ٹیکس ٹی جی ڈی پی 13فیصد تک لے جائینگے،اصلاحات کا آغاز کر دیا:وزیر خزانہ

ٹیکس ٹی جی ڈی پی 13فیصد تک لے جائینگے،اصلاحات کا آغاز کر دیا:وزیر خزانہ

اسلام آباد (دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ٹیکسز کی وصولی بہتر بنانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا،آئندہ 3 سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 13 فیصد تک لے جائیں گے ۔

 7ٹریلین ٹیکس لیکیج کا سامنا ہے ، گزشتہ سال 29فیصد ٹیکس گروتھ ہوئی، ایف بی آر اپنے ہدف سے پیچھے ہے ، ایکشن لینے پر چکن اور دالوں کی قیمت میں کمی ہوئی، چیئرمین ایف بی آر نے کہا ایک لاکھ 69 ہزار مالدار افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ، ان میں سے 38ہزار افراد نے گوشوارے جمع کرائے ، 37کروڑ سے زائد ٹیکس جمع کرایا، شوگر ملز پر سختی بڑھا دی گئی، جی ایس ٹی مستقبل میں کم کرینگے ، وزیر مملکت خزانہ نے کہا ہر طبقے کو ٹیکسوں کا بوجھ منصفانہ اٹھانا چاہیے ، وزیر اطلاعات نے کہا صوبوں کے ساتھ فسکل پیکٹ سائن ہوگیا ہے ۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزیر مملکت علی پرویز، وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا ٹیکس ترمیمی بل کا مقصد ٹیکسوں کو ساڑھے 13 فیصد تک لانا ہے ، ٹیکسوں سے متعلق یہ ہدف ہم نے تین سال میں حاصل کرنا ہے ، ملک سے بدعنوانی اور ہراسیت کا خاتمہ بھی ضروری ہے ۔

ٹیکس اصلاحات کا کردار اس وقت انتہائی اہم اور کلیدی ہے ۔ پاکستان کی ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 9سے 10فیصد ہے ، جسے اگلے 3سال میں 13فیصد تک لے جائیں گے ، ٹیکس گزاروں کی آمدن اور اخراجات میں مطابقت ناگزیر ہے ، ٹیکس ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے ، ایف بی آر میں ٹیکنالوجی کے ذریعے انسانی مداخلت کم کریں گے ، جس سے کرپشن اور ہراسمنٹ کم ہوگی۔ سٹرکچرل اصلاحات پر کام جاری ہے ، ہم ڈیجٹلائزیشن کر رہے ، ہیومن مداخلت کم کررہے ، 3سے 4 ماہ میں ڈیجٹلائزیشن پر عملدرآمد لے کر چل رہے ، کوشش ہے دیانتدار ٹیکس پیئرز پر کم سے کم بوجھ آئے ۔ ٹیکس لیکیج روکنے کیلئے اقدامات ہو رہے ، ٹیکس گیپ مناسب طریقے سے کم کر سکیں گے ، عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ زیادہ نہیں ہونا چاہیے ۔ شوگر ، بیوریجز اور سیمنٹ سیکٹر کی ویلیو چین دیکھ رہے ہیں، 7ٹریلین ٹیکس لیکیج کا سامنا ہے جو کم کیا جاسکتا، ٹیکس گیپ صرف اس سال نہیں آئندہ 5سال کیلئے دیکھنا ہے ۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا ایک ڈیڑھ ماہ قبل چکن اور دالوں کی قیمتوں کو دیکھا تھا، عالمی منڈی میں اگر قیمتیں کم ہو رہیں تو یہاں کیوں بڑھ رہیں، ای سی سی اجلاس میں اس پر رپورٹ پیش ہوئی، ایکشن لیا تو قیمتوں میں کمی ہوئی۔ وزیر خزانہ نے کہا آئی ایم ایف سے جو طے کیا وہ کررہے ہیں، امید ہے آئی ایم ایف پروگرام جاری رکھیں گے اور کامیابی سے مکمل کریں گے ۔ مہنگائی کو ہر ای سی سی اجلاس کا ایجنڈا بنا رہے اور نمبرز کا جائزہ لے کر عملدرآمد دیکھا جائے گا، مڈل مین مہنگائی میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا سیلز ٹیکس سے متعلق تمام سیکٹرز پر کام ہورہا ، گزشتہ سال 29فیصد ٹیکس گروتھ ہوئی، ایف بی آر ٹیکس ہدف سے پیچھے ہے ، آئی ایم ایف کو اگر سرپرائز نہ دیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، جب جائزہ مشن آئے گا ڈسکشن کریں گے ۔وزیر مملکت علی پرویز ملک کا کہنا تھا عام آدمی پر سب سے بڑا ٹیکس مہنگائی ہے ، اگر اس بیماری پر قابو پانا ہے تو خساروں پر قابو پانا ہوگا، آج مہنگائی 30، 40 فیصد سے کم ہوکر 5 فیصد پر آ رہی ہے ، پاکستان کی آمدن کو بڑھانا ہے ، ٹیکسوں کا بوجھ ہر طبقے کو منصفانہ طور پر اٹھانا چاہیے ، مہنگائی کنٹرول میں آچکی ہے جس کے اثرات عوام تک پہنچنا شروع ہوجائیں گے ، ان کا کہنا تھا ٹیکس پیئرز سے متعلق ڈیٹا آگیا ، ٹیکس نادہندہ سے متعلق بھی ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ، ایک لاکھ 90ہزار ایسے لوگ ہیں جن کو ٹیکس نیٹ میں ہونا چاہیے ، اکتوبر کے آخر تک ٹیکس ریٹرنز 30لاکھ سے بڑھ کر 50لاکھ ہوگئیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ چلنا ہے ، کوالٹی گروتھ کو بھی دیکھنا ہے ۔

وزیراعظم کی ہدایت پر ہوم گراؤنڈ اصلاحات کا پلان تیار ہورہا جلد اعلان کردیا جائے گا۔ چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کہا فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا فوکس ٹاپ 5فیصد لوگ ہیں، ایک لاکھ 69ہزار مالدار افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے ، ان میں سے 38ہزار نے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے ، ان کا ڈیٹا مانیٹر کیا جا رہا، ان افراد نے 37کروڑ 76روپے ٹیکس ادا کیا ہے ، جن لوگوں نے ٹیکس ریٹرن جمع نہیں کرائے ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔ انہوں نے کہا شوگر انڈسٹری کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کی جا رہی، پیداوار کو بھی مانیٹر کیا جا رہا ، پنجاب میں شوگر ملز کے خلاف کارروائی بھی کی گئی ہے ۔ انہوں نے بتایا 49لاکھ نان فائلرز کا ڈیٹا لیا اور نوٹس جاری کیے گئے ۔ ان میں 1لاکھ 90ہزار وہ شہری تھے جن سے ٹیکس لیا جانا چاہیے تھا۔ فروری کے آخر تک شوکاز بھجوانے کے نمبرز میں اضافہ ہو گا۔ شوگر انڈسٹری میں وڈیو کیمرا سے مانیٹر کیا جارہا، شوگر ملز پر سختی بڑھا دی گئی ہے ، آئی بی اور دیگر آزاد ذرائع سے بھی معلومات لی جاتی ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا جی ایس ٹی مستقبل میں کم کریں گے فی الحال حل یہی ہے ، دیگر براہ راست ٹیکس وقت کے مطابق تبدیل ہوں گے ۔ شوگر میں سیلز ٹیکس پر عملدرآمد ہورہا ، پروڈکشن مانیٹرنگ پر 3چائنیز ہمارے ساتھ کام کررہے ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ پی او ایس میں دو ایشوز آرہے ہیں، فیلڈ فورس کی کمی توقع ہے فروری میں دور ہو جائے گی، مزید آڈیٹرز بھی آجائیں گے ، ریٹیلرز پر فوکس کیا جارہا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں