33 آئی پی پیز کو ایک سال میں 9 کھرب 79 ارب کی کپیسٹی پے منٹ: گردشی قرضہ 2393 ارب تک پہنچ گیا
اسلام آباد(نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ)قومی اسمبلی میں گردشی قرضوں کی تفصیلات پیش کردی گئیں۔ وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیا کہ مالی سال24-2023 کے دوران پاور سیکٹر میں گردشی قرضے 83 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 393 ارب روپے ہوگئے۔
اسی طرح پاور ڈویژن کا سال23-2022 میں گردشی قرضہ 57 ارب روپے کے اضافے سے 2ہزار 310 ارب روپے تھا جبکہ سال22-2021میں گردشی قرضہ 27 ارب روپے کمی سے 2 ہزار 253 ارب روپے رہا۔ پاور ڈویژن کا سال21-2020میں گردشی قرضہ 130 ارب روپے اضافے سے 2ہزار 280 ارب روپے رہا دوسری جانب سال20-2019 میں گردشی قرضہ 538 ارب روپے کے اضافے سے 2 ہزار 150 ارب روپے رہا۔قومی اسمبلی میں انکشاف کیا گیاکہ ملک میں 33آئی پی پیز کمپنیوں کوکپیسٹی چارجز کی مد میں 9کھر ب 79ارب 29کروڑ 70لاکھ روپے دیئے گئے ۔ تحریر ی جواب میں وزارت توانائی نے بتایاکہ جولائی 2023تا جون 2024تک کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 9 کھرب 79 ارب 29 کروڑ 70 لاکھ روپے وصول کئے گئے ۔ درآمدی اورمقامی کوئلے پر چلنے والی8آئی پی پیز نے 7کھر ب 18ارب کپیسٹی پیمنٹس وصول کیں۔ چائنا پاور حب جنریشن کمپنی (پرائیویٹ )لمیٹڈنے درآمد کوئلہ کے ذریعے 137 ارب روپے ،ہیوننج شندونگ ریٹی انرجی (پرائیویٹ ) لمیٹڈ نے 113ارب ستر کروڑ روپے ، پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی نے 120 ارب 37 کروڑ روپے ، لکی الیکٹرک پاور کمپنی لمیٹڈ نے 57ارب 32کروڑ روپے ،،مقامی کوئلہ کے ذریعے تھل نوا پاور تھر (پرائیویٹ )لمیٹڈ نے 33ارب سے زائد وصول کئے ، تھر انرجی لمیٹڈ نے مقامی کوئلہ کی مد میں 33ارب 17کروڑ روپے سے زائد ، تھرکول بلاک ۔1پاور جنریشن کمپنی (پرائیویٹ )لمیٹڈ نے 159ارب 93کروڑ چالیس لاکھ روپے جبکہ اینگرو پاورجنریشن نے 63ارب 42کروڑ 30لاکھ روپے وصول کئے ۔
گیس سے چلنے والی گیارہ آئی پی پیز نے کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں 72ارب 63کروڑ 80لاکھ روپے ،اینگرو پاور جنریشن قادر پور نے 3ارب 97کروڑ روپے ، فوجی کبیروالا پاور کمپنی لمیٹڈ نے 2ارب 27کروڑ ، فائونڈیشن پاور کمپنی ڈھرکی نے 3ارب 92کروڑ تیس لاکھ روپے ، ہل مور پاورجنریشن کمپنی نے 5ارب 37کروڑ روپے ، لبرٹی ڈھرکی پاور نے 4ارب78کروڑ روپے ، اورینٹ پاور کمپنی پرائیوٹ لمیٹڈ نے 4ارب83لاکھ روپے ، روچ پاک پاور نے 82ارب روپے ، سیف پاور نے 4ارب روپے ، سیفر الیکٹرک کمپنی نے 3ارب 86کروڑ اسی لاکھ روپے وصول کئے ، اوچ پاور نے 7ارب 63کروڑ روپے جبکہ اوچ ٹو پاور پرائیویٹ لمیٹڈ نے 23ارب 76کروڑ پچاس لاکھ روپے وصول کئے ۔اسی طرح پن بجلی سے چلنے والی 3 آئی پی پیز نے 106 ارب 99کروڑ روپے وصول کیے ۔ ان میں کروٹ پاور کمپنی نے 75ارب 78کروڑ 80لاکھ ، میرا پاور لمیٹڈ نے 16ارب اور سٹار پائیڈ رو پاور نے 15ارب 19کروڑ 90لاکھ روپے وصول کئے ۔ اسی طرح فرنس آئل سے چلنے والی 11آئی پی پیز کمپنیوں نے کپیسٹی پیمنٹس کی مد میں کل 81ارب 60کروڑ 30لاکھ روپے وصول کئے ہیں ان میں اطلس پاور نے 4ارب 49کروڑ 80لاکھ روپے ،اٹک جنریشن لمیٹڈ نے 3ارب 35کروڑ روپے ، کوہ نور انرجی نے 2ارب 44کروڑ ستر لاکھ روپے ، لال پیر پاور پرائیویٹ لمیٹٖڈ نے 8ارب 70کروڑ تیس لاکھ روپے ، لبرٹی پاور ٹچ نے 4ارب 68کروڑ روپے ، نارووال انرجی لمیٹڈ نے 6ارب روپے ، نشاط چونیاں پاور نے 4ارب روپے ، نشاط پاور لمیٹڈ نے 4ارب روپے ، پاک جنریشن پاور نے 8ارب 69کروڑ روپے ، صبا پاور کمپنی پرائیویٹ نے 3ارب 26کروڑ ستر لاکھ روپے اور دی حب پاور کمپنی لمیٹڈ نے 31ارب 78کروڑ دس لاکھ روپے وصول کئے ۔
قبل ازیں قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس میں وزرا کی عدم موجودگی پر اراکین نے اعتراض اٹھایا تو پیپلز پارٹی کے نبیل گبول نے انکشاف کیاکہ جمعہ کو ایک اہم بل قومی اسمبلی میں لایا جارہا ہے ۔سپیکر نے کہا تمام ججز میرے لیے قابل احترام ہیں۔غلط رپورٹنگ نہیں ہونی چاہیے ،جس اخبار نے خبر دی انہیں زیادہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے ۔ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہم تیاری کرکے آتے ہیں حکومت کے بنچ خالی پڑے ہیں یہ ان کی سنجیدگی ہے ۔ قومی اسمبلی میں مختلف واقعات میں شہید ہونے والوں کیلئے دعا کروائی گئی ۔پی ٹی آئی کے اسد قیصر نے چھبیسویں آئینی ترامیم کی حمایت کرنے والے پارٹی اراکین کی تصاویر ایوان میں لہراتے ہوئے کہا ان لوٹوں کی وجہ سے ترمیم منظور ہوئی ہے اس کی کیا حیثیت ہوگی۔پیپلز پارٹی کے عبد القادر پٹیل نے اسد قیصر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ آج پانچ ووٹ دینے والوں کو لوٹا کہتے ہو کل صادق سنجرانی کو ووٹ دینے والے کیا لوٹے نہیں تھے ؟۔ عبدالقادر پٹیل نے کہا اپوزیشن کے 5 ارکان نے ووٹ دئیے جبکہ ہم چاہتے تو اپوزیشن کے 50 ارکان بھی ووٹ دینے کو تیار تھے ۔ عبد القادر پٹیل کی تقریر کے دوران ہی پی ٹی آئی کے شیر افضل مروت نے کورم کی نشاندہی کردی۔ گنتی کرنے پر کورم پورا نکلا تاہم اجلاس میں کسی ایجنڈا آئٹم پر بات نہ ہوسکی۔ڈپٹی سپیکر نے اجلاس آج منگل کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔