تیل کی درآمد :پاکستان کا ماسکو سے اقتصادی تعلقات مضبوط کرنیکا ابھی وقت نہیں:امریکا

تیل کی درآمد :پاکستان کا ماسکو  سے اقتصادی تعلقات مضبوط  کرنیکا ابھی وقت نہیں:امریکا

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پاکستان کی طرف سے روسی تیل کی مجوزہ درآمد کے معاملے میں کہا ہے کہ ماسکو کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنے کا ابھی وقت نہیں ہے ۔

عرب نیوز کے مطابق ماسکو کی شرائط پر اتفاق ہونے کی صورت میں روس مارچ کے بعد توانائی کے بحران کے شکار پاکستان کو تیل کی برآمد شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے ۔اس وقت پاکستان کا انحصار خلیجی ممالک سے تیل کی درآمد پر ہے ، جو ادھار پر فراہمی سمیت اکثر سہولتیں فراہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان کے قریب ہونے کی وجہ سے یہ ملک ٹرانسپورٹ کے کم خرچے پر ترسیل کر سکتے ہیں۔گزشتہ شب پاکستان کے روس سے تیل خریدنے کے سوال کے جواب میں نیڈ پرائس کا کہنا تھا ہم واضح طور پر کہہ چکے ہیں یہ روس کے ساتھ اقتصادی سرگرمیاں بڑھانے کا وقت نہیں ہے لیکن ہم توانائی کی عالمی منڈیوں میں وسائل کی اچھی طرح سے موجودگی، انہیں اچھی طرح سے سپلائی کی ضرورت کو سمجھتے ہیں اور ہمارا ماننا ہے کہ قیمتوں کا برقرار رہنا ان مقاصد کے حصول کے لیے ایک طریقہ کار فراہم کرتا ہے ۔جی سیون معیشتوں، یورپی یونین اور آسٹریلیا نے یوکرین میں ماسکو کے خصوصی فوجی آپریشن کے بعد سمندری راستے سے سپلائی کیے جانے والے روسی خام تیل پر پانچ دسمبر سے فی بیرل 60 ڈالر قیمت کی حد پر اتفاق کیا تھا۔پرائس کے بقول اس (اسلام آباد-ماسکو معاہدہ) کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر قیمت کی حد کے طریقہ کار میں بیان کر دیا گیا ہے جس پر ہم نے جی سیون سمیت دنیا بھر کے دیگر ممالک کے ساتھ کام کیااور قیمت کی حد کا فائدہ یہ ہے کہ اس کی بدولت ماسکو کو ریونیو سے محروم رکھنے کے باوجود توانائی کی مارکیٹوں کے پاس وسائل موجود رہتے ہیں۔ ماسکو کو یوکرین کے خلاف بے رحمانہ جنگ جاری رکھنے کے لیے تیل سے ہونے والی آمدن کی ضرورت ہو گی۔ہمارا نکتہ یہ ہے کہ ہم نے جان بوجھ کر روسی تیل کی منظوری نہیں دی۔ اس کے بجائے اب اس پر پرائس کیپ ہے ۔ لہٰذا ہم نے مختلف ممالک کو اس سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی ہے ، حتیٰ کہ ان ممالک کو بھی جنہوں نے قیمتوں کی حد پر باضابطہ طور پر دستخط نہیں کیے ۔ اس لیے وہ دوسرے ملکوں کی بجائے بعض صورتوں میں روس سے بڑی رعایت پر تیل حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستان نے روس سے ملنے والے تیل کی قیمت کی وضاحت نہیں کی اور آیا تیل 60 ڈالر کی پرائس کیپ کے ساتھ برآمد کیا جائے گا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں