بنوں چھائونی پر حملہ ملک کو غیرمستحکم کرنیکی کوشش

بنوں چھائونی پر حملہ ملک کو غیرمستحکم کرنیکی کوشش

(تجزیہ:سلمان غنی) دہشت گردی کے خلاف حکومت کے باضابطہ کسی بڑے آپریشن کے اعلان سے قبل ہی دہشت گردوں نے ممکنہ آپریشن سے نمٹنے کیلئے دہشت گردی کے نئے سلسلے کا عمل شروع کر دیا ہے اور وہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو ٹارگٹ کرتے اور ان پر حملے کرتے نظر آ رہے ہیں ۔بنوں چھاؤنی پر ہونے والا حملہ اس سلسلہ کی کڑی ہے ۔

 حال ہی میں دوحہ میں افغانستان میں امن بارے مذاکراتی عمل میں طالبان انتظامیہ نے پاکستان کے ذمہ داران کو یقین دہانی کرائی کہ افغان انتظامیہ اپنی سرزمین کے دہشت گردی کے لئے استعمال کے سدباب میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی اور پا کستان کی جانب سے آنے والی شکایات کا ازالہ ہوگا لیکن مذکورہ کانفرنس کے چند روز بعد ہی مذکورہ حملہ پاکستان کیلئے ایک کھلا پیغام ہے ،وہی دہشت گردی وہی افغان سرزمین کا استعمال اور وہی پاکستان کی طاقت کے مراکز ٹارگٹ لیکن آخر کب تک پاکستان اس حوالہ سے افغان انتظامیہ کی توجہ مبذول کراتا رہے گا اور دہشت گردی کی اس جنگ میں پاکستان کے فوجی جوان قربان ہوتے رہیں گے ۔بنوں چھاؤنی پر حملے پرافسوس اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے مگر مرض کے سدباب کیلئے اقدامات پر سنجیدگی نہیں جہاں تک اس عمل میں پشت پناہی کا ذکر ہے تو اس میں بھارت اور دیگر علاقائی طاقتیں سرگرم عمل ہیں اور اس کا نیٹ ورک آج بھی افغانستان میں کام کر رہا ہے ، خصوصاً را اور این ڈی ایس کے ڈانڈے آج بھی ملتے نظر آ رہے ہیں اور ٹی ٹی پی اور دیگر کالعدم دہشت گردوں کے گروپوں کو ان کی تائید حاصل ہے پاکستان کو تو معلوم ہے کہ افغان سرزمین کا استعمال کیسے کیوں اور کہاں سے ہو رہا ہے مگر طالبان انتظامیہ ان کے خلاف آپریشن سے گریزاں ہے اور اس کی بڑی وجہ ان سے ان کا فکری اور فطری تعلق ہے ،اس کیفیت میں ہم خود کہاں کھڑے ہیں آخر کب تک پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کا مذموم عمل جاری رہے گا ، دشمن ہماری طاقت کے مراکز پر حملہ آور ہو رہا ہے اور باہم دست و گریباں ایک دوسرے کو دشمن کا آلہ کار بناتے اور بتاتے نظر آ رہے ہیں یہ سارا سلسلہ ہماری بقا و سلامتی کیلئے چیلنج ہے اہل سیاست تو قوموں اور ملکوں میں اتحاد یکجہتی کی علامت ہوتے ہیں ہم ایک دوسرے کو گرانے اور ہٹانے پر مصر ہیں لہٰذا اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی سیاست اور مفادات کی بجائے پاکستان کی فکر کریں اور اپنے ا ندر اتحاد پیدا کریں یہی وہ وقت ہے کہ ہمارے فیصلے ہمارے مستقل کا فیصلہ کریں گے ۔ اپنے ہاؤس کو ان آرڈر کرنے کیلئے اپنی ضد اور انا کی قربانی دینا ہوگی یہی وہ عمل ہے جس میں ہم ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں