آج سینیٹ قومی اسمبلی اجلاس:عدالتی اصلاحات پر اتفاق:فضل الرحمٰن:مناسب وقت پر آئینی ترامیم منظور:بلاول بھٹو:معاملہ طے ہوگا تو وزیر قانون بتائینگے:اسحاق ڈار

آج سینیٹ  قومی اسمبلی اجلاس:عدالتی اصلاحات پر اتفاق:فضل الرحمٰن:مناسب وقت پر آئینی ترامیم منظور:بلاول بھٹو:معاملہ طے ہوگا تو وزیر قانون بتائینگے:اسحاق ڈار

لاہور،اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کے رہائش گاہ جاتی امرا میں 26 ویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا عمل رات گئے تک جاری رہا جس میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام کے درمیان عدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے ہوگیا۔

مولانا فضل الرحمن نے اعلان کیا عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا ۔بلاول بھٹو نے کہا مناسب وقت پر مجوزہ آئینی ترمیم کو دونوں ایوانوں سے منظور کرائیں گے ۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا معاملہ طے ہوگاتو وزیر قانون بتائینگے ۔ ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس آج طلب کر لئے ہیں جن میں ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔دوسری طرف خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا ،پی پی آئی اجلاس میں شریک نہیں ہوئی جبکہ اکثر ارکان راستے بند ہونے کی وجہ سے نہ پہنچ سکے ۔ اجلاس آج دوبارہ ہوگا ۔تفصیل کے مطابق بدھ کے روز صدر مملکت آصف علی زرداری، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، مسلم لیگ (ن)کے صدر نواز شریف سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا پہنچے جہاں رہنماؤں کے درمیان مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر طویل مشاورت کی گئی۔ صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کے وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے جہاں انہوں نے نواز شریف کی طرف سے دئیے گئے عشائیہ میں شرکت کی۔پیپلز پارٹی کے وفد میں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، سید نوید قمر، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور رکن سندھ اسمبلی جمیل سومرو شامل تھے ۔قبل ازیں عشائیے میں شرکت کے لیے سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمٰن وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے ۔جاتی امرا آمد پر نواز شریف، وزیراعظم شہباز شریف ، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے ان کا استقبال کیا۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف اور شہباز شریف کی پارٹی کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات ہوئی۔ پھر مولانا فضل الرحمن سے ن لیگ کے وفد کی ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔اس کے بعد نواز شریف اور فضل الرحمن کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کی سینئر قیادت بھی شریک ہوئی۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں مجوزہ 26ویں آئینی ترمیم پر کامل اتفاق رائے کیا گیا۔ اس موقع پر نواز شریف ، مولانا فضل الرحمن، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر زرداری کی طویل بیٹھک ہوئی ۔ جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر اعلیٰ مریم نواز اور اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی شریک ہوئے ۔ملاقات میں پارلیمان کے دونوں ایوانوں میں نمبر گیم ،ایم کیو ایم اور دیگر اتحادی جماعتوں سے ہونے والی مشاورت پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس کے علاوہ 26ویں آئینی ترمیم کی پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے منظوری کی حکمت عملی طے کی گئی۔ اراکین پارلیمان کی حاضری یقینی بنانے کے لئے تمام ہم خیال جماعتوں کے رہنمائوں کو ذمہ داریاں دی گئیں۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی سربراہ نے نواز شریف اور شہباز شریف کے سامنے اپنے تحفظات اور ناراضی کا اظہار کیا جس پر دونوں رہنماؤں نے انہیں دور کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہاعدالتی اصلاحات پر اتفاق رائے حاصل کرلیا ہے ، دیگر نکات پر اتفاق رائے کی کوشش کررہے ہیں، دیگرمجوزہ آئینی ترمیم پر بھی مشاورت کریں گے ، اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کرونگا، پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے ، کہا تھا جے یو آئی آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے پی پی پی سے ملے گی، پی پی سے مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیا تھا۔ انہوں نے کہا عدالتی اصلاحات پر ہمارے مسودے پر اتفاق کر لیا تو بسم اللہ ورنہ حکومتی مسودہ پہلے بھی مسترد کر چکے ہیں،حکومتی پارٹیوں سے جے یوآئی نے مذاکرات کیے ، اہم مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی تو ملک بھی بچے گا،آئین بھی بچے گا۔ماضی میں اداروں میں مداخلت کرنے والوں کو محدود رکھاجائے ۔ انہوں نے کہا نوازشریف نے عشائیے میں دعوت دی تھی، صدر زرداری بھی آئے ۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا مولانا فضل الرحمن کے شکرگزارہیں، پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا اب تین جماعتوں میں اتفاق ہوا، آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی، فوری انصاف چاہتے ہیں۔بلاول نے کہا اصلاحات کے بعدعوام کو نظر آئے گا کہ آئین کے دفاع کے لیے کیا کرتے ہیں، مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے ۔نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ہے دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں اتفاق ہوجائے گا۔معاملہ طے ہوگاتو وزیر قانون اعطم تارڑ بتائینگے ۔

دوسری طرف سید خورشید شاہ کی زیر صدارت ہونے والی 26 آئینی ترمیم کی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا اجلاس پی ٹی آئی کی درخواست پر ملتوی کیا گیا ۔ اجلاس اب دوبارہ (آج)جمعرات کو ساڑھے بارہ بجے ہوگا ۔ اجلاس میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے ارکان نے شرکت نہیں کی۔ خورشید شاہ کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں شیری رحمن، اعجاز الحق، فاروق ستار، خالد مگسی نے شرکت کی ۔ انوشہ رحمن نے آن لائن شرکت کی۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں 39میں سے صرف 12اراکین نے شرکت کی۔اجلاس بند کمرے میں ہوا ۔ بتا یا گیا ہے اجلاس میں کمیٹی نے (ن)لیگ،پیپلزپارٹی،جے یو آئی اور اے این پی کے مجوزہ ڈرافٹ یکجا کر لئے ۔ اجلاس کے بعد خورشید شاہ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا خصوصی کمیٹی نے چار جماعتوں کے ڈرافٹ کو یکجا کیا ہے ،بی این پی اوربلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اپنے ڈرافٹ دئیے ہیں،پی ٹی آئی کے چیف وہپ عامرڈوگرنے رابطہ کیا اوراجلاس ملتوی کر نے کا کہا۔عامرڈوگر نے کہا ہم آئینی ترمیم پر اپنا اجلاس بلا رہے ہیں،ہمیں وقت دیا جائے ،خصوصی کمیٹی کااجلاس پی ٹی آئی کی درخواست پر ایک روز کے لئے ملتوی کیا گیا ہے ۔ادھر صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس آج طلب کر لئے ہیں جن میں ممکنہ طور پر آئینی ترمیم کو منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ اجلاس 17 اکتوبر کو دوپہر تین بجے جبکہ قومی اسمبلی کا اجلاس اسی دن دوپہر پہر چار بجے طلب کر لیا۔ آج ہونے والے سینیٹ اجلاس کا چودہ نکاتی ایجنڈا جاری کر دیا گیا۔ ایجنڈا میں آئینی ترمیمی بل شامل نہیں، سینیٹ اجلاس ایجنڈا میں کمیٹی رپورٹس اور متعدد بل نظوری کے لئے پیش کئے جائیں گے ۔پارلیمانی ذرائع کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودہ پر اتفاق رائے صورت میں سپلیمنٹری ایجنڈا آئے گا۔ قومی اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں بھی آئینی ترمیمی بل کو شامل نہیں کیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں