سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججز مسترد،مستقل تعیناتیاں کی جائیں:وکلا تنظیمیں

سپریم کورٹ میں ایڈ ہاک ججز مسترد،مستقل تعیناتیاں کی جائیں:وکلا تنظیمیں

پشاور،کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک،سٹاف رپورٹر) وکلا تنظیموں نے سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ہائیکورٹس کے سینئر ججوں کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے ۔

پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہوئے اسے ہائیکورٹ ججز کی حق تلفی قرار دے دیا جبکہ کراچی بار ایسوسی ایشن نے مستقل ججزکی تقرری کامطالبہ کیاہے ۔ سپریم کورٹ میں ریٹائرڈ ججز کی بطور ایڈہاک تعیناتی کے معاملے پر پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایڈہاک ججز کی تعیناتی کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججز کی تعیناتی ہائیکورٹ ججز کی حق تلفی ہے ۔پشاور ہائیکورٹ بار کے جنرل سیکرٹری عالم خان ادینزئی ایڈووکیٹ نے کہا کہ آئین آرٹیکل 182 کے تحت ایڈہاک ججز اس وقت تعینات ہوسکتے ہیں جب بہت زیادہ ضرورت ہو، اس وقت ایسی کوئی ضرورت نہیں کہ ریٹائرڈ ججز کو دوبارہ تعینات کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان آئین و قانون کے مطابق ہائیکورٹ کے سینئر ججز یا سینئر وکلاء کو سپریم کورٹ ججز تعینات کریں، عدالتی بحران ملک کو تباہی کی طرف لے جا سکتا ہے ۔ دوسری طرف کراچی بار ایسوسی ایشن نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے مستقل ججزکی تقرری کامطالبہ کیاہے ۔سیکرٹری کراچی بار اختیارعلی چنہ نے اپنے بیان میں کہا ریٹائرڈ ججز کی ایڈہاک بنیادوں پر تقرری جوڈیشل پالیسی کی خلاف ورزی ہے ،یہ تقرریاں عدلیہ اور معاشرے کو متاثر کریں گی،سپریم کورٹ الجہاد ٹرسٹ کیس میں دی گئی ہدایات پر عمل کرے ۔صدرکراچی بار عامر نواز وڑائچ اور سیکرٹری اختیار علی چنہ کاکہناتھا آئین کے آرٹیکل 179 میں ریٹائر ہونے کی عمر 65 سال مقرر ہے ۔ یہ تقرریا ں اس وقت کی جارہی ہیں جب چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ میں 2 ماہ رہ گئے ہیں ۔ہائی کورٹس کے تمام سینئر ججوں کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جائے اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ریٹائرڈ ججز کی تقرری کا 12 جولائی کا خط واپس لے ،اگر یہ خط واپس نہ لیا گیا تو احتجاج کیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں