شہباز شریف کی پارٹی سربراہ کو مذاکرات پر بریفنگ،پی ٹی آئی کے جائز مطالبات ہی تسلیم کرنے پر اتفاق:دباؤ قبول نہ کریں،نواز شریف کا وزیراعظم کو مشورہ

شہباز شریف کی پارٹی  سربراہ کو مذاکرات پر بریفنگ،پی ٹی آئی کے جائز مطالبات ہی تسلیم کرنے پر اتفاق:دباؤ قبول نہ کریں،نواز شریف کا وزیراعظم کو مشورہ

لاہور (سلمان غنی)مسلم لیگ ن کے صدر اورسابق وزیراعظم نواز شریف نے حکومت کو پی ٹی آئی کیساتھ مذاکرات جاری رکھنے اوردباؤ قبول نہ کرنے کا مشورہ دے دیا ،انہوں نے ریاستی مفادات کو مقدم رکھنے اورایسے کسی عمل سے گریز کا کہا جس کے نتیجہ میں سیاسی سسٹم کمزور ہو اور معاشی حوالے سے اندرونی و بیرونی ہونے والی پیش رفت پر زد آئے ۔

انہوں نے یہ مشورے وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ مریم نواز کے ساتھ جاتی امرا میں مشاورتی نشست میں دئیے ،جس میں پی ٹی آئی کے تحریری مطالبات پر غور کیاگیا ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی جماعت کے صدر کو اپوزیشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں ان کی جانب سے اٹھائے جانے والے نکات اور مطالبات اور اس پر حکومتی پارلیمانی کمیٹی کی آراسے آگاہ کیا،اس موقع پر پی ٹی آئی کے جائز مطالبات ہی تسلیم کرنے پر اتفاق کیاگیا۔شہباز شریف نے بتایا کہ ملک میں سیاسی استحکام کے لئے حکومت اپنی حکمت عملی پر کار فرما ہے اور اپوزیشن کو چاہیے کہ اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے ، خصوصاً ملک کی معاشی مضبوطی کے حوالہ سے حکومت کا ساتھ دے ،ہم مذاکراتی عمل میں سنجیدگی سے شریک ہیں البتہ ہم ایسے کسی مطالبہ کی حمایت نہیں کر سکتے جس سے حکومت اور اداروں کی رٹ پر حرف آئے ، ہم اپوزیشن سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ ایسے مطالبات سے گریز برتے گی ، جس سے ریاستی مفادات کو نقصان پہنچے یا اداروں کی ساکھ متاثر ہو۔ آج ہماری فورسز دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے یکسوئی اور سنجیدگی سے سرگرم عمل ہے ، دہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے کے ساتھ دہشت گردی کا قلع قمع ہو رہا ہے اور ملک میں امن و امان کے یقینی قیام کے ساتھ معاشی بہتری اور سرمایہ کاری کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔

جس پر نواز شریف نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اہم سیاسی ایشوز پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیکر فیصلے کریں اور مسائل کا سیاسی حل نکالیں یہی کارگر اور نتیجہ خیز ہوگا ، اس حوالے سے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کریں۔ مذکورہ نشست میں وفاق اور پنجاب کی حکومت کے سربراہان نے اپنی جماعت کے لیڈر کو اپنی حکومتی پالیسیوں خصوصاً مہنگائی بے روزگاری کے سدباب نئی نسل کے مسائل کے حل اور ان کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات اور گورننس کے معاملات پر اعتماد میں لیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں اور اقدامات کو عام آدمی کی حالت زار میں بہتری ان کی زندگیوں میں اطمینان اور ملک میں استحکام کے لئے بروئے کار لائیں معاشی بحالی اور ترقی کے عمل کے ثمرات اور اثرات نظر آنے چا ہئیں ، خصوصاً مہنگائی کا بندوبست کریں اور منافع خوروں ذخیرہ اندوزوں کا سدباب کریں۔بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف نے روزنامہ دنیا سے بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف سے اپنی ملاقات کو اپنی پالیسیوں حکومتی فیصلوں اور حکمت عملی کے حوالے سے اہم قرار دیااور کہا کہ نواز شریف کو مذاکرات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی جس پر انہوں نے مذاکرات پر اطمینان ظاہر کیا اور کہا کہ سیاسی ایشوز پر مذاکراتی عمل سیاست اور جمہوریت میں ناگزیر ہے ، انہیں اس پر چلنا چاہئے ۔ شہباز شریف نے بتایا کہ انہوں نے معاشی حوالے سے اپنی حکومت کے اقدامات اور سرمایہ کاری کے اقدامات پر نواز شریف کو بریف کیا جس پر نواز شریف نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ثمرات عام آدمی کو ملنے چاہئیں ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکراتی عمل کو سیاسی عمل کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبات کے جواب میں ہماری کمیٹی کام کر رہی ہے حکومت اپنا موقف دے گی اور ہماری کوشش ہو گی کہ مسائل کا سیاسی حل نکلے ملک آگے بڑھے اور یہاں سیاسی استحکام آئے تاکہ عوام اورملک و قوم کو درپیش مسائل کا ازالہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں تو ہمیشہ سے مذاکرات کا حامی رہا ہوں میں نے تو اپوزیشن لیڈر کے طور پر بھی اس وقت کی حکومت کی طرف صلح کا ہاتھ بڑھایا تھا مقصد یہی تھا کہ ملک کو معاشی حوالے سے آگے بڑھایا جائے اور بطور وزیراعظم بھی میں نے پارلیمنٹ کے فلور پر مذاکرات اور ڈائیلاگ کی بات کی تھی مگر اس پر ردعمل افسوسناک تھا اب اگر مذاکراتی عمل شروع ہوا ہے تو ہمیں سنجیدگی اختیار کرتے ہوئے آگے بڑھنا چاہئے اور ریاست کے مفادات کو مقدم رکھنا چاہئے ، ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ ایک جانب مذاکرات اور دوسری جانب ریاست اور اداروں کو ٹارگٹ کرنے کا عمل جاری ہو ، یہ طرز عمل ذمہ دارانہ نہیں ، ہم مسائل کا سیاسی حل اور تناؤ کا خاتمہ چاہتے ہیں تاکہ ملک آگے بڑھے یہاں استحکام آئے اور اگر کوئی اور سمجھتا ہے کہ وہ ریاست یا حکومت کو دباؤ میں لے آئے گا تو ایسا نہیں ہوگا ہمیں سیاسی طرز عمل اختیار کرنا چاہئے ،ملک محاذ آرائی اور تناؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم شہباز شریف نواز شریف سے ملاقات کے بعد اسلام آباد پہنچ گئے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف جلد حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان سے بھی ملاقات کریں گے ۔پارٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شہبازشریف نے پیپلز پارٹی کے تحفظات بارے بھی نواز شریف سے مشاورت کی جبکہ پیپلز پارٹی کے پنجاب میں تحفظات دور کرنے پر بھی غور کیا گیا۔وزیراعظم شہباز شریف کی نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں