نیب ترامیم بحالی کے بعد عمران خان نے ریلیف مانگ لیا،عدالت میں بریت کی درخواست دائر

نیب ترامیم بحالی کے بعد عمران خان نے ریلیف مانگ لیا،عدالت میں بریت کی درخواست دائر

راولپنڈی ،اسلام آباد(خبرنگار،اپنے نامہ نگار سے ،مانیٹر نگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب ترامیم کے تناظر میں بانی پی ٹی عمران خان نے احتساب عدالت سے ریلیف کے لئے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بریت کی درخواست دائر کر دی۔

 ،احتساب عدالت نے بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل 9 ستمبر تک ملتوی کر دی ،سماعت کے موقع پر بانی پی ٹی آئی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا نیب ترامیم تباہی کا راستہ ہے ، ملک کو ڈنڈے کی نہیں انصاف کی ضرورت ہے ،اپنی چوریاں معاف کروا کر عوام سے کہا جاتا ہے قربانی دیں،قوم حقیقی آزادی کے لئے باہر نکلے ۔اڈیالہ جیل میں قائم احتساب عدالت میں القادر ٹرسٹ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو وکلا صفائی نے عدالت میں 265 کے بریت کی درخواست دائر کر دی ،جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ نیب ترامیم پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد 190ملین پائونڈ کا کیس بنتا ہی نہیں نیب ترامیم میں کابینہ کے تمام فیصلوں کو تحفظ حاصل ہے ، نیب پراسیکیوٹر امجد پرویز نے کہا سوال یہ ہے کہ نیب ترامیم کے بعد احتساب عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار بنتا ہے یا نہیں اگر عدالت کا اس کیس میں دائرہ اختیار ہے تو پھر بریت کی درخواست سنی جاسکتی ہے جس پر وکیل صفائی نے کہا ہم نے عدالت کے دائرہ اختیار کو چیلنج ہی نہیں کیا ہے عدالت کے دائرہ اختیار کا فیصلہ کرنا عدالت کی صوابدید ہے جس پراحتساب عدالت نے ریفرنس کی سماعت میں ڈیڑھ گھنٹے کا وقفہ کیا وقفے کے بعد عدالت نے بریت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 10ستمبر تک ملتوی کردی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا نیب ترامیم ہماری تباہی کا راستہ ہے ، نیب ترامیم دراصل ایلیٹ کلچرہے نیب ترامیم کا قانون آئین کی سپرٹ کے خلاف ہے حکمرانوں نے قانون پاس کرکے اپنی چوری کو تحفظ فراہم کیا ہے پارلیمنٹ کا کام عوام کے پیسے کا دفاع کرنا ہوتا ہے ہمارے ساڑھے 3 سالہ دور میں نیب نے 480 ارب روپے اکٹھا کیا نیب کے سارے پرانے کیس ہیں ہم نے کوئی کیس نہیں بنایا۔ جنرل مشرف کے دور میں جھوٹے کیس بنے اس میں کوئی شک نہیں لوگ بجلی بلوں اور مہنگائی میں گھرگئے ہیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ قومیں تباہ ہو جاتی ہیں جہاں طاقتور قانون کے تابع نہیں ہوتا ۔اڈیالہ جیل میں سینکڑوں قیدی اس وجہ سے ہیں وہ 50 ہزار سے ایک لاکھ تک کا جرمانہ ادا نہیں کرسکتے ، معاشی صورت حال کے باعث ملک انقلاب کی طرف بڑھ رہا ہے ، نیب کو ایک آزاد اور خود مختار ادارہ ہونا چاہیے ، سپریم جوڈیشل کونسل میں نیب کو غیر جانبدار ادارہ بنایا جا سکتا ہے ،میں نے نیب کے افسر کو دھمکی نہیں دی میں نے کہا آپ سب کے اوپر کیس کروں گا، انہوں نے کہا1 کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت سوا 3 ارب لگائی گئی،بانی پی ٹی آئی نے کہا ہمارے اوپر ظلم کرکے ہمیں ہی کہا جارہا ہے نفرتیں نہ بڑھائیں نفرتیں تو آپ کی وجہ سے ہیں جو لوگ حکومت میں ہیں ان سب کے اربوں روپے باہر پڑے ہیں۔

محسن نقوی کے ساڑھے 5 ملین ڈالر باہر پڑے ہیں ان کو کون پکڑے گا ۔سابق چیئرمین نیب جاوید اقبال نے مجھے بتایا تھا نواز شریف اور زرداری کے اربوں کے کیس ہمارے پاس پڑے ہیں لیکن قمر باجوہ آگے نہیں بڑھنے دے رہے تھے ، نیب ترامیم کے بعد آپ کسی سے پوچھ ہی نہیں سکتے زرداری اور اسکی بہن فریال تالپور کے اربوں روپے کے کیس ہیں ،نیب ترامیم ایک فرار ہے وائٹ کالر کرائم کے دفاع کیلئے این آر او ٹو ہوچکا ہے ،شہباز شریف کے 5 آصف زرداری کے 8 ریفرنسز ختم ہوئے مریم نواز چار مے فیئر فلیٹس کی مالکن ہیں جو حسن نواز نے ٹی وی پر تسلیم کیا ، بجائے نیب کو ٹھیک کرنے کے قانون لے آئے ، انگلینڈ سکاٹ لینڈ یارڈ میں وائٹ کالر کرائم اور فراڈ کو پکڑنے کے لئے ادارے ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ نہیں بیٹھتے کیونکہ انہوں نے الیکشن میں ڈاکا مارا ہے ان کے ساتھ کیسے بات کریں گے ، اس ملک کو انصاف کی ضرورت ہے ڈنڈے کی نہیں ہم بھیڑ بکریاں نہیں انسان ہیں انصاف ہوتا ہے تو امن آتا ہے ،کوئی بتائے میری بیوی کا کیا قصور ہے انہوں نے مجھ سے 22 اگست کا جلسہ منسوخ کرنے کیلئے منتیں کیں ہمیں انہوں نے 8 ستمبر کے جلسے کیلئے یقین دلایا تھا انہوں نے ہی یقین دلایا اب یہی راستے بند کررہے ہیں،میری پارٹی کو واضح ہدایات ہیں یہ جو مرضی کرلیں جلسہ ضرور ہوگا پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں حقیقی آزادی کیلئے نکلیں، جھوٹے کیس بنانے والوں کیخلاف عدالت جائوں گا تاکہ آئندہ کوئی جھوٹے کیس نہ بنا سکے ، میں نے کسی کو دھمکی نہیں دی ، صرف بتایا ہے کہ میں عدالت میں لے کر جائوں گا ، تمام وعدہ معاف گواہوں اور نیب کو عدالت میں لے کر جائوں گا ۔

دریں اثنا احتساب عدالت اسلام آباد کے ایڈمنسٹریٹو جج ناصرجاوید رانا نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹوریفرنس سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے احتساب عدالت 2 کو منتقل کردیا،ریفرنس پر سماعت جج محمد علی وڑائچ کریں گے ،قومی احتساب بیورو نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس 2 سعودی ولی عہد کی جانب سے دئیے گئے بلغاری جیولری سیٹ پر دائر کیا،جس میں کہاگیاکہ بشریٰ بی بی کو بلغاری جیولری سیٹ 7 سے 10 مئی 2021 دورہ سعودی کے موقع پر دیا گیا،جیولری سیٹ میں ایک عدد انگوٹھی ، ایک عدد بریسلٹ ، ایک نیکلس ، ایک جوڑی بالیاں شامل ہیں،تحقیقات کے دوران اکٹھے کیے گئے شواہد کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے غیر قانونی طور پر بلغاری جیولری سیٹ اپنے پاس رکھا، ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے 18 مئی 2021 کو سیکشن افسر توشہ خانہ کو قیمت کا تخمینہ لگانے اور ڈکلیئر کرنے کے بارے آگاہ کیا لیکن جیولری سیٹ کو جمع نہیں کرایا گیا،بلغاری کمپنی نے فرنچائز سالوجنٹ ٹریڈنگ سعودیہ عرب کو 25 مئی 2018 کو ہار 3 لاکھ یورو اور بالیاں 80 ہزار یورو میں فروخت کی تھیں۔

کمپنی سے بریسلٹ اور انگوٹھی کی قیمت کے بارے معلومات نہیں مل سکیں،28 مئی 2021 کو بلغاری جیولری سیٹ کی ٹوٹل قیمت تقریباً 7 کروڑ 56 لاکھ 61 ہزار 600 پاکستانی روپے بنتی ہے ، جیولری سیٹ میں شامل ہار کی قیمت 5 کروڑ 64 لاکھ 96 ہزار روپے بنتی ہے ،جیولری سیٹ میں شامل بالیوں کی قیمت 1 کروڑ 50 لاکھ 65 ہزار 600 روپے بنتی ہے ،توشہ خانہ رولز کے مطابق 50 فیصد دے کر بلغاری جیولری سیٹ کی قیمت 3 کروڑ 57 لاکھ 65 ہزار 800 روپے بنتی ہے ،بلغاری جیولری سیٹ کی کم قیمت لگوا کر قومی خزانے کو 3 کروڑ 28 لاکھ 51 ہزار 300 روپے کا نقصان پہنچایا گیا،بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کے ساتھ مل کر نیب آرڈیننس 1999 کی سیکشن 9 اور سب سیکشن 3 ،4،6 اور 12 کی خلاف ورزی کی ہے ،یکم اگست 2022 کو بورڈ میٹنگ کے بعد چیئرمین نیب کی ہدایت پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف انکوائری شروع ہوئی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے ،بانی پی ٹی آئی نے اپنی وزارتِ عظمیٰ کے دور میں 108 تحائف میں سے 58 اپنے پاس رکھے ۔

مزید برآں نیب ترامیم بحال ہونے سے خیبر پختونخوا میں کئی سیاسی رہنماؤں اور اعلیٰ افسروں کو ریلیف مل گیا،سپریم کورٹ فیصلے کے بعد پشاور کی احتساب عدالتوں سے 189 ریفرنسز میں سے 170 کے قریب نیب ریفرنسز واپس ہو جائیں گے ،سابق وفاقی وزیر ارباب عالمگیر اور اہلیہ ایم این اے عاصمہ عالمگیر کے ریفرنسز نیب عدالتوں سے واپس نیب کو بھیجے جائیں گے ، اسی طرح سابق صوبائی وزیر شیر اعظم وزیر کا ریفرنس بھی نیب کو واپس ہوگا،اس طرح نیب کی 4 عدالتوں کے پاس سماعت کیلئے کم و بیش 10 ریفرنسز باقی رہ جائیں گے ، جن میں سابق آئی جی خیبر پختونخوا ملک نوید اور سابق سیکرٹری ورکرز ویلفیئرز بورڈ خیبر پختونخوا ملک طارق اعوان کے ریفرنسز شامل ہیں،بی آر ٹی سکینڈل میں زیر حراست ملزم حسن رفیق کا ریفرنس بھی دائر ہونے کا امکان ہے ، اسی طرح مضاربہ اور کاروبار کے نام پر دھوکا دہی کے سکینڈلز کے چند ریفرنسز بھی سماعت کیلئے رہ جائیں گے ،نیب کو واپس ہونے والے 170 کے لگ بھگ ریفرنسز میں ہر ایک میں مالیت 50 کروڑ سے کم ہے ، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نیب واپس جانے والے ریفرنسز کو متعلقہ عدالتوں میں ارسال کرنے کا پابند ہوگا، واپس ہونے والے نیب کے کیسز اینٹی کرپشن یا ایف آئی اے سمیت دیگر اداروں کو بھیجے جائیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں