بانی پی ٹی آئی کے پاس گنڈاپور کے سوا کوئی آپشن نہیں

بانی پی ٹی آئی کے پاس گنڈاپور کے سوا کوئی آپشن نہیں

تجزیہ:سلمان غنی پی ٹی آئی میں بڑھتے اختلافات نے عملاً جماعت کو دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کیا اور عید کے بعد حکومت مخالف تحریک کے دعوے اور اعلانات ہوا میں تحلیل ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

خصوصاً اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات اور اس پر تحفظات نے پارٹی کو دو حصوں میں تقسیم کر رکھا ہے یہ سلسلہ تب شروع ہوا کہ جب وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر سیف نے عید کی چھٹیوں کے دوران بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی اور خبریں آئیں کہ بانی نے وزیراعلیٰ کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک دیا ہے اور مذکورہ خبروں کے بعد اسد قیصر، شبلی فراز سمیت بعض ذمہ داران نے ان خبروں سے لاعلمی ظاہر کی اور ان پر تحفظات کا اظہار کیا پھر کہا گیا کہ بانی نے وزیراعلیٰ گنڈاپور کو ایسا کوئی ٹاسک نہیں دیا اور گنڈاپور نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا انہیں ٹاسک تو نہیں سونپا گیا البتہ میں خود اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے لئے سرگرم ہوں ،یوں گنڈاپور اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے اپنی سی کوشش کرتے نظر آ رہے ہیں اور دروازہ کھٹکھٹاتے جا رہے ہیں اور اس عمل کو بانی کی تائید حاصل ہے وہ خود اسلئے خاموش ہو گئے ہیں کہ انکی کوششیں کارگر نہیں ہو پائیں البتہ وہ حکومت کی طرح اسٹیبلشمنٹ سے ڈیڈ لاک نہیں چاہتے اور اس حوالے سے انکے پاس وزیراعلیٰ پختونخواکے سوا کوئی آپشن نہیں،کیا یہ آپشن کارگر ہو پائے گا ؟فی الحال تو کچھ نہیں کہا جا سکتا البتہ آئندہ معاملات گنڈاپور کے ذریعہ ہی طے ہوں گے پی ٹی آئی کے دفاعی محاذ پر آنے کی ایک بڑی وجہ بعض پارٹی رہنماؤں پر کرپشن کے الزامات ہیں پارٹی نے اپنے ایک حکومتی ذمہ دار تیمور جھگڑا کیخلاف 36ارب کے کرپشن الزامات پر جامع تحقیقات کے لئے بانی سے اجازت لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس طرح پختونخوا میں کرپشن کی داستانیں میڈیا پر آنے سے پی ٹی آئی مشکل میں ہے جہاں تک احتجاجی تحریک کا سوال ہے تو جس زور شور سے عیدسے قبل اس پر بات کی جا رہی تھی اب وہ زور شور نظر نہیں آ رہا جسکی بڑی وجہ تو خود پارٹی کی اندرونی صورتحال اور دوسرا اپوزیشن کی دیگر جماعتوں اور پی ٹی آئی کے درمیان بداعتمادی ہے بانی کی جانب سے بار بار مولانا فضل الرحمن کو ساتھ لیکر چلنے کی ہدایات کے باوجود ملاقاتیں اسلئے نتیجہ خیز نہیں ہو پا رہیں کہ دونوں جانب شدید تحفظات ہیں اور اب تو پی ٹی آئی رہنما شوکت یوسفزئی کا یہ کہنا کہ مولانا وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں جوتحفظات کو ظاہر کرتا ہے اور اسی طرح کے تحفظات جے یو آئی میں ہیں کہ انکی ضرورت اس وقت تک ہے جب تک بانی پی ٹی آئی کا کسی درست جگہ ہاتھ نہیں پڑ جاتا جہاں سے اسکی پرواز پھر سے شروع ہو لہذا وہ اس مقصد کے لئے اپنا کاندھا دینے کو تیار نہیں ۔ جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت جماعت کے اندر اختلافات پر قابو پا لے گی تو حقیقت یہ ہے کہ بانی نے اپنی غیر موجودگی میں پارٹی کی ذمہ داریاں جن وکلا کو سونپی ہیں وہ قانونی محاذ پر تو تجربہ رکھتے ہیں پارٹی معاملات چلانا اور اختلافات کا خاتمہ انکے بس کی بات نہیں لہذا جب تک بانی پی ٹی آئی کی رہائی ممکن نہیں ہوتی بیرونی محاذ پر اختلافات پر قابو پانا ممکن نظر نہیں آ رہا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں