اگر نتائج پہلے طے کرنے ہیں تو انتخابات کا فائدہ نہیں، صرف عوام کا فیصلہ مانیں گے: بلاول

اگر نتائج پہلے طے کرنے ہیں تو انتخابات کا فائدہ نہیں، صرف عوام کا فیصلہ مانیں گے: بلاول

نوشہرہ(نمائند گان دنیا، نیوز ایجنسیاں)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر الیکشن سے پہلے رزلٹ طے کرنا ہے تو پھر ایسے الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، ہم صرف عوام کا فیصلہ مانیں گے کسی اور کا نہیں۔

تمام مسائل سے نکلنے کا واحد راستہ آزادانہ و شفاف انتخابات ہیں، ہم وہ اونٹ ہونگے جہاں بیٹھیں گے وہاں حکومت ہو گی، جیالے الیکشن سے بھاگ نہیں رہے الیکشن کا مطالبہ کررہے ہیں،چیف الیکشن کمشنر، چیف جسٹس 8 فروری کے الیکشن کو یقینی اور شفاف بنائیں،امید ہے صاف اور شفاف الیکشن ہوں گے ،میاں صاحب کہتے ہیں بڑے بڑے لوگ انویسٹمنٹ کریں گے تو سوال نہیں پوچھا جائے گا، میں سمجھتا ہوں یہ تو غلط ہے ہم ضرور پوچھیں گے۔

پیر کو نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب میں بلاول نے ن لیگ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلدیاتی و ضمنی الیکشن میں ڈر کر بھاگنے والوں کو عوام ایسا جواب دیں گے کہ نسلوں تک یاد رہے گا،مجھے محسوس ہو رہا ہے خیبرپختونخوا کے جیالے جاگ چکے ،ان جیالوں نے تین آمروں کا مقابلہ کیا اوراپنے نظریئے سے پیچھے نہیں ہٹے ،مجھے ان پر فخر ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ آج کل پاکستان میں بہت مسائل اور مشکلات ہیں ، مہنگائی، غربت، بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ چکی،اسلام آباد والوں کو کوئی پرواہ نہیں ، دہشت گردوں کوملک میں بسانے کا نقصان بھگت رہے ہیں،کبھی پولیس، کبھی افواج پر دہشت گردی کے حملے ہوتے ہیں، افغانستان کی وجہ سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اداروں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، دہشت گردی پھر سر اٹھا رہی ، ایک طرف سیاسی و جمہوری بحران ہے ، جمہوریت کی جدوجہد کرنے والے آج مایوس ہیں ،عوام پوچھ رہے ہیں یہ وہی جمہوریت ہے جس کے لیے محترمہ نے شہادت قبول کی تھی۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ معاشرے میں اتنی نفرت،تقسیم پہلے نہیں دیکھی تھی،سب کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق ہے ،30 برس سے سیاست کرنے والے ایک الیکشن کی خاطر ملک کو داؤ پر نہ لگائیں ،تمام مسائل کا حل صرف اور صرف پیپلز پارٹی نکال سکتی ہے ۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 70، 70 سال سے سیاست کرنے والے بزرگوں سے مطالبہ ہے اپنے منشور پر الیکشن لڑیں، بزرگ سیاست دان انتظامیہ کے زور پر الیکشن نہ لڑیں ، ایک شخص کو وزیراعظم بنانے کی تیاری کی جارہی ،صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو معیشت اور دہشت گردی کے مسائل حل نہیں ہوں گے اور ایسی صورت میں ایک وزیر اعظم بنے گا تو دوسرا دھاندلی پر احتجاج کی سیاست کرے گا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ باقی سیاسی جماعتیں بڑے بڑے لوگوں کی نمائندگی کرتی ہیں ،میاں صاحب کہتے ہیں بڑے بڑے لوگ انویسٹمنٹ کریں گے تو سوال نہیں پوچھا جائے گا، میں سمجھتا ہوں ایسی صورت حال میں عوام کے حقوق پامال ہوتے ہیں، کاروباری افراد کو اپنا نفع عوام کے ساتھ شیئر کرنا چاہیے ، وعدہ ہے موقع ملا تو ہم ملز مالکان کو نہیں غریبوں کو فائدہ پہنچائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ آج کل ہر کوئی بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے ، وہ جو کہتا تھا ہر کسی کو جیل بھیجوں گا بے چارہ آج خود جیل میں ہے ، شاید وہ جیل میں کوئی سبق سیکھے گا،اقتدار میں ہوتے ہیں تو آئین،حکومت بھول جاتے ہیں،حکومت سے نکل کر بھٹوکی طرح بن جاتے ہیں اور پوچھتے ہیں مجھے کیوں نکالا؟، کہتے ہیں 18 ویں ترمیم میں ترمیم ہو گی ۔سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ ایک جیل والے سے دوسرا کہتا ہے بات ہو گئی دوتہائی اکثریت ہماری ہو گی، یہ وہی لوگ ہیں جو پنجاب کے 20 ضمنی الیکشن میں کہتے تھے 15 سیٹیں جیب میں ہیں باقی تین سیٹوں پر مقابلہ ہوگا، ان سے لاہور میں جلسہ کروایا گیا وہ دوتہائی اکثریت کی باتیں کر رہے ہیں، بہتر ہو گاالیکشن ہونے دیں، دیکھتے ہیں عوام کیا فیصلہ کرتے ہیں، الیکشن کے بعد ہم وہ اونٹ ہوں گے جہاں یہ اونٹ بیٹھے گا وہاں حکومت ہوگی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں