فلیش پوائنٹ ہے اور اسے حل کیے بغیر پاک بھارت مذاکرات اور تعلقات کا خواب کبھی حقیقت نہیں بن سکتا ،بھارت کو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی چھوڑنا ہو گی اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دینا پڑے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں