حکومتی کمیٹی کیساتھ مذاکرات کا چوتھا دور بھی بے نتیجہ،آج شیڈول کے مطابق ہمارا مارچ ہوگا:جماعت اسلامی
راولپنڈی(خصوصی نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی)حکومتی کمیٹی کے ساتھ مذاکرات کا چوتھا دورہ بھی بے نتیجہ ختم ،فریقین نے آج دوبارہ بات چیت پر اتفاق کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی نے آج شیڈول کے مطابق مارچ کا اعلان کر دیا۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہا جماعت اسلامی سے مثبت بات چیت ہوئی،کچھ معاملات تحریری طور پر طے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کا ایجنڈا ہے کہ ہم نے بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں،آئی پی پیز کے معاملات کی جانچ پڑتال کیلئے ٹاسک فورس کا قیام عمل میں آ چکا ہے ،وزیراعظم شہباز شریف ان اقدامات پر عمل پیرا ہیں، جماعت اسلامی کا مطالبہ ہمارا ایجنڈا ہے ،کچھ معاملات پر اتفاق ہوگیا ، مزید معاملات پر اتفاق ہونا ہے ، آج تک مذاکرات کا دور ملتوی کیا گیا ہے ، آج شام کو جماعت اسلامی کیساتھ مزید ایک نشست ہوگی،مارچ کرنا جماعت اسلامی کا جمہوری حق ہے ۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ آج شیڈول کے مطابق ہمارا مارچ ہوگا، حکومت کے ساتھ بات چیت میں کوئی پیشرفت ہوئی تو میڈیا کو آگاہ کیا جائے گا۔آئی پی پیز ایک اندھا کنواں ہے ، اور ان کے ساتھ کیے گئے معاہدے تباہی کا باعث بن رہے ہیں، دھرنا سے قوم کے اندر ایک نئی لہر پیدا ہوئی ہے ۔
دوسری طرف دھرنے کے تیرھویں روز امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو مایوس نہیں کرینگے ، حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو ’’بل نہ بھرو ‘‘تحریک شروع کر دیں گے ، پاکستان اس وقت برے حالات میں ہے ، ملک کی معاشی صورتحال بہت خطرناک ہے ، حکومت کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ،غریبوں کو ٹیکس سے مستثنٰی قرار دینا چاہیے تھا لیکن حکومت نے تمام بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا ہے ، ہر سال تنخواہ دار طبقہ ہی ٹیکس دیتا رہا ہے ، تعلیم مہنگی ہونے سے لوگوں کی پریشانی میں اضافہ ہو گیا، پاکستان کے عوام وہ بل کیوں ادا کریں جو بجلی وہ استعمال نہیں کر رہے ، صنعتیں بند ہورہی ہیں ، کاروبار متاثر ہو رہے ہیں، چھوٹے کسانوں پر نہیں بڑے جاگیرداروں پر ٹیکس عائد کریں،مہنگی بجلی سے متعلق سوال پر حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانزک آڈٹ سے معلوم ہو گا کتنے آئی پی پیز کے معاہدے غلط ہوئے ، پٹرول پر عائد لیوی ختم کرنے کا کہتے ہیں تو کہا جاتا ہے پیسے کہاں سے آئیں گے ۔