آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہونے سے کیا عوام کو ریلیف ملے گا؟

آئی پی پیز سے معاہدے ختم ہونے سے کیا عوام کو ریلیف ملے گا؟

(تجزیہ: سلمان غنی) پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے خاتمہ کے عمل کو ان کے شکنجے سے آزاد ی کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے اوراس تحقیقاتی عمل کے نتیجہ میں دیگر پاور کمپنیز کے حوالہ سے بھی بڑے فیصلے سامنے آ سکتے ہیں۔

لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ عمل عوام کیلئے ریلیف کا باعث بن سکتا ہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کہا ہے کہ ان معاہدوں کے خاتمہ سے قومی خزانہ کو 411ارب کی بچت اور عوام کو 60ارب کا ریلیف حاصل ہوگا ،وزیر اویس لغاری کا کہنا ہے ابھی یہ ابتدا ہے تحقیقاتی عمل آگے بڑھے گا تو اور کمپنیز بھی زد میں آئیں گی تاکہ عوام کو بجلی کی قیمتوں میں واضح ریلیف مل سکے ۔آئی پی پیز میں کام کرنے والے اہم ذریعہ کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ جب سے شروع ہوا بظاہر یہ کہا گیا کہ یہ بیرونی کمپنیاں ہیں جو پاکستان میں پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں اور اس سے بجلی کی پیداوار میں ا ضافہ ہوگا لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بظاہر بیرونی کمپنیاں دراصل اندرون ملک مخصوص افراد پر مشتمل تھیں اور حکومتی اور بیورو کریسی کی سطح پر یہ کچھ افراد کو اکاموڈیٹ کرتے ہوئے 24کروڑ عوام کو لوٹتی نظر آئیں ،ابتدائی طور پر پانچ کمپنیوں سے معاہدے ختم کئے گئے ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ یہ معاہدے رضاکارانہ بنیادوں پر ختم ہوئے ہیں البتہ تحقیقاتی سلسلہ آگے بڑھے تو اور چہروں سے بھی نقاب اتریں گے ،ادھر حکومتی ذمہ داروں میں خود وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر توانائی اویس لغاری بجلی کی قیمتوں میں واضح کمی کا عندیہ دے رہے ہیں مگر اس حوالہ سے اعلانات اب اقدامات میں تبدیل ہونے چاہئیں عوام کیلئے دکھ کی بجائے سکھ کا بندوبست ہونا چاہئے اور کیفیت یہ ہے کہ خود حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا جائزہ لیا جائے تو ایک مضبوط اور موثر جماعت کی مقبولیت پر بجلی کے بل براہ راست اثر انداز ہوئے ہیں اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ہر میٹنگ میں بجلی کے بلوں کو بڑا ایشو قرار دیتے ہوئے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ بجلی کا بل صرف غریب کیلئے نہیں بلکہ متوسط طبقہ کیلئے بھی بڑا مسئلہ بن چکا ہے لہٰذا مسلم لیگ ن جو ملک میں بجلی کی پیداوار پورا کرنے کا کریڈٹ لیتی ہے تو اسے چاہئے بجلی کے بلوں میں واضح کمی کرے تاکہ عوام کی زندگیوں میں سکون اور اطمینان آئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں