طاقت سے نہیں،مذاکرات سے تنازعات کا حل:یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی اصولوں کیخلاف ہیں:ایس سی او اعلامیہ،افغان سرزمین کا دہشتگردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا:شہباز شریف

طاقت سے نہیں،مذاکرات سے تنازعات کا حل:یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی اصولوں کیخلاف ہیں:ایس سی او اعلامیہ،افغان سرزمین کا دہشتگردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا:شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،وقائع نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہان حکومت کی کونسل کا 23 واں اجلاس رکن ممالک کے درمیان وسیع تر اشتراک کار کے عزم اور نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر اتفاق کے ساتھ اختتام پذیر ہو گیا۔

رکن ممالک نے اجلاس کے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کردئیے ۔اعلامیہ میں کہا گیا خودمختاری کا احترام ترقی کا ستون ہے ،تنازعات طاقت سے نہیں،مذاکرات سے حل کئے جائیں ،یکطرفہ پابندیاں بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہیں ۔دوران کانفرنس وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا افغان سرزمین کا دہشتگردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا،فلسطین میں جنگ بندی کی جائے ،بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا سرحد پار دہشتگردی، انتہا پسندی، علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں جاری رہیں گی تو تجارت، عوامی سطح پر رابطے کا فروغ مشکل ہو جائے گا، سوچنا چاہیے حالات مختلف ہوں تو ہم کتنے بڑے فائدے حاصل کرسکتے ہیں۔ کنونشن سنٹراسلام آبادمیں شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ہوا جس میں رکن ملکوں کے درمیان 8 دستاویزات پر دستخط ہوئے ، رکن ملکوں کے رہنماؤں نے تنظیم کے بجٹ سے متعلق امور کی منظوری دیدی، اجلاس کے موقع پر ایس سی او سیکرٹریٹ سے متعلق دستاویز پر بھی دستخط ہوئے ۔شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں نے انسداد دہشتگردی کی علاقائی ایگزیکٹو کمیٹی سے متعلق دستاویز پر دستخط کیے جبکہ نئے اقتصادی ڈائیلاگ پر بھی اتفاق کیا، رکن ملکوں کے سربراہوں نے نئے اقتصادی ڈائیلاگ کی دستاویز پر دستخط کر دیئے ۔

اجلاس میں چین کے وزیراعظم لی چیانگ، روس کے وزیراعظم میخائل مشوستن، تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ، کرغزستان کے وزیراعظم زاپاروف اکیل بیگ، بیلا روس کے وزیراعظم رومان گولوو چینکو، قازقستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم ، ایران کے نائب صدر محمد عارف اور بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر ایس سی او کانفرنس میں شریک ہوئے جبکہ منگولیا مبصر ملک کے طور پر شریک ہے جس کی نمائندگی منگولین وزیراعظم کر رہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف نے تمام معزز مہمانوں کا استقبال کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کی صدارت میرے لئے اعزاز کی بات ہے ، تمام معزز مہمانوں کو ایس سی او اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں، ایس سی او ممالک دنیا کی آبادی کا 40 فیصد ہیں، آج کا اجلاس علاقائی تعاون بڑھانے کا اہم موقع فراہم کر رہا ہے ، ایس سی او اجلاس میں معنی خیز مذاکرات اور نتائج کا خواہاں ہوں، یقین ہے کہ اجلاس میں سیر حاصل گفتگو کے نتائج خطے کے عوام کیلئے دوررس ہوں گے ، ایس سی او اجلاس کے شریک رہنماؤں نے ایجنڈے کی منظوری دے دی، انہوں نے کہا پائیدار ترقی کیلئے علاقائی تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے ، تمام ممالک ملکر خطے کی معیشت کو بہتر بنا سکتے ہیں، ہم نے اپنے لوگوں کو بہتر معیار زندگی اور سہولتیں فراہم کرنی ہیں۔

ہم عالمی منظر نامے میں تبدیلی اور ارتقا کا سامنا کر رہے ہیں، موجودہ صورتحال اجتماعی اقدامات کی متقاضی ہے ، پاکستان علاقائی ترقی، استحکام اور روابط کے فروغ کیلئے پرعزم ہے ، ہم نے اجتماعی دانش کو بروئے کار لاتے ہوئے آگے بڑھنا ہے ۔سیاحتی روابط، گرین ڈویلپمنٹ کے شعبوں پر توجہ کی ضرورت ہے ، تجارتی روابط میں اضافے کیلئے کاوشیں ضروری ہیں، معاشی تعاون کیلئے ایس سی او ممالک کو نئی حکمت عملی پر غور کرنا ہوگا، خطے کے ملکوں میں ٹرانسپورٹ اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے بہت مواقع ہیں۔افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کیلئے بہت اہم ملک ہے ، عالمی برادری افغانستان میں انسانی بنیادوں پر امداد پر توجہ دے ، پاکستان پرامن، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواہاں ہے ، افغان سرزمین کا دہشت گردی کیلئے استعمال روکنا ہوگا، یقینی بنانا ہوگا افغان سرزمین کسی ملک میں دہشتگردی کیلئے استعمال نہ ہو۔علاقائی ترقی کیلئے بیلٹ اینڈ روڈ انتہائی اہم منصوبہ ہے ، پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے ، مشترکہ مستقبل کیلئے اقتصادی استحکام ہماری ضرورت ہے ، خطے سے غربت کے خاتمے کیلئے اقدامات کو ترجیح دینا ہوگی۔

آنے والی نسلوں کو بہتر مستقبل دینا عالمی رہنماؤں کی ذمہ داری ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درپیش خطرات اہم چیلنج ہیں، قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ایس سی او ممالک کے درمیان معاہدوں اورایم اویوز کوعملی شکل دینے کاوقت آگیاہے ۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے اپنے خطاب میں کہا پاکستان کو ایس سی او کی صدارت سنبھالنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، بھارت نے اس صدارت کو کامیاب بنانے کیلئے اپنی مکمل حمایت فراہم کی ہے ۔ہم ایک ایسے وقت میں مل رہے ہیں جب دنیا بھر میں حالات پیچیدہ ہیں، دو بڑے تنازعات جاری ہیں، جن کے عالمی اثرات مختلف ہیں۔کوویڈ نے ترقی پذیر ممالک کو سخت نقصان پہنچایا ہے ، شدید موسمی واقعات، سپلائی چین کی غیر یقینی صورتحال اور مالیاتی عدم استحکام ترقی کی راہ میں حائل ہیں۔قرض کا بوجھ ایک سنگین مسئلہ ہے ، دنیا پائیدار ترقی کے اہداف حاصل کرنے میں پیچھے ہے ، ٹیکنالوجی ایک طرف نئی امیدیں پیدا کر رہی ہے تو دوسری طرف مشکلات بھی لا رہی ہے ، ان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے ایس سی او کے اراکین کیا حکمت عملی اپنائیں؟ہمیں ایماندارانہ گفتگو کی ضرورت ہے ، اعتماد کی کمی، دوستی اور اچھے ہمسائیوں کے اصولوں میں کوئی کمی ہے توخوداحتسابی کرنی چاہیے ، یہ صرف ہمارے اپنے فائدے کے لیے نہیں ہے ۔

ہماری کوششیں اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب چارٹر سے ہماری وابستگی مضبوط رہے گی، یہ واضح ہے کہ ترقی اور نمو کیلئے امن اور استحکام کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر سرحد پار دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی جیسی سرگرمیاں ہوں گی تو اس سے تجارت، توانائی کے بہاؤ، رابطوں اور عوام کے درمیان رابطے کی حوصلہ افزائی نہیں ہو گی۔ترقی اور استحکام کا دارومدار امن پر ہے ، امن کا مطلب دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنا ہے ۔کانفرنس میں شریک دیگر سربراہان حکومت نے بھی خطاب کیا ۔شہبازشریف نے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا تنظیم کے اجلاس کی صدارت ملنے پر روس کو مبارکباد پیش کرتے ہیں، پاکستان خطے کی ترقی کیلئے اپنا بھرپور کردارادا کرتا رہے گا۔غزہ میں جارحیت ایک المیہ ہے ، وہاں پر فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے ، عالمی برادری کو بربریت روکنے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے ، مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے ، ایس سی او کو فعال اور متحرک تنظیم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہمیں اپنے باہمی تعلقات کو سیاسی اختلافات سے بالاتر رکھتے ہوئے مشترکہ چیلنجز کو حل کرنے اور ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر اپنے عوام کے باہمی مفاد ، ترقی اور استحکام کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔بعد ازاں ایس سی او کے سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔جس میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا 23واں سربراہی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، ایس سی او ممالک نے ون ارتھ، ون فیملی اور ون فیوچر پر زور دیا، فورم نے غیر امتیازی اور شفاف تجارتی نظام کے قیام کی ضرورت پر زور دیا، فورم نے یکطرفہ تجارتی پابندیاں لگائے جانے کی مخالفت کی، یکطرفہ پابندیاں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قوانین کے خلاف ہیں۔

تنظیم نے رکن ممالک کے درمیان سیاست ، سکیورٹی ، تجارت، معیشت ، سرمایہ کاری اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا، کونسل نے یو این جنرل اسمبلی کی امن ہم آہنگی اور ترقی سے متعلق قرارداد کی حمایت کی، اجلاس کے شرکاء نے ایک محفوظ، پرامن اور خوشحال سرزمین کیلئے تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔سربراہان نے اجلاس کے نتائج کا جائزہ لیا، رہنماؤں نے معاشی ترجیحات اور تجارتی تعاون کے فروغ سے متعلق اقدامات پر عملدرآمد کی ہدایات کی، رکن ممالک کے درمیان تجارت اور معاشی روابط بڑھانے پر زور دیا گیا۔پاکستان، ایران،قازقستان،کرغزستان، بیلاروس ، روس اور ازبکستان نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کی حمایت کی، فورم نے یورپ اور ایشیا کے مابین بہتر اقتصادی اشتراک کی ضرورت پر زور دیا، گرین ڈویلپمنٹ، ڈیجیٹل اکانومی، تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی کے شعبوں میں رکن ممالک کے استعداد کار بڑھانے پر بھی زور دیا گیا۔سربراہان نے کہا کہ سائنسی اور تکنیکی ایجادات اور ڈیجیٹل معیشت کو مؤثر طریقے سے استعمال کیا جانا ضروری ہے ، سربراہان نے انفارمیشن سکیورٹی کی فیلڈ میں تعاون کی اہمیت اور الیکٹرانک تجارت کے سپیشل ورکنگ گروپ کے مسلسل اجلاس منعقد کرنے پر بھی زور دیا۔سربراہان نے قومی صنعتی پالیسی ، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے تجربات کے تبادلے کی تجویز اور پروڈکشن ٹیکنالوجی و آئی ٹی سلوشن سے متعلق اقدامات پر عملدرآمد کے تجربات کی تجویز کا جائزہ لیا، سربراہان نے ایس سی او کے سربراہان حکومت کے کامیاب اجلاس پر پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا۔

اجلاس میں ایس سی او کی معاشی اور تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا، رکن ممالک میں جاری سرمایہ کاری منصوبوں کے لئے ڈیٹا بینک بنانے کی تجویز پر زور دیا گیا، سربراہان نے ملٹی لیٹرل ٹریڈ اور معاشی تعاون سے متعلق رپورٹ کی منظوری دی۔رکن ممالک کے سربراہان نے کہا کہ خطہ میں وسیع، کھلی، باہمی طور پر فائدہ مند اور مساوی تعامل کی جگہ بنانے کے لیے خطے کے ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور کثیرالجہتی انجمنوں کی صلاحیتوں کو استعمال کرنا اہم سمجھتے ہیں، بین الاقوامی قانون کے اصول، باہمی احترام اور قومی مفادات کا خیال رکھتے ہیں۔ ایس سی او، یوریشین اکنامک یونین اور ایسوسی ایشن آف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر دلچسپی رکھنے والی ریاستوں اور کثیر الجہتی انجمنوں کی شرکت کے ساتھ ایک عظیم تر یوریشین پارٹنرشپ بنانے کی تجویز کو نوٹ کیا، وفود کے سربراہان نے پائیدار ترقی کے فریم ورک کے اندر تعاون کو فروغ دینے کی وکالت کی۔سبز ترقی، ڈیجیٹل معیشت، تجارت جیسے شعبوں میں خطے کی صلاحیت کو بہتر بناتے ہوئے رکن ممالک کی پائیدار اور جامع اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کو اہم سمجھا گیا، اجلاس میں ای کامرس، فنانس اور بینکنگ، سرمایہ کاری، اعلیٰ ٹیکنالوجی، سٹارٹ اپس اور اختراع، غربت کا خاتمہ، صحت کی دیکھ بھال بشمول روایتی ادویات، زراعت، صنعت، ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی، توانائی، بشمول قابل تجدید توانائی، مواصلات، سائنس اور ٹیکنالوجی، ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی میں تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔

سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف سے جمہوریہ روس کے وزیر اعظم میخائل میشوسٹن نے وزیرِ اعظم ہائوس میں ملاقات کی، اس دوران دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں پر تبادلہ خیال کیا گیااور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستان اور روس کے مابین تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا، انہوں نے تجارت، صنعت، توانائی، علاقائی روابط، سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں مضبوط بات چیت اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔ شہباز شریف نے روس کے ساتھ دوطرفہ سیاسی، اقتصادی اور دفاعی مذاکرات کو تیز کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اعادہ کیا،دونوں رہنماؤں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیرالجہتی فورمز پر تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا،شہباز شریف نے برکس میں پاکستان کیلئے تعاون پر روسی وزیرِاعظم کا شکریہ ادا کیا۔ وزیرِ اعظم نے پاکستان اور روس کے مابین مواصلاتی روابط کے فروغ کیلئے براہ راست پروازوں کی اہمیت پر زور دیا،روسی وزیرِاعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہانِ حکومت اجلاس کیلئے پاکستان کی جانب سے کئے گئے شاندار انتظامات کی تعریف کی،انہوں نے پاکستان کی حکومت اور پاکستانی عوام کی جانب سے روسی وفد کے پرتپاک استقبال اور شاندار مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا،انہوں نے روس پاکستان تعاون کو مزید فروغ دے کر نئی بلندیوں پر پہنچانے کی اپنی خواہش کا بھی اظہار کیا. ملاقات میں دونوں وزرائے اعظم نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں پر تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

دونوں رہنماؤں نے عوامی روابط کے فروغ کیلئے روسی اور اردو زبان کے تدریسی تبادلوں اور سرمایہ کاری و تجارت کی سہولت کیلئے بینکنگ شعبے میں تعاون کے فروغ پر بھی اتفاق کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے سربراہی اجلاس کے مہمانوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا، اس موقع پر بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کی بھی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی،شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ،بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد بھارت روانہ ہوگئے ۔بھارتی وزیر خارجہ جے ایس شنکر کو لینے بھارتی فضائیہ کا خصوصی طیارہ بدھ کو اسلام آباد پہنچا،ایوی ایشن ذرائع کے مطابق جے شنکر کو اسلام آباد چھوڑ کر خصوصی طیارہ گزشتہ روز بھارت واپس چلا گیا تھا، انڈین ائیر فورس کے طیارے کو لاہور کے قریبی بھارتی شہر امرتسر اتارا گیا تھا۔وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے ایرانی وزیر محمد عطابک سے ملاقات کی ،جام کمال خان اور محمد عطابک نے تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا اور صنعتی تعاون اور ثقافتی تبادلے پر بھی زور دیا۔اجلاس کے بعد بھارتی وزیرخارجہ کے علاوہ چین ،قازقستان اور بیلا روس کے وزرائے اعظم بھی اپنے وطن روانہ ہوگئے ۔چینی وزیراعظم لی چیانگ کو وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے رخصت کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں