مہنگی گیس، وزیراعظم برہم: تین ماہ میں انفراسٹرکچر، گیس چوری اور ناقص کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنیکی ہدایت، ٹیکس نادہندگان کیخلاف ہنگامی اقدامات کا فیصلہ
اسلام آباد،لاہور(خصوصی نیوز رپورٹر،نامہ نگار،سیاسی رپورٹرسے،اے پی پی،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے وزارت توانائی کو ایک سے تین ماہ میں 16 ٹاسک مکمل کرنے کے احکامات جاری کردئیے جبکہ ایک ماہ میں گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے فرانزک آڈٹ کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم نے گیس کی قیمت میں حالیہ اضافے پر برہمی کا اظہار کیا اور تین ماہ میں گیس انفراسٹرکچر، گیس چوری اور ناقص کارکردگی کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔ذرائع کے مطابق اوگرا اور گیس کمپنیوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ ایران ، پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کی مانیٹرنگ کے لیے فوری طور پر بین الوزارتی کمیشن قائم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ۔ذرائع کا بتانا ہے ایک ماہ میں سرپلس بجلی کو کھپانے کے لیے نئے انڈسٹریل زون تیار کرنے کا منصوبہ پیش کرنے ، دو ہفتوں میں پاور اور پٹرولیم ڈویژن کو گردشی قرضے کا حل تیار کرنے کی ہدایت بھی جاری کی گئی ۔ دوسری طرف وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ٹیکس نادہندگان و ٹیکس چوروں کے خلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا فیصلہ کیا ہے ۔ انہوں نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی راہ میں حائل رکاوٹوں کی نشاندہی،ذمہ داروں کے تعین کیلئے انکوائری کمیٹی کے قیام، تمباکو، چینی، سیمنٹ اور کھاد سمیت اہم شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے کی ہدایت کی ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہواجس میں وفاقی وزرا محمد اورنگزیب، احد چیمہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔انکوائری کمیٹی آئندہ سات دن میں ٹریک ایند ٹریس سسٹم کے مکمل فعال ہونے کی راہ میں حائل رکاوٹوں اور ٹیکس چوری میں ملوث افراد کی نشاندہی کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کمیٹی کارخانوں میں ٹیکس کے خودکار نظام کے اطلاق کیلئے آئندہ کے لائحہ عمل پر تجاویز بھی دے گی۔ وزیراعظم نے استفسار کیا ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر فعال کیوں نہ ہو سکا؟ ، تمباکو، چینی، سیمنٹ اور کھاد کی صنعت میں گزشتہ دو برس میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو مکمل بحال ہو جانا چاہئے تھا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی ان چار بڑے شعبوں کے علاوہ باقی اہم شعبوں میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگایا اور تمام قانونی رکاوٹوں کو دور کیا جائے ، سیمنٹ کے کارخانوں کی تمام پروڈکشن لائنز پر سسٹم کا نفاذ یقینی بنایا جائے۔
وزیراعظم نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے خودکار نظام اور ڈیجیٹل سٹریٹجی کے نفاذ کا جامع لائحہ عمل طلب کرتے ہوئے کہا ایسے تمام کارخانے جو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگانے سے انکاری ہوں انہیں فوری طور پر سیل کیا جائے ، محصولات کے ساتھ ساتھ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو جعلسازی اور غیر معیاری مصنوعات کی روک تھام کیلئے بھی بروئے کار لایا جائے ۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ جعلی و غیر رجسٹرڈ سگریٹ کی فروخت کا سد باب اور انہیں ضبط کرکے تلف کیا جائے ۔ ملک معاشی مشکلات کا شکار ہے اور مافیاز ملی بھگت سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے ہدایت کی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ اداروں کی خدمات لی جائیں۔ اجلاس کو بتایا گیا تمباکو کے 14 بڑے کارخانوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر فعال ہے جبکہ 12 کارخانوں کو سسٹم نہ لگانے کی وجہ سے سیل کر دیا گیا ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا ملک بھر میں سمگلنگ کی روک تھام کیلئے گوداموں پر چھاپے مارے جار ہے ہیں۔
وزیرِاعظم نے ہدایت کی قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ضمن میں ایف بی آر کی معاونت کریں۔شہباز شریف نے جرمنی کے ساتھ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی موجودہ سطح کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جرمن سرمایہ کاری میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ وزیر اعظم سے جرمنی کے سفیر الفریڈ گراناس نے ملاقات کی۔ وزیر اعظم نے اپنے دوبارہ انتخاب پر جرمن چانسلر اولاف شولز کے تہنیتی پیغام کا شکریہ ادا کیا۔ وزیراعظم نے دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کی موجودہ سطح کو مزید وسعت دینے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان میں جرمن سرمایہ کاری میں اضافے کے وسیع امکانات موجود ہیں۔وزیراعظم نے تجارتی وفد پاکستان بھیجنے کے اقدام کا خیرمقدم کیا اور جرمن سفیر کو یقین دلایا کہ وفد کے دورے کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے ہر طرح سے سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے جرمن چانسلر کو جلد از جلد پاکستان کا سرکاری دورہ کرنے کی دعوت بھی دی۔جرمن سفیر نے کہا کہ جرمنی دوطرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں مضبوطی کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے ۔
وزیر اعظم سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی پی پی کے رکن قومی اسمبلی عون چودھری نے ملاقات کی ۔ ملاقات میں عون چودھری کے بھائی امین چودھری بھی شریک ہوئے ۔سپیکر ملک احمد خان نے وزیر اعظم کو متعدد پارلیمانی امور بارے اعتماد میں لیا ۔عون چودھری سے ملاقات میں پنجاب کی سیاسی صورت حال اور سینیٹ الیکشن پر بات چیت ہوئی ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ہندو برادری کوہولی کے تہوار کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہمیں فخر ہے کہ پاکستان مختلف عقائد ، نسلوں،ثقافتوں اور زبانوں کا حسین امتزاج ہے ،آئیں ہم سب مل کر ملکی ترقی و خوشحالی کے مشترکہ ہدف کے لئے کام کریں۔وزیر اعظم نے کہا دعا کرتا ہوں موسم بہار کی آمد ہم سب کے لیے نئی شروعات، امید اور خوشی کا پیام ثابت ہو۔
دریں اثنائوفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کیلئے نگران حکومت نے امریکی پابندیوں کے خلاف درخواست دائرکرنے کاپلان موخرکیا تھا،امریکی پابندیوں کے خلاف استثنیٰ مانگیں گے ،پاکستان آئی پی گیس منصوبے کے تحت پابندیوں کامتحمل نہیں ہوسکتا ،امریکا سے استثنٰی لینے کی کوشش کریں گے، ایران سے بھی نرمی برتنے کیلئے درخواست کی جائے گی اور وہاں بھی لابنگ کریں گے۔ میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تحفظات ہیں، ڈالر کی قیمت کم ہو یا زیادہ اضافے کی درخواست آجا تی ہے ۔انہوں نے کہا پٹرولیم مصنوعات پرسیلز ٹیکس کے نفاذ کی بات ابھی میرے علم میں نہیں آئی۔ آئی ایم ایف سب کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ چاہتا ہے ،آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ مارکیٹ میں تفریق ختم ہو،توانائی شعبے کا گردشی قرض5 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے اس سے جان چھڑانے کیلئے اصلاحات لانا ہوں گی۔
لاہور (اپنے کامرس رپورٹر سے ،این این آئی) اوگرا نے سوئی ناردرن کمپنی کی طرف سے گیس قیمت میں مزید 147فیصد اضافہ کی دائر درخواست پر سوئی ناردرن ہیڈ آفس میں سماعت کی،اس دوران منیجنگ ڈائریکٹر سوئی ناردرن عامر طفیل نے مؤقف اپنایا کہ گیس کی قیمت میں 4 ہزار 446 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ ہونا چاہیے لیکن تمام سٹیک ہولڈرز نے قیمت میں اضافے کی مخالفت کر دی ، صارفین گیس کی قیمت مہنگی کرنے پر پھٹ پڑے ۔دوسری طرف اوگرا چیئرمین مسرور احمد خان نے کہا کہ نئی قیمتوں کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔
سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل)کی طرف سے گیس ٹیرف میں اضافے کیلئے دائر درخواست پر آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)کے چیئرمین مسرور احمد خان ، ممبر آئل زین العابدین قریشی اور ممبر فنانس نعیم غوری کے ساتھ ساتھ دیگر سینئر افسروں نے سماعت کی جبکہ مداخلت کاروں نے اپنا نقطہ نظر بھی پیش کیا جسے ریکارڈ کا حصہ بنایا گیا ۔ سوئی ناردرن نے گیس کی قیمتوں میں 2 ہزار 646 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کے اضافے کی درخواست کے ساتھ نئی قیمت 4 ہزار 446.89 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کی اوسط شرح سے طے کرنے کی درخواست کی تھی، سماعت کے بعد چیئرمین اوگرا نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ آئی ایم ایف کے دباؤ پر گیس قیمت بڑھائی جارہی ، یہ کمپنیوں کے اخراجات اور سرکلر ڈیٹ بڑھنے کی وجہ سے درخواست آئی ،ضروری نہیں سارا اضافہ کریں تاہم جو بھی اضافہ ہوا وہ یکم جولائی سے لاگو ہو گا ، سماعت میں شریک سٹیک ہولڈرز اور صنعت کار مجوزہ اضافے پر پھٹ پڑے ۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہی گیس کئی سو گنا مہنگی کر دی گئی، عام آدمی ،صارفین کنکشن کٹوا رہے ہیں ۔،گیس مہنگی ہونے پر پہلے ہی ہزاروں دکانیں، تندور، فیکٹریاں بند ہیں ، بے روزگاری پھیل چکی ، چار ڈالر کی گیس 15 ڈالر میں فروخت کرنے کے باوجود اضافہ مانگا جا رہا ہے ۔ادھر ترجمان اوگرا نے کہا ہے کہ درخواست گزار سوئی ناردرن نے مطالبہ کیا ہے کہ گزشتہ برسوں کے شارٹ فال2,646.19 ایم ایم بی ٹی یو روپے ہیں ،مجموعی اوسط تجویز کردہ فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت 4,446.89 کرنے کی اجازت مانگی گئی ہے ، 27 مارچ 2024 کو پشاور میں سماعت ہو گی۔