EOBIپنشن دوگنا،کم ازکم اجرت40ہزار کی جائے :بجٹ بحث

EOBIپنشن دوگنا،کم ازکم اجرت40ہزار کی جائے :بجٹ بحث

اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس ہرگز قابل قبول نہیں کریں گے ۔

موجودہ بجٹ الفاظوں کا گورکھ دھندا ہے ۔یہ بجٹ آئی ایم ایف کے اعشاریوں کے گرد گھوم رہا ہے ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں بجٹ پر جاری  بحث میں لیتے ہوئے رکن اسمبلی میاں خان بگٹی نے کہاکہ بلوچستان کی یوتھ کو روزگار فراہم کیا جائے تاکہ وہ بھٹک نہ سکیں، بجلی کی لوڈشیڈنگ بھی کم کی جائے ۔ سوئی کے علاقوں میں گیس نہیں ۔ایم کیوا یم کے سید امین الحق نے کہاکہ ملازمین کی تنخواہ کوٹیکس سے مستثنٰی قرار دیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے تین مطالبے ہیں تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا جائے ۔ مزدور کی اجرت کم از کم چالیس ہزار روپے اورای او بی آئی کی پنشن دس ہزار سے بڑھا کر پندرہ ہزار تک کی جائے ۔ ایچ ای سی کے بجٹ کو بڑھایا جائے ۔کے فور منصوبے کے لئے 40 ارب روپے رکھے جائیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی رکن قومی اسمبلی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ کا بجٹ 5 ارب ہے اور پاکستان میں 16 ارب رکھا گیا ہے ۔ بجٹ میں عام آدمی کو دیکھا جانا چاہئے ، سالانہ 22 لاکھ آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہونا چاہئے ۔ بجٹ میں ٹیکس معاملے پر اپیل کا حق بھی ختم کیا جا رہا ہے ۔ شاہدہ اختر علی نے کہاکہ میرا بیٹا سکواڈرن لیڈر ہے ۔ سپیکر نے کہاکہ آپ کو بہت بہت مبارک ہو، ارکان نے ڈیسک بجا کر داد دی ۔ حکومت کو سولر پر ٹیکس ختم کرنا چاہئے ۔

پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے کہاکہ اسرائیلی حملہ کی مذمت کرتی ہوں۔ایران کی پارلیمنٹ نے پاکستان کے حوالے سے تشکر کے الفاظ استعمال کئے وہ بھی قابل تحسین ہیں۔ حکومت کی سپورٹ کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اس بجٹ کا حصہ ہیں۔ پیپلزپارٹی سولر پینل پر 18 فیصد ٹیکس کی سپورٹ نہیں کرے گی ۔ مسلم لیگ (ن)کے رکن اسمبلی ملک ابرار نے کہاکہ راولپنڈی کو پانی کی قلت کا سامنا ہے ۔خانپور ڈیم کے لیے خطیر رقم رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اگرارکان سے مشورہ لیا جاتا تو پانی کا مسلہ حل ہو جاتا۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی بیرسٹر گوہر نے کہاکہ بجٹ انتہائی اہم دستاویزات ہوتی ہے ،ہمیں آؤٹ آف دی باکس حل دیکھنا پڑے گا۔تجویز ہے کہ اسلام آباد میں پراپرٹی پر اسٹیمپ ڈیوٹی زیرو کر دیں۔ 22 لاکھ سالانہ آمدن پر ٹیکس لگنا چاہیے ، انہوں نے کہاکہ ہم عوام کو کیا ریلیف دے سکتے ہیں ۔عوام کے پیسوں سے تو ہم یہاں بیٹھے ہیں ۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کو سیلری بڑھانا تب یاد آیا جب سپیکر کی سیلری بڑھی،چیئرمین کی سیلری بڑھی ان کو تب یاد نہیں آیا جب یہ شروعات تو پنجاب حکومت نے کی تھی۔ 800 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا تھا۔ عوام کو آپ کی تنخواہیں بڑھنے سے غرض نہیں اس کو آپ کی پاور کے ناجائز استعمال سے شکوہ ہے ۔جس مقصد کے لیے تنخواہ ملتی ہے وہ حق ادا نہ کرنے کا عوام کو شکوہ ہے ۔رکن اسمبلی انور تاج ،حاجی رسول بخش ،شفقت عباس،میاں غوث محمد و دیگر نے بھی بجٹ پر بحث کی ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں