اربوں کا ٹیکس فراڈ:ملزم کی100روپے کے مچلکے پر ضمانت منظور

اربوں کا ٹیکس فراڈ:ملزم کی100روپے کے مچلکے پر ضمانت منظور

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )ا سلام آباد ہائی کورٹ نے 3 ارب 20 کروڑ روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کیس کے شریک ملزم شاہد حسین خواجہ کی ایک سو روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کر لی۔

ملزم فرسٹ ویمن بینک کے امپیریل کورٹ برانچ کراچی کا منیجر ہے ،  اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کی کرمنل کارروائی کو اختیار سے تجاوز قرار دے دیا،جسٹس بابر ستار نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کی کاپی چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بھجوانے کا حکم دے دیا ۔ مجسٹریٹ کا ملزم کے ریمانڈ اور ماتحت عدالت کا ضمانت مستردکرنے کا فیصلہ بھی باعث شرم قرار دے دیا ہے ،آئندہ قانون کی خلاف ورزی میں کارروائی پر ایف بی آر اور ٹیکس آفیشلز کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دیا گیا ہے ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بینک کے برانچ منیجر کو پاور کمپنی کے برانچ میں اکاؤنٹ کھولنے میں اعانت پرگرفتار کیا گیا،اسٹیٹ نے درخواست گزار کے ٹیکس فراڈ کے جرم میں ملوث ہونے کا کوئی مواد پیش نہیں کیا، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے قانون کے مطابق ٹیکس پیئر پر واجب الادا ٹیکس کا تعین ہی نہیں کیا، ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے درخواست گزار کو لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی میں گرفتار کیا ، لاہور ہائی کورٹ کے تاج انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کے کیس میں فیصلہ سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا،ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کا علم ہونے کے باوجود کرمنل کارروائی شروع کی اوراختیارات سے تجاوز کیا، زیادہ ٹیکس جمع کرنے کی کوشش میں اتھارٹیز اور ٹیکس حکام نے طے کردہ قانون کی خلاف ورزی کی، شرم کی بات ہے کہ ریمانڈ دینے والے مجسٹریٹ اور ضمانت مسترد کرنے والی عدالت نے سیلز ٹیکس ایکٹ کی شقوں کا خیال نہیں رکھا، ماتحت عدالت نے بنیادی آئینی حقوق کے تحفظ کی بجائے ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے گمراہ کُن اقدامات کی ستائش کی، کرمنل کارروائی کی قانونی حیثیت کا سوال اس عدالت کے سامنے نہیں، عدالت امید کرتی ہے کہ ٹرائل کورٹ اس کارروائی کی قانونی حیثیت کو مدنظر رکھے گی، درخواست گزار کی ضمانت ایک سو روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی جاتی ہے ،چیئرمین ایف بی آر اسلام آباد ہائیکورٹ اور لاہور ہائیکورٹ کے فیصلوں کی کاپی ٹیکس افسران میں تقسیم کریں، خلاف ورزی میں کارروائی پر ایف بی آر اور ٹیکس آفیشلز کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا، پبلک آفیشلز کو تفویض کردہ قانونی اور پولیس اختیارات کا استعمال قانون کے مطابق کیا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں