رشوت دیکر حکومت بچانے پر لعنت، ناراض ارکان واپس آجائیں معاف کردونگا: عمران خان

رشوت دیکر حکومت بچانے پر لعنت، ناراض ارکان واپس آجائیں معاف کردونگا: عمران خان

ملاکنڈ، درگئی (نمائندہ دنیا، خبرایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین سے کہا کہ وہ اپنی جماعت میں واپس آ جائیں میں انہیں باپ کی طرح معاف کر دوں گا، اگر وہ اپنے فیصلے پر قائم رہے تو وہ اپنا مستقبل ہمیشہ کیلئے تباہ کر دیں گے ، عوام ان کو معاف نہیں کریں گے ، کرپشن کے پیسے سے ضمیر خریدنے والے تین غلاموں کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ عدم اعتماد کی تحریک میں کامیابی ہماری ہو گی، قوم فیصلہ کرے کہ حق اور باطل کے معرکہ میں کس کے ساتھ کھڑا ہونا ہے ، عوام کا پیسہ چوری کر کے حکومت بچانے سے بہتر ہے کہ حکومت چلی جائے ، ہم نے اقوام متحدہ میں 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن منائے جانے کی قرارداد کی منظوری سے مسلم امہ کا کیس جیتا ہے ۔

اتوار کو درگئی میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلدیاتی انتخاب میں درگئی کے باشعور لوگ پاکستان ، ملک کی آزاد خارجہ پالیسی کے ساتھ اور چوری کے خلاف کھڑی جماعت کا ساتھ دیں گے ۔ انہوں نے کہا قوموں کی زندگی میں کبھی فیصلہ کن وقت آتا ہے جب ان کے سامنے دو راستے آ جاتے ہیں، ایک طرف پاکستان کے نامور ڈاکو اکٹھے ہو گئے اور دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے 25 سال ان کے خلاف جدوجہد کی ہے ، ان ڈاکوؤں نے چوری کے پیسے سے ہمارے ایم این ایز کے ضمیر کی قیمت لگا دی ان کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں،ضمیر فروش پیسے لے کر اپنا ملک، دین اور ضمیر کا سودا کرتا ہے ، کوئی مذہب اپنا ضمیر بیچنے کی اجازت نہیں دیتا، لوٹے اپنے ضمیر کے سودے قوم کے سامنے کر رہے ہیں اور اس کو جمہوریت کا نام دیا جاتا ہے ۔عدلیہ، الیکشن کمیشن اور نوجوان دیکھ رہا ہے ، آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے ، نوجوان باشعور ہیں ۔ انہوں نے کہا ہم نے جمہوریت کا نظام برطانیہ سے لیا، وہاں کبھی کوئی رکن اپنے ضمیر کا سودا نہیں کرتا، وہ مسلمان نہیں لیکن ان کی اقدار بلند ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ‘اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ اچھائی کے ساتھ کھڑے ہو ں اور برائی کے خلاف کھڑے ہوں ۔ اللہ نے ہمیں یہ نہیں کہا کہ تم نیوٹرل رہ جاؤ نہ ادھر نہ ادھر۔ اگر معاشرے کو بچانا ہے ا ور عظیم ملک بننا ہے تو نیکی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ، جب سندھ ہاؤس میں پولیس کے پہرے میں پیسے کے زور پر جمہوریت کا جنازہ نکالا جائے تو عوام کا فرض ہے کہ اس سودے بازی کے خلاف آواز بلند کریں ۔ انہوں نے کہا ن لیگ والوں نے دو بار زرداری کو جیل ڈالا، جعلی اکاؤنٹس پر مقدمات بنائے ، پیپلز پارٹی نے نواز شریف کے خلاف کیسز بنائے ، ان چوروں نے ا یک دوسرے کے خلاف کیس بنائے ، زرداری کا پیٹ پھاڑ کر چوری کے پیسے شہباز شریف نے نکالناتھے ، فضل الرحمن کو ڈیزل کا خطاب دیا۔ وزیراعظم نے کہا کیا چوری کرنے والا مخالف جب ساتھ مل جائے تو چوری بری چیز نہیں رہتی۔ ان کو شرم آنی چاہئے ، یہ ملک کے ساتھ وہ کرنے جا رہے ہیں جو دشمن نہیں کرتا، جنگ ہار کر معاشرہ کھڑا ہو جاتا ہے لیکن اخلاقیات کی تباہی سے معاشرہ ختم ہو جاتا ہے ، یہ جہاد آپ کے معاشرے کی بہتری کیلئے ہے ، عوام کے چوری کے پیسے سے جو ضمیر خرید رہے ہیں یہ ملک کی اخلاقیات تباہ کرنے جا رہے ہیں، اگر لیڈر چور ہو گا تو وہ کسی اور کو روک نہیں سکتا، اسی طرح قوم محنت کرنا چھوڑ دیتی ہے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ بکنے والے سوچ لیں، بچہ بچہ آپ کے نام سے واقف ہے ، ان کو علم ہے آپ پیسے لے کر وفا داریاں بدل رہے ہیں، جو بھی ہمارے خلاف ووٹ ڈالے گا وہ پیسے لے کر ووٹ ڈالے گا، آپ کے نام کے ساتھ ہمیشہ ضمیر فروش لکھا جائے گا، آپ کا سماجی بائیکاٹ ہو گا، لوگ منحرف اراکین کے بچوں سے شادیاں نہیں کرینگے ، آپ اپنا مستقبل ہمیشہ کیلئے تباہ کر دیں گے ، عوام آپ کو معاف نہیں کریں گے ، ان کو پیغام ہے اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے یہ غلطی نہ کرنا۔ مجھے کہا گیا کہ اراکین کو زیادہ پیسے دے کر واپس لے آئیں، میں نے کہا کہ یہ عوام کا پیسہ ہے ، میں ایم این ایز کو رشوت دے کر حکومت بچانے پر لعنت بھیجتا ہوں، شہباز شریف کہتا ہے کہ ایبسولوٹلی ناٹ نہیں کہنا چاہئے ، یورپی یونین کے خلاف بات نہیں کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شرکت کی اور 80 ہزار سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے ، 100 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا، قبائلی علاقے تباہ ہوئے ، ہم امن میں امریکا کے ساتھی ہوں گے لیکن جنگ میں نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکوں گا، اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم کسی کے خلاف جنگ لڑیں۔ انہوں نے کہا ہمارے ملک میں دس سال حکمران رہنے والوں نے ڈرون حملوں کے خلاف بات نہیں کی، یہ پیسے کے پجاری اور منافق لوگ ہیں، یہ کبھی اپنی قوم کیلئے کھڑے نہیں ہوں گے ، نواز شریف اربوں روپے کی دولت لوٹ کر باہر بیٹھا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ سپرطاقتوں کے سامنے جھک کر اور غلام بن کر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا، اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کیلئے موجودہ حکومت نے تین سال میں نمایاں کوششیں کیں، ہم نے جو کام کئے وہ گزشتہ کسی حکومت نے نہیں کئے ۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ میں اسلاموفوبیا سے نمٹنے کا 15 مارچ کو عالمی دن منانے کی قرارداد کی وجہ سے اللہ نے مجھے حضورﷺکے سامنے سرخرو کیا، فضل الرحمن 30 سال سے اسلام کے نام پر سیاست کر رہا ہے ، وہ بتائے کہ اس نے کبھی اس پر بات کی، گزشتہ دو حکمران بتائیں کہ کیا انہوں نے اقوام متحدہ میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کا معاملہ اٹھایا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے ہمارے اقدامات کو دنیا سراہتی ہے ۔ میڈیا کا جمہوریت میں بڑا کلیدی کردار ہوتا ہے تاہم کئی میڈیا ہاؤسز میں پیسہ چل رہا ہے ، کئی باہر سے پیسہ لے رہے ہیں، یہ ان ڈاکوؤں کے ساتھ کھڑے ہیں جو لوگوں کے ضمیر خرید رہے ہیں، قوم ان کو دیکھ رہی ہے ، قوم میڈیا کا فیصلہ بھی کر رہی ہے کہ کون بکاؤ ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دور میں ملکی برآمدات ، ترسیلات زر ، آئی ٹی برآمدات ریکارڈ رہیں، ٹیکنالوجی زون سے اس شعبہ میں پاکستان سب سے آگے نکل جائے گا، ہم نئے جدید شہر بنا رہے ہیں، صنعتی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہو رہا ہے ۔انکا کہنا تھا ہم نے اپنے دور میں ترک صدر سے رینٹل پاور پر عائد 200 ارب روپے جرمانہ معاف کرایا، آئی پی پیز اور قطر کے ساتھ ازسرنو بات کر کے 700 ارب روپے بچائے ، این ایچ اے کے کنٹریکٹ میں 2013 کی نسبت 2021 میں 24 کروڑ روپے فی کلومیٹر لاگت میں کمی آئی، 2013 سے 2018 تک صرف این ایچ اے کی سڑکوں میں ایک ہزار ارب روپے چوری ہوئے ، ہم نے لاگت کم کر کے ان سے دگنی سڑکیں بنائیں، ساری دنیا میں پٹرول کی قیمتیں ریکارڈ سطح پر ہیں جبکہ ہم نے 10 روپے لٹر کمی کی، عوام کو صحت کی سہولت کی فراہمی کیلئے صحت کارڈ دیا، محنت کشوں کیلئے مفت رہائش اور کھانے کیلئے پناہ گاہیں بنائیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ 30 لاکھ خاندانوں کو گھر بنانے کیلئے قرض دے رہے ہیں، اپنے کاروبار کیلئے قرض فراہم کر رہے ہیں، دو کروڑ خاندانوں کو اشیا ئے خورد و نوش پر سبسڈی دے رہے ہیں، پاکستان میں پہلی بار کسی حکومت نے عوام کا سوچا ہے ، 50 سال بعد دس بڑے ڈیم بنائے جا رہے ہیں، ہم نے آنے والی نسلوں کیلئے شجرکاری شروع کی، سیاحت کے اعتبار سے پاکستان کو دنیا کا مرکز بنائیں گے ، پانچویں جماعت تک یکساں نصاب تعلیم لائے ہیں، سیرت النبیﷺکی روشنی میں بچوں کی کردار سازی کیلئے رحمت العالمینﷺاتھارٹی بنائی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنے آخری ورلڈ کپ میں یہ اعلان کیا تھا کہ یہ ورلڈ کپ جیت کر آئیں گے اور میں اب ایک بار پھر یہ کہتا ہوں کہ ان تین غلاموں نے بیرونی دنیا کے پاؤں پکڑ کر عدم اعتماد کی جو سازش کی ہے وہ تینوں یہ میچ بری طرح ہارنے والے ہیں۔

مزید برآں وزیراعظم نے سعودی اخبار میں لکھے ایک مضمون میں کہا ہے کہ دنیا کو معاشی ناہمواریوں، عدم مساوات، وبائی بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے ، اسلامی ممالک کو نئی حقیقتوں کے ساتھ انفرادی اور اجتماعی مفادات کو پورا کرنا ہوگا، اسلامی ممالک کو اپنے اصولوں پر قائم رہنا ہوگا۔ اسلامی ممالک کو بڑی طاقتوں کی دشمنیوں میں شریک ہونے سے بچنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اسلامی تعاون تنظیم کا مطلب اتحاد، انصاف اور ترقی ہے ۔ آزادی کی 75ویں سالگرہ پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہورہا ہے ، اجلاس مسلمانوں کی یکجہتی کا غیر معمولی مظاہرہ ہے ۔اجلاس عالمی تاریخ کے ایک نازک موڑ پر ہو رہا ہے ، اسلامی ممالک کو غیرملکی مداخلت روک کر علاقائی سالمیت کا تحفظ کرنا ہوگا، او آئی سی فلسطین ،مقبوضہ کشمیر کے حق خود ارادیت اور آزادی کی حمایت جاری ر کھے گی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں